اظہر سید
پہلے روس کے خلاف لڑتے رہے ۔پاکستان کی مدد سے عیسائیوں اور یہودیوں سے مال پانی لیتے ریے۔دنیا بھر سے ہزاروں مسلمان نوجوان جہادی ایندھن بنا کر افغانستان کے تنور میں جلا دئے۔اس دور کے ملڑے جہاد بھی کرتے رہے اپنے بچوں کو یورپی ممالک میں"سیٹ"بھی کرتے رہے ۔
روسی واپس چلے گئے آپس میں لڑ پڑے ۔پہلے شمالی اتحاد کے ساتھ اکھٹے جہاد کرتے تھے پھر انہیں دشمن ڈکلیر کر دیا۔
پاکستانی جنرل نے مسجد نبوی میں بٹھا کر معاہدہ کرایا لیکن سیاسی خشک ہونے سے پہلے پھر لڑ پڑے ۔
حکمت یار کو کابل آنے کی اجازت نہیں دی ۔سات پارٹیاں تھیں اپنا اپنا گروپ بنا کر ایک دوسرے کے گلے کاٹنے لگے۔
جنرلوں نے تنگ آکر انہی میں سے طالبعلم بنائے اور سب کی چھٹی کرا دی۔
امریکیوں نے گیارہ ستمبر کے بہانے حملہ کیا پھر بھاگ کر پاکستان میں گھس گئے۔
پاکستانی مدد کرتے رہے ۔یہ بدبخت اپنی جھولیاں بھرتے رہے اور نوجوانوں کو اب سابقہ حلیف امریکہ کے تنور میں جلانے لگے۔
امریکیوں نے ان سب کا تورا بورا بنا دینا تھا اگر پاکستانی،روسی اور چینی چپکے چپکے مدد نہ کرتے ۔
امریکی چلے گئے تو پاکستانیوں نے کابل کے تخت پر بٹھا دیا ۔
مغرب نے پیسے بند کئے تو پاکستانیوں کو بلیک میل کرنے لگے ۔امریکیوں اور بھارتیوں نے ڈالر دکھائے تو دم ہلاتے لمبی زبانیں نکال کر امریکیوں اور بھارتیوں کے قدموں میں لوٹ پوٹ ہونے لگے ۔
پاکستان کو کفر کی حکومت وہ ملڑا افغان وزیر قرار دینا لگا جو پیدا ہی پاکستان میں ہوا تھا ۔
انہی گلیوں میں پاکستانی کھانے کھا کر جوان ہوا ۔اسی پاکستان کی مہربانی سے وزیر بنا۔ اب پاکستان پر ہی بھونکنے لگا ہے۔
بدبختوں نے چالیس سال میں لاکھوں نوجوان مروا دئے ۔کبھی سوویت یونین کے خلاف امریکی مدد سے لڑتے تھے اور کبھی امریکیوں کے خلاف روسی چینی مدد لے کر لڑتے تھے ۔
اب پھر امریکیوں سے مدد لے کر اس پاکستان کے خلاف جہادی لانچ کر رہے ہیں جس نے ہمیشہ مدد کی چاہے روسی ہوں یا امریکی ۔
کل بھارتیوں کے خلاف تھے آج بھارتیوں سے دفاعی معاہدے کر رہے ہیں۔
کل امریکیوں کے خلاف جہاد کرتے تھے ۔ آج امریکیوں سے پیسے لے کر پاکستان کے خلاف جہاد کرنے نکلے ہیں۔
بدبخت اور موقع پرست ہیں۔اقتدار کے حریص ہیں۔لوگوں کے بال مروا کر اپنی دنیا جنت بنائے ہوئے ہیں۔
اسلام کا نام لے کر اسلام کو بدنام کرتے ہیں۔
انہیں صرف حکومت چاہئے اور کچھ نہیں۔
انہیں صرف پیسوں سے مطلب ہے جو دے گا اس کی طرف سے لڑیں گے ۔کرائے کے ٹٹو
واپس کریں