دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
منشیات فروشی کا انفراسٹرکچر
اظہر سید
اظہر سید
خیبرپختونخوا کے بعض بڑے اور طاقتور منشیات فروشوں نے ایک نوسر باز کو بریفنگ دی بھنگ کو قانونی حیثیت دے دی جائے تو سالانہ تین ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔جرمنی اور فرانس کی سرحدیں ملانے والے اس جاہل کو منشیات کے کاریگروں نے پٹی پڑھائی بھنگ سے انٹرٹینمنٹ نشہ،کینسر ہسپتال کیلئے ادویات اور حساس جلد کیلئے بھنگ مکس کپڑا بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔
متعلق جاہل تھا فوری اس "اہم ترین معاملہ" پر کام شروع کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
راتوں رات خیبرپختونخوا کے بڑے منشیات فروشوں کی ایما پر بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں پیش کر دیا گیا۔
نوسر باز اس قدر احمق تھا میڈیا کے سامنے بھی یہ نادر آئیڈیا پیش کر دیا۔
یورپین یونین نے حکومت سے اس آئیڈیا کے متعلق استفسارات کئے تو مالکوں نے نوٹس لیا اور شٹ اپ کال دے دی ۔ یوں یہ آئیڈیا فائلوں میں گم ہو گیا۔
توشہ خانہ کی تفتیش کے دوران ایک تفتیشی نے نوسر باز سے پوچھا یہ بھنگ والا آئیڈیا کس کا تھا ۔پتہ چلا مراد سعید،خیبر پختونخوا سے ایک وفاقی وزیر ،ایک وزیر مملکت اور بعض پارٹی راہنماؤں کی یہ تجویز تھی ۔
افغانستان اور خیبرپختونخوا میں منشیات فروشی کا انفراسٹرکچر افغان جہاد کے دوران تشکیل پایا تھا۔کچھ عرصہ تک جہاد کے اخراجات کیلئے سی آئی اے نے بھی اس کاروبار کی سرپرستی کی ۔
اس دور میں منشیات کی بڑی مارکیٹ لاطینی امریکہ اور یورپ تھے ۔مغرب اور دنیا بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف سخت قانون سازی کے بعد منشیات فروشوں نے پورے پاکستان کو اپنی منڈی بنا لیا ۔کچھ حصہ پھیری بازوں اور دیگر ذرائع سے بیرونی ممالک اسمگلنگ کرنے کا دھندہ بھی شروع ہوا۔
افغانستان میں ملا عمر کا دور واحد دور تھا جب پورے افغانستان میں پوست کی کاسٹ ختم کر دی گئی ۔
ملا عمر کے دور میں ہی تیراہ وادی میں منشیات کا نیا متبادل انفراسٹرکچر بنا جو آج تک قائم ہے ۔
لاطینی امریکہ کے بعض ممالک میں الگ سے منشیات کا تیاری کا نیٹ ورک تیار ہو گیا جس نے یورپ اور امریکہ کی مارکیٹ پر قبضہ کر لیا۔
پاؤڈر کی کمائی بے تحاشا اور بے پناہ ہے ۔صرف پنجاب ،سندھ ،خیبر پختونخواہ میں سالانہ چھ ارب ڈالر مالیت کی منشیات فروخت ہوتی ہیں۔صرف پنجاب میں پچاس لاکھ لوگ سے زیادہ پنجابی نوجوان منشیات فروشوں کے ہتھے چڑھ کر جہازبن چکے ہیں۔
کراچی ،حیدراباد اور خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر کے دیہاتوں ،قصبات اور شہروں میں منشیات فروشوں کا انفراسٹرکچر قائم ہے ۔
موجودہ افغان حکومت کے زیر کنٹرول ایک لاکھ ایکڑ سے زیادہ اور وادی تیراہ میں پچاس ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبہ پر پوسٹ کاشت ہوتی ہے ۔یہیں سے ویلو ایڈیشن ہو کر اسکی کھپت پاکستان اور بیرون ملک ہوتی ہے ۔
صرف سعودی عرب میں گزشتہ چالیس سال کے دوران ہزاروں پاکستانی منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گردنیں کٹوا بیٹھے ہیں ۔
ان اسمگلروں میں 99 فیصد عام ،معصوم اور بے گناہ ہوتے ہیں جنہیں منشیات فروشوں کا نیٹ ورک مختلف حیلوں ،بہانوں،لالچ،دھوکہ اور فراڈ کے زریعے ٹریپ کرتا یے۔یہ لوگ پردے کے پیچھے بیٹھے ہوتے ہیں ۔پکڑے عام پھیری باز جاتے ہیں۔
پنجاب میں سی سی ڈی نے منشیات فروشوں کو فل فرائی اور ہاف فرائی کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اس نے پنجاب کی حد تک منشیات فروشوں کے انفراسٹرکچر کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔
مالکوں کو سمجھنا ہو گا منشیات فروشی سے ریاست اس وقت تک پاک نہیں ہو سکتی جب تک سانپ کا سر نہیں کاٹا جاتا۔سانپ خیبرپختونخوا اور افغانستان میں ہے ۔میزائل ماریں،ایس ایس جی کمانڈو بھیجیں ،سی سی ڈی کا دائرہ کار پورے ملک میں پنجاب کی طرز پر پھیلائیں شائد اس عفریت سے پاکستان کی جانب چھوٹ جائے ۔
واپس کریں