اظہر سید
اے این پی ایک بار مالکوں کی وکٹ پر کھیلی تھی جب ولی خان اور نسیم ولی بھٹو کے خلاف نو ستاروں کی تحریک میں سب سے روشن ستارہ بن کر ایک سیاسی راہنما کو موت کے پھندے پر لے گئے تھے ۔پھر سجدہ سہو کر لیا ۔ایم آر ڈی تحریک میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا ۔قبائلی علاقہ جات کو سوویت یونین کے خلاف لانچنگ پیڈ بنانے کے خلاف رہے ۔مشرف دور میں قیمت ادا کی ۔بیڈ طالبعلموں کا سامنا کیا ۔راہنما قتل کروائے ۔
اب اے این پی گڈ طالبعلموں کے خلاف جرگے منعقد کرتی پھر رہی ہے ۔
پی ٹی ایم کی اٹھان بہت شاندار تھی ۔پرامن تحریک کو مالکوں کے اندر بھی پزیرائی ملنا شروع ہو گئی تھی ۔اس شاندار تحریک نے بھی اپنی شاندار اٹھان کے بعد اپنی راہ کھوٹی کر لی ۔منظور پشتین نے جب افغان بر کے نام پر افغانستان کے شمالی اتحاد کے ساتھ پینگیں بڑھانا شروع کیں مالکوں میں اسکی پزیرائی ختم ہونا شروع ہو گئی ۔
پی ٹی ایم بھی اب کھل کر گڈ طالبعلموں کے خلاف اے این پی کی پچ پر آ گئی ہے ۔
اے این پی اور پی ٹی ایم سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں ہیں ۔انہیں کیسے بتائیں کہ انہیں خود پتہ ہے گڈ اور بیڈ طالبعلموں میں کیا فرق ہے ۔
افغان صوبے کنڑ میں افغان حکومت کا کنٹرول شائد بیس فیصد بھی نہیں رہا ۔یہاں سے بیڈ طالبعلموں کو لانچ کیا جاتا ہے ۔یہاں انہیں جدید ترین اسلحہ ،جدید ترین مواصلاتی آلات ،کوڈکاپٹر سمیت اہداف بھی دئے جاتے ہیں۔
کچھ سابقہ مالکوں کی مہربانی سے بہت بڑی تعداد میں طالبعلموں کو بغیر کسی ٹھوس ضمانت کے افغان جیلوں سے براہ راست پاکستان آنے کا موقع مل گیا اور کچھ اب محفوظ افغان علاقوں سے لانچ ہو رہے ہیں۔
اے این پی اور پی ٹی ایم کا گڈ طالبعلموں کے خلاف آگ اگلنا اور بیڈ طالبعلموں کے متعلق لب سی لینا سیاست نہیں بلکہ ریاست دشمنی ہی کہلائے گا ۔
بیڈ طالبعلموں کے خلاف تو کوئی رائے عامہ نہیں بنائی جا رہی جو بستیوں میں ان چھپتے ہیں۔سڑکوں پر ناکے لگا کر بھتے وصولتے ہیں پولیس فوج کے آنے پر بستیوں میں بھاگ جاتے ہیں۔ چھٹی پر گھر آئے فوجی اہلکاروں کو اغوا کرتے ہیں زبح کرتے ہیں ۔
گڈ طالبعلموں کے خلاف جرگے منعقد کرتے ہیں ۔فوج کے خلاف رائے عامہ ہموار کرتے ہیں۔
اے این پی اور پی ٹی ایم جس شدت سے گڈ طالبعلموں کے خلاف آوازیں لگا رہے ہیں بیڈ طالبعلموں کے خلاف اسی شدت سے انکی آوازیں بند ہیں ۔
اے این پی اور پی ٹی ایم یہ تو بتاتی ہے گڈ طالبعلم مالکوں کے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتی بیڈ طالبعلم کن کے ہیں۔
یہ وہ بے ایمانی ہے جس کا خمیازہ اجتماعی طور پر پختون قوم بھگت رہی ہے اور یہ بے ایمانی افغانستان پر سوویت یونین کے حملہ کے وقت سے جاری ہے ۔
نصف پختون تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہوتے ہیں تو نصف مخالف سمت میں جا کر صفیں درست کرنے لگتے ہیں۔
اب بھی وہی کھیل ہو رہا ہے جو گزشتہ چالیس سال سے کھیلا جا رہا ہے ۔چلو مالکوں کی طرف سے پالیسیاں مسلط کی جاتی ہیں تو تم متحد کیوں نہیں ہوتے ۔
نصف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو نصف پاکستان مخالف قوتوں کے ساتھ کیوں مل جاتے ہیں ۔خریدنے والا تو قیمت لگائے گا تم کیوں بکتے ہو۔
آدھے مالک خرید لیتے ہیں اور آدھے مالکوں کے دشمن ۔
ایمل ولی اور منظور پشتین سے یہ سوال ضرور کرنا چاہئے سارے گڈ طالبعلموں کے ساتھ کیوں نہیں مل جاتے ۔جو قوتیں مالکوں کے خلاف بیڈ طالبعلموں کو لانچ کر رہی ہیں ان کے ہاتھ کیوں مضبوط کرتے ہو ۔
واپس کریں