اظہر سید
جنوبی ایشیا کے امن ،خوشحالی اور ترقی پاک بھارت دوستی میں چھپی ہے ۔دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات بھارت کو اندرونی مسائل سے نجات دلائیں گے پاکستان کی جان بھی بلوچ عسکریت پسندی،خارجیوں کی دہشت گردی ،پی ٹی آئی سائبر سیلوں سے چھوٹ جائے گی ۔افغان ملڑا اپنی اوقات میں اجائے گا۔دونوں ملک دفاعی اخراجات کا رخ عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتوں میں اضافہ کی طرف منتقل کر دیں گے ۔کارگل وار سے پہلے تک یہ ممکن تھا اب ممکن نہیں رہا۔
پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ دوستی کے راستے میں غداری کی دیواریں کھڑی کیں ۔مالکوں کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا انہوں نے نیک نیتی کے ساتھ بھارت کی طرف قدم بڑھائے تو
"ہم ہوئے کافر تو وہ کافر مسلماں ہو گیا"
بھارت اور پاکستان میں اس وقت کوئی ایسی بڑی شخصیت موجود نہیں جو دونوں ملکوں کو قریب لا سکے ۔پاکستان میں اگر صدر زرداری اور میاں نواز شریف کو مالکوں کا مکمل مینڈیٹ مل جائے بھارتیوں نے پاکستان نفرت کا اتنا بڑا انفراسٹرکچر کھڑا کر لیا ہے گویا پاکستان کی ماضی کی اسٹیبلشمنٹ ہے جو پاک بھارت دوستی کی کسی بھی کوشش کو ناکام کرنے کیلئے کوئی کارگل برپا کر دے گی ۔
بھارت ماضی کا پاکستان بن گیا ہے ۔مذہبی ہندو انتہا پسندی بندوق اور عدلیہ کو ساتھ ملا کر ایک گٹھ جوڑ بنا چکی ہے جہاں الیکشن میں کانگرس کا ووٹ اسی طرح چوری ہوتا ہے جس طرح ماضی میں پیپلز پارٹی کا ن لیگ کیلئے چوری کیا جاتا تھا۔
یہاں ن لیگ کو جتایا جاتا تھا وہاں بی جے پی جتائی جاتی ہے ۔یہاں انتہا پسند مذہبی جماعتیں ن لیگ کی چھتری تلے لائی جاتی تھیں وہاں شیوسینا ایسی انتہا پسند جماعتیں بی جے پی کے پیچھے کھڑی ہوتی ہیں۔
جو کام یہاں دلال ججوں سے لیا جاتا تھا وہی کام اب وہاں ججوں کو دلال بنا کر لیا جاتا ہے ۔
ہم نے غلطیوں سے سیکھ لیا ہے۔ہم غلطیاں درست کرنے چل پڑے ہیں ۔مالک مذہبی اثاثے پسپائی سے پہلے تباہ کر رہے ہیں۔سیاسی اثاثوں سے لبیک اور تحریک انصاف کی طرح نجات حاصل کر رہے ہیں۔عدلیہ میں اصلاحات کے زریعے ججوں کو پالتو بنانے کا کام ترک کر رہے ہیں۔
بھارت میں کام الٹا چل پڑا ہے ۔جس محنت سے ہم نے خود کو تباہ کیا اس سے زیادہ محنت بھارتی خود کو تباہ کرنے کیلئے کر رہے ہیں۔
بھارتی مالکان کروڑوں مسلمانوں کے خلاف جو ہندو رائے عامہ بنا رہے ہیں اس کے اثرات بھارتی میڈیا،عدلیہ اور انتظامیہ میں جگہ جگہ نظر آنے لگے ہیں۔
اب وہاں کوئی واجپائی نہیں اور یہاں آگے بڑھ کر ہاتھ تھامنے والا کوئی نواز شریف یا محترمہ بینظیر بھٹو موجود نہیں ۔
واپس کریں