اظہر سید
پاکستان کی عدالتیں اور عدالتوں میں بیٹھے منصف بلاسفیمی مقدمات میں ملزمان کو سزائے موت سناتے وقت معاملہ کو قانون کی نظر سے نہیں مسلمان کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ بلاسفیمی کے ملزم کو سزائے موت سنانے کیلئے ان کے پاس یہ دلیل کافی ہے ملزم کے فون سے توہین امیز مواد ملا۔ ایک جج نے پتہ چلانے کی کوشش کی یہ توہینِ امیز مواد اتا کہاں سے ہے ۔ جج نے کمیشن بنانے کا حکم جاری کیا کہ معاملہ کی جانچ کی جا سکے دو ججوں نے اس عبوری حکم پر حکم امتناعی جاری کر دیا جبکہ سنگل بینچ کے ٹائم بانڈ عبوری فیصلہ پر اج تک کسی بینچ نے حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔مولویوں نے گستاخ گستاخ کا شور مچایا اور عبوری حکم معطل ہو گیا۔
کسی بھی مذہب کی توہین کی اجازت دنیا کا کوئی مہذب معاشرہ نہیں دیتا۔ جرم ریاست اور اس کے شہری کا معاملہ ہے جبکہ مذہب شہری اور اس کے خدا یا عقیدہ کا معاملہ ہے۔
موت کی سزا انتہائی سزا ہے۔ یہ سزا سناتے وقت جج کو منصف ہونا چاہئے اور بس۔
یہ دنیا ڈیجیٹل دنیا ہے۔ جب معاملہ کسی انسانی زندگی کا ہو تو بین الاقوامی سوشل میڈیا ایپس ریاستوں سے تعاون کرتی ہیں۔
پاکستان میں بلاسفیمی کے مقدمات میں سات سو نوجوان موت کی سزا کے ملزم ہیں لیکن ریاست چپ چاپ تماشا دیکھ رہی ہے۔ ملزمان کہتے ہیں انہیں ٹریپ کیا گیا لیکن ریاست اور اس کے ادارے ملزمان کی فریاد سننے کی بجائے انکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔ ریاست کے مالکان نے ریاست پر اپنی گرفت مستحکم کرنے کیلئے مذہبی بنیاد پرستی کا جو جن بوتل سے نکالا تھا وہ معاشرے کو مفلوج کر چکا ہے۔ مذہبی جتھےعدالتوں کو بلیک میل کرنے لگے ہیں اور عدالتی فیصلے ان مذہبی جتھوں کے ہاتھوں میں چلے گئے ہیں۔
ریاست چاہے تو بہت اسانی کے ساتھ معاملہ حل کیا جا سکتا ہے۔
ملزمان کے دعووں کی تصدیق کرنا مشکل نہیں۔ پولیس اور تفتیشی ادارے معاملات کو مذہب کی بجاۓ قانون اور فرانزک سائنس کی نظروں سے دیکھیں تو توہینِ کے اصل کرداروں تک پہنچا جا سکتا ہے۔
چار سو مقدمات ہیں اور بلاسفیمی گینگ کے ملزمان کے مدعی ٹوٹل, 35 عدد ہیں یعنی صرف تین درجن
تین درجن فون کالز، چیٹ کا فرانزک، ڈیجیٹل فرانزک، عالمی سوشل میڈیا ایپس سے مدد، ائی پی ایڈریس کی ٹریسنگ، اور سوشل میڈیا لاگز کی تفصیلی جانچ سے چور پکڑے جا سکتے ہیں لیکن یہ چور اس وقت پکڑے جائیں گے جب ریاست مذہبی جتھوں سے بلیک میل ہونے سے انکار کر دے گی۔
فون میں بلاسفیمی مواد کی موجودگی پر سزائے موت اس جدید ترین ڈیجیٹل دور میں ہر گز انصاف نہیں۔ ملزم کہتا ہے اسے ٹریپ کیا گیا ہے ڈیجیٹل فرانزک کروائیں مدعی اور ملزم دونوں کا۔ جو اصل ملزم ہو اسے پکڑ لیں، اور جو قانون میں ہے وہ سزا دے دیں۔
واپس کریں