اظہر سید
یوتھیا ہونا اس لئے شرمناک ہے اعلی تعلیم یافتہ یا جاہل مطلق ایک جیسی سوچ رکھتے ہیں۔انہیں حب الوطنی سکھائی نہیں جا سکتی ۔فوجی تنصیبات پر حملہ ہو یہ سیاست میں بار بار کی فوجی مداخلت کے بہانے نو مئی کا جواز ڈھونڈ لیتے ہیں ۔بھارت انکے گھر پر حملہ کرے کچھ ایسے بدبخت یوتھیے ہیں خوشی سے بغلیں بجاتے ہیں ۔
ایسے ہی نام نہاد تعلیم یافتہ صحافی نما وکیل کی ابھی پوسٹ دیکھی ۔ امریکہ کے پاکستان پر انیس فیصد ٹیرف کے اندر گھس کر خوشی سے جھوم رہا تھا ۔بظاہر حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بتانا چا رہا تھا پاکستان کو نقصان ہوا ہے ۔
ان بے بد بختوں کو کون بتائے ٹیکسٹائل میں پاکستان کی امریکی مارکیٹ میں بڑی حریف بھارتی اور چینی برآمدات پر کہیں زیادہ ٹیرف لگایا گیا ہے ۔پاکستان کو حریف ممالک سے مسابقت میں انیس فیصد ٹیرف سے فائدہ ہوا ہے نقصان نہیں ۔
تیسرا حریف ملک بنگلادیش ہے ۔مصر ٹیکسٹائل کی ویلیو ایڈیشن محض تیس فیصد کرتا ہے ستر فیصد خام کپاس چین اور بنگلادیش کو بیچ دیتا ہے ۔
ان تعلیم یافتہ جاہلوں کو نوسر باز کی حمایت میں ریاست پر تنقید کرنا ہے اور بس ۔حقیقت میں پتہ انہیں بیر کا بھی نہیں اسکا منہ کدھر ہے۔
انہیں احمق یا بہت عام انسان بھی نہیں کہا جا سکتا جو پراپیگنڈہ کے اسیر ہو کر کسی بدکردار کو مسیحا بنا لیتے ہیں ۔ایسا کہیں گے تو ناراض ہو جاتے ہیں ۔غصہ کرتے ہیں ۔
انہیں یہ بھی نہیں بتایا جا سکتا جن جنرلوں پر تنقید کرتے ہو انہی جنرلوں کی مہربانی سے یہ یوتھیے بنائے گئے ہیں ۔نوسر باز تو جنرل حمید گل کے دور سے متبادل بنایا جا رہا تھا لیکن کبھی ایک آدھ سیٹ سے زیادہ پر کامیاب نہیں ہو سکا ۔
دعائیں دیں جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کو جنہوں نے سی پیک پر بھاری چینی سرمایہ کاری اور معاشی استحکام کے خوف سے آپریشن رد نواز شریف لانچ کر دیا کہ کہیں نواز شریف ناقابل شکست نہ ہو جائے ۔نوسر باز اس بدقسمت قوم پر مسلط کر دیا۔اب بھگت رہے ہیں بلکہ پوری قوم بھگت رہی ہے ۔
سب کچھ جانتے ہیں جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کا بازار اب بھی گرم ہے لیکن یوتھیے یعنی زومبیز بن چکے ہیں مان کر ہی نہیں دیتے ۔
انہیں بتایا جائے تحریک عدم اعتماد آئینی اور قانونی طور پر پیش کی گئی تھی جسے بدمعاشی سے مسترد کیا گیا تھا ۔مان کر ہی نہیں دیتے ۔
انہیں بتایا جائے نجی چینلز پر پالتو اینکرز بٹھا کر مخالف سیاستدانوں کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا تھا اور انہیں یوتھیا بنایا جاتا تھا مانتے ہی نہیں ۔
انہیں بتایا جائے پاکستان کو نادہندہ کرانے کی سازش کی گئی تھی ۔فون کالز پکڑی گئی تھیں مان کر ہی نہیں دیتے ۔
بتایا جائے وزیراعظم سیکرٹریٹ کو چکلہ بنا دیا گیا تھا ۔فحاشہ عورتیں لاتیں مار کر دروازے کھولتی تھیں مان کر ہی نہیں دیتے ۔
بتایا جائے نظام انصاف میں چن چن کر بدبخت لوگ منصف کے طور پر بٹھا دئے گئے تھے مانتے ہی نہیں ۔
ہمیں نہیں لگتا چند جنرلوں کی حماقت کی وجہ سے جو زومبیز پیدا ہو چکے ہیں وہ ٹھیک ہو پائیں گے ۔
واپس کریں