اظہر سید
جنرل باجوہ اور فیض کے لگائے پالتو ججوں کو انقلاب اس وقت نہیں آیا تھا جب کھلے عام قانون انصاف کی عصمت دری ہوتی تھی ۔میڈیا میں خال ہی تھے جو ان ججوں اور ان جنرلوں کے کرتوتوں پر تنقید کرتے تھے ۔
اس دور کے پالتو ججوں کو جنرل عاصم منیر کے دور میں انقلاب آیا تو بعض چمونے صحافیوں کو بھی انقلاب آگیا ۔
حقیقت میں یہ انقلاب نہیں تھا انسانی حرص اور لالچ تھا۔جب کوئی بتائے مدراس اور چنائی میں بھارتی ایجنسی را کے قائم کردہ سائبر سیلوں نے تمہیں غلام بنا لیا ہے تسلیم نہیں کرتے ۔ان سائبر سیلوں میں بیٹھے نوجوان بھارتی ہزاروں جعلی اکاؤنٹس کے زریعے۔۔ فوج مخالف،انقلابی ججوں ،بلوچ حمائت میں کئے گئے وی لاگز ،پوسٹوں کو گھنٹوں سن کر دیکھ کر لائیک کر کے ،ری پوسٹ کر کے ان انقلابیوں کے ڈالر بنواتے ہیں ۔یہ مزے مزے سے ڈالر وصول کرتے ہیں اور انقلاب انقلاب کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔
بھارتی ہماری نقل کرتے ہیں۔جنرل آصف اور جنرل سلیم باجوہ نے جامعات کے میڈیا سٹڈی کے طالبعلموں کی مدد سے ففتھ جنریشن وار کی بنیاد عمران خان کو مسلط کرنے کیلئے رکھی تھی ۔ بھارتیوں نے اسی طرز پر بھارتی جامعات کے طالبعلموں سے کام لینا شروع کر دیا ہے ۔
جو پراپیگنڈہ آصف علی زرداری،نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کے خلاف ففتھ جنریشن وار پلاٹون کے زریعے کیا جاتا تھا ،اسی طرز پر بھارتی ففتھ جنریشن وار کے زریعے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔
پاکستان جنرل باجوہ کے دور سے نکلنے کی جدو جہد میں مصروف ہے تو بھارتی پاکستان کے انقلابیوں کے زریعے قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں۔
افغان ،بلوچ،پی ٹی آئی اور لاکھوں جعلی اکاؤنٹس کے زریعے نفرت پھیلاتے ہیں تو یہاں کے بچونگڑے صحافی اس نفرت کا شکار ہو کر بھارتی پراپیگنڈہ کا جواب دینے والوں کے درپے ہو جاتے ہیں۔
ہم تو انہیں بدبخت ہی کہیں گے اس مٹی سے کھاتے ہیں اسی کی پلیٹ میں ہگتے ہیں۔
قانون ،انصاف اور عالمی انسانی حقوق کی پاسداری تو خود امریکی گوانتانامو بے بنا کر نہیں کرتے پاکستان کیوں کرے ۔کوئی ریاست اپنی سالمیت کو درپیش خطرات بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی پاکستان کیوں دے ۔
جنرل مشرف نے اکبر بگٹی کو شہید کیا ظلم کیا لیکن کیا اس جواز پر بلوچ عسکریت پسندی کو بڑھنے دیا جائے۔
جنرل باجوہ اور فیض نے خارجیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی ظلم کیا ، تو کیا خارجیوں کو دہشتگردی کی کھلی چھٹی دے دی جائے ۔
فیصلوں میں غلطیاں ہوتی ہیں لیکن انہیں درست کر لیا جاتا ہے ۔
بلوچ عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائیاں اور خارجیوں کو دیکھتے ہی اڑا دینا غلطیاں درست کرنے کی طرف سفر ہے۔
چینیوں نے سی پیک کا آغاز کیا تو اپنے موجودہ صدر کے زریعے تسلسل کی پالیسی بھی بنائی ۔چینی صدر کی تیسری ٹرم چل رہی ہے ۔
پاکستان غلطیاں درست کرنے چلا ہے ۔پالیسی سازوں نے جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے زریعے پالیسوں میں تسلسل کی حکمت عملی اپنائی ہے ۔ چینیوں کے مشورے پر عمل کیا ہے ،تاکہ غلطیاں درست کی جائیں ۔
پوری دنیا کو پیغام مل گیا ہے ۔بھارت کا روایتی ہتھیاروں میں سبقت کا بھرم آپریشن سیندور میں ٹوٹ گیا ہے ۔یہ بدلتا ہوا پاکستان ہے ، لیکن یہاں مٹھی بھر بد بختوں کو انقلاب آیا ہوا ہے ۔
افغان حکومت گھٹنے ٹیک چکی ہے ۔منتوں ترلوں پر اچکی ہے لیکن ان بد بختوں کی پاکستانیت جاگتی ہی نہیں ۔
نیو ورلڈ آرڈر تشکیل پا رہا ہے۔خلیجی ممالک پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ایران ،ترکی چین اور وسط ایشیا کی ریاستیں پاکستان سمیت ایک اتحاد میں ڈھل رہی ہیں لیکن پاکستانی بدبخت جعلی ڈگری والے ججوں کی حمایت کر کے انقلابی بنے ہوئے ہیں۔
جو بھی ہے ہمیں خوش گمانی ہے پاکستان بدل رہا ہے ۔تسلسل معاشی استحکام اور خوشحالی کی نوید بنے گا۔ہائی برڈ نظام بد بختوں کو بہت جلد انسان کے بچے اور سچا پاکستانی بنا دے گا۔
واپس کریں