دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گڈ اور بیڈ طالبعلم ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
لال مسجد آپریشن اس وقت کے جنرلوں کی فاش سٹریٹجک غلطی تھی ۔اس آپریشن کے نتیجہ میں غیر ملکی ایجنسیوں کو طالبعلموں میں نفوذ کا سنہری موقع ملا ۔اگلے پانچ سال کے دوران مختلف شہروں میں آئی ایس آئی کے دفاتر پر خودکش حملے ہوئے ۔ایک لیفٹیننٹ جنرل جی ایچ کیو سے نکلتے ہوئے خود کش حملے کا نشانہ بنا ۔ہوئی اڈوں پر پاک فضائیہ کے اثاثے نشانہ بنے۔کراچی میں بحریہ کی تنصیبات پر حملہ ہوا ۔ائی ایس آئی سے عاجز ایجنسیوں نے طالبعلموں کو جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرنا شروع کر دی ۔سٹلائٹ سے معلومات ملنا شروع ہوئیں ۔فوج کے دو اعلی افسر گھر سے نکلے مختلف دنوں میں خود کش حملوں کا نشانہ بن گئے کہ سٹلائٹ کے زریعے انکی نقل و حمل کی اطلاع خودکش حملہ آوروں کو دی گئی تھی ۔
یہ بیڈ طالبعلم تھے ۔ایک طرف امریکی افغانستان میں ان بیٹھے تھے دوسری طرف بیڈ طالبعلموں نے عاجز کر رکھا تھا ۔یہ وہ دور تھا جب ایک آئی ایس آئی چیف نے پارلیمنٹرین کو بریفنگ میں بتایا دشمن ایجنسیاں طالبعلموں میں اپنے ایجنٹ بنانے کیلئے دس ہزار ڈالر دے دیتی ہیں ہمارے لئے ہزار ڈالر دینا مشکل ہوتا ہے ۔
بحرحال طاقتور اسٹیبلشمنٹ بتدریج صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئی ۔بڑی محنت ،عرق ریزی اور مہارت سے گڈ طالبعلموں کے زریعے جواب دینا شروع کیا ۔حقانی نیٹ ورک نے افغانستان اور قبائلی علاقہ جات میں پاکستان دشمن قوتوں کواس طرح عاجز کر دیا امریکیوں نے افغانستان سے واپسی کی منصوبہ بندی شروع کر دی ۔
یقینی طور پر چین اور روسی معاونت حاصل تھی لیکن اصل کارنامہ ہمارے لوگوں کا ہی تھا ۔
لال مسجد آپریشن کے وقت امریکی براہ راست افغانستان میں بیٹھے تھے ۔بھارتیوں کی وہاں بہت طاقتور موجودگی تھی ۔خاد،موساد،را اور سی آئی اے کے اشتراک کے باوجود پاکستان موثر جواب دینے کی اہلیت حاصل کر گیا تھا ۔اس وقت عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا تھا آئی ایس آئی اکیلی دنیا کی امیر ترین اور طاقتور ایجنسیوں سے چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے اور کامیاب ہو رہی ہے ۔
ایک چینی تھینک ٹینک کی حالیہ ماضی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے افغانستان سے واپسی کے باوجود طالبعلموں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی حکمت عملی چل رہی ہے ۔گزشتہ روز الجزیرہ ٹی وی کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے اسرائیل موساد کے زریعے بلوچستان میں عسکریت پسندی میں مدد فراہم کر رہا ہے ۔
جب اسرائیل بلوچستان میں مداخلت کرے گا ۔جب امریکی طالبعلموں میں اثرورسوخ استعمال کریں گے تو اس کا ایک ہی مطلب ہے تین ایجنسیوں سی آئی اے ،را اور موساد میں وہی اشتراک شروع ہو چکا ہے جو لال مسجد آپریشن کے بعد ہوا تھا ۔اس وقت امریکی اور بھارتی وہاں فزیکلی موجود تھے آج موجود نہیں ۔
آرمی چیف کا حالیہ دورہ چین بہت سٹرٹجیک تبدیلیوں کا حامل ثابت ہو گا مستقبل قریب میں اس دورہ کے نتایج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے ۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور جب طاقتور اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگاتے ہیں "فوجی افسر گرفتار طالبعلموں کو رہا کروا کر لے جاتے ہیں"کھلی بدمعاشی اور ملک دشمنی ہے ۔گڈ طالبعلموں کی آج بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی لال مسجد آپریشن کے بعد تھی ۔
بیڈ طالبعلموں کو پکڑو ،مارو کون روکتا ہے ۔یہ تو آج بھی نہتے فوجی اہلکاروں کو زبیح کرتے ہیں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہیں۔
منظور پشتین کا علی امین گنڈاپور کے بیان کو استعمال کرنا بھی وہی بدمعاشی اور فراڈ ہے ۔
اس بیان کے بعد علی امین گنڈا پور کی وزارت اعلی شائد ہی بچ پائے ۔کچھ بھی کر لیں بیڈ طالبعلموں اور بلوچ عسکریت پسندوں ،دونوں کو ختم ہونا ہے ۔پاکستان کو جنگ کے زریعے شکست دینا ممکن نہیں ۔سی آئی اے ،را اور موساد کیلئے واحد آپشن طالبعلموں اور بلوچ عسکریت پسندوں کا استمال ہے تاکہ پاکستان کو زچ کر کے چین کا راستہ روکا جا سکے ۔
جب پہلے افغانستان میں موجودگی کے باوجود کامیاب نہیں ہوئے تو اب کون ہونے دے گا۔
گڈ طالبعلموں کی ابھی ضروت ہےاور یہ بات منظور پشتین ،علی امین گنڈاپور پور اچھی طرح جانتے ہیں ۔
واپس کریں