دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
فیلڈ مارشل اور شنگھائی تعاون تنظیم ۔
اظہر سید
اظہر سید
محترمہ بینظیر بھٹو نے جب سارک اقتصادی یونین کا تصور پیش کیا پینٹاگون کا سورج #نصف النہار پر تھا ۔جی ایچ کیو اور پنٹاگون کی گہری دوستی واجپائی کی لاہور آمد یا محترمہ بینظیر بھٹو کی دعوت پر راجیو گاندھی کی اسلام آباد آمد پر ناک بھوں چڑھاتے چڑھاتے بینظیر اور نواز شریف کی حکومت ہی ختم کر ڈالتی تھی ۔
آج پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ عاصم منیر کی قیادت میں ہے ۔وہ عاصم منیر جس نے اپنے پیشروں کے راستے پر چلنے کی بجائے نیا راستہ اپنایا۔ چیف بننے کے بعد پینٹاگون کے ہیڈ کوارٹر میں جانے کی بجائے چین کی ریڈ آرمی کے ہیڈکوارٹر جا پہنچے ۔
سات اور دس مئی کے درمیان عاصم منیر نے ایک بزدل اور دلیر فوجی سربراہ کے درمیان فرق بھی واضح کیا ۔
نوسر باز کے دورہ امریکہ کے دوران آرمی چیف باجوہ کی باڈی لینگویج دیکھیں گویا کوئی طالع آزما بڑے پیٹ اور ڈھیلی پینٹ پہنے حریص نظروں سے امریکی صدر کو دیکھتا ہے کہ امریکی صدر کی نظر پڑے تو ساری دندیاں نکال کر پیش کر دے ۔
یہ ایسا جنرل تھا بھارتی پائلٹ ایک فون کال پر واپس کر دیتا تھا ۔بھارتی مقبوضہ کشمیر کو اپنی یونین کا حصہ بناتے تو صحافیوں کا بلا کر کہتا تھا "ٹینکوں میں پٹرول کے پیسے نہیں"
وہی فوج ،وہی پاکستان اور وہی معاشی بحران لیکن چیف مختلف ۔
سات مئی کو بھارت نے پہلگام ڈرامہ کے بعد یہ سوچ کر حملہ کیا جنرل باجوہ والی فوج ہے ۔
لیکن پہلے حملہ کے بعد جس طرح دس مئی تک بھارتیوں کا نشہ اتارا انہیں پتہ چل گیا بزدلی پاکستانی فوج میں نہیں آسکی قیادت میں تھی ۔لڑائی بڑھائی تو بجری سے بھرا ٹرک نئی نویلی فراری کو کچل دے گا۔
چینی مطمئن ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں فیلڈ مارشل کے مشورے پر وزیر خارجہ کی بجائے وزیراعظم جا رہے ہیں۔
چینی خطہ سے امریکی اثرورسوخ ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔چینی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔
فیلڈ مارشل جس طرح پاکستانی مفاد کو دیکھ رہے ہیں بعید نہیں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاک بھارت وزیراعظم ملاقات ہو جائے ۔
صدر زرداری،وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کی ٹرائیکا اس تصویر میں رنگ بھر رہی ہے جو روس اور چین نے بنائی ہے ۔امید ہے نریندر مودی بھی جلد ہی برش پکڑے اس تصویر میں رنگ بھرتے نظر آئیں گے
واپس کریں