اظہر سید
بلاسفیمی کمیشن کا قیام معطل ہو گیا اور نئی عدالتی نظیر بھی قائم ہو گئی ۔پاکستان کی عدالتی تاریخ انوکھے اور عجیب و غریب فیصلوں سے بھری پڑی ہے ۔سپریم کورٹ کے حکم پر قائم خصوصی عدالت نے ریٹائرڈ جنرل مشرف کو آئین شکنی کے الزام میں مجرم قرار دیا تو کچھ عرصہ بعد لاہور ہائی کورٹ میں مظاہر ٹرکاں والا کی عدالت نے اس فیصلہ کو معطل کر دیا ۔اس فیصلہ کے بعد مظاہر ٹرکاں والا کشاں کشاںسپریم کورٹ پہنچ گئے اور بعد میں پانچ رکنی سپریم کورٹ گینگ بنا کر آئین اور قانون کی ایسی تیسی پھیرتے رہے ۔اخر میں کرتوت دکھائے گئے تو استعفی دے کر بھاگ لئے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنگل رکنی بینچ کا عبوری حکمنامہ معطل کر کے ایک نئی عدالتی نظیر قائم کی ہے ۔سنگل بینچ کا عبوری حکمنامہ کبھی بھی کسی بینچ نے آج تک معطل نہیں کیا نہ آئین میں اسکی گنجائش ہے ۔26 ویں آئینی ترمیم کے زریعے ججوں کے دانت اور ناخن نکال دئے گئے تھے لیکن آج کے فیصلے سے ثابت ہوا ہے دانت مزید نوکیلے ہو گئے ہیں اور ناخن بھی تیز دھار ہو گئے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا عبوری حکمنامہ کسی فریق کے خلاف نہیں تھا صرف سات سو بلاسفیمی ملزمان کے حقائق جاننے کیلئے کمیشن کے قیام کا فیصلہ تھا تاکہ پتہ چل سکے بلاسفیمی مقدمات کرانے والے گینگ نے کی ہے یا جیلوں میں بند ملزمان نے ۔
بیس پچیس مولوی اور تین چار درجن وکیل لے آؤ اور سنگل بینچ کے فیصلہ پر حکم امتناعی لے لو یہ ہے ہمارا عدالتی نظام ۔
ابھی دو روز پہلے بلوچستان ہائی کورٹ نے بانو قتل کیس میں از خود نوٹس لیا ہے جبکہ از خود نوٹس کا اختیار کسی ہائی کورٹ کے پاس موجود ہی نہیں۔
بلاسفیمی کمیشن کے قیام کا عبوری حکم معطل کرنے کا فیصلہ اس لئے بھی دل کے تار چھو لینے والا ہے حکومت کو سنا نہ بلاسفیمی ملزمان کا مقدمہ لڑنے والے وکلا کو ۔سات لوگوں نے سنگل رکنی بینچ کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں کیں اور دو رکنی بینچ نے ٹھک سے اپیل کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔
کون پوچھے گا بھائی جان ایک دن انتظار کر لو ۔اٹارنی جنرل کو نوٹس کر دو انہیں سن تو لو کہ عبوری فیصلہ معطل کرنے یا حکم امتناعی جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے ۔
یہ طرز عمل جسکی نئی مثال قائم کی گئی ہے ہائی کورٹس کے تمام سنگل رکنی بینچوں کے فیصلوں کو ہوا میں لٹکا دے گا اور سارا نظام انصاف چوں چوں کا مربہ بن جائے گا ۔
واپس کریں