دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلاسفیمی گینگ ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
دنیا کے کسی اسلامی ملک میں توہین مذہب کے وہ قوانین نہیں جو پاکستان میں ہیں۔ جس طرح کی زہنیت قبروں میں دفن نوجوان لڑکیوں کو قبروں سے نکال کر اپنی ہوس پوری کرتی ہے وہی زہنیت توہین مذہب کے قوانین کی آڑ میں بے گناہ زندہ نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیلتی ہے ۔
جب کوئی ہجوم توہین مذہب کے الزام میں کسی کو زندہ جلاتا ہے مذہب کا کھیل کھیلنے والے دھوکے باز ،فراڈئے اور نوسر باز مزید طاقتور ہو جاتے ہیں ۔یہ وہ غلیظ لوگ ہیں جو عام معصوم مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔جو بے گناہ اس گرو کے شکنجے میں اجاتا ہے وہ اور اس کا پورا خاندان معاشرے کے سامنے مجرم بن جاتا ہے ۔اس بے گناہ کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے آج سے پہلے تک کوئی پلیٹ فارم میسر نہیں تھا ۔وکیل ان کے مقدمات نہیں لڑتے تھے ۔عدالتیں خوفزدہ رہتی تھیں ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلاسفیمی گینگ کے مکرو کردار چہرے بے نقاب ہونا شروع ہوئے ہیں تو بعض ججوں نے بھی ہمت پکڑی ہے اور چند بے گناہوں کو ضمانت ملی ہے ۔نبی سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔اس محبت کو اپنے مقاصد کیلئے استمال کرنے کیلئے مکرو کردار عدالتوں کے احاطوں میں ختم نبوت اور سر تن سے جدا والے پمفلٹس لگانے لگاتے ہیں ۔بعض بار ایسوسی ایشن توہین مذہب کے ملزمان کے خلاف قراردادیں منظور کرنے لگی ہیں ۔
بعض حکومتی افسران جنہیں بے گناہوں کا تحفظ کرنا ہے اور توہین مذہب کے قوانین کو مال پانی کا ذریعہ بنانے والوں کو قانون کی گرفت میں لانا ہے وہ بلاسفیمی گینگ کے منعقد کردہ پروگراموں میں وکلا کا نصحتیں کرتے پائے گئے ہیں کہ وہ بلاسفیمی کے مرتکب ملزمان کے مقدمات نہ لڑیں۔
اس کا واضح مطلب یہ ہے اگر کوئی بے گناہ بلاسفیمی گینگ کے شکنجے میں پھنس گیا ہے اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا کوئی پلیٹ فارم نہ ملے ۔
ہونا تو یہ چاہئے جب ریاست کو پتہ چل گیا ایک گرو بے گناہ نوجوانوں کو باقاعدہ ٹریپ کرتا ہے اور بلاسفیمی کے مقدمات میں پھنساتا ہے اس گرو کے خلاف ایک خوفناک کریک ڈاؤن کیا جاتا اور ان کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کئے جاتے ۔
یہ ایک مائنڈ سیٹ ہے جو اپنے تحفظ کیلئے مذہب کا استمال کرتا ہے اور عام مسلمانوں کی دین سے محبت کو اپنے غلیظ مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے ۔
سندھ میں ڈاکٹر شاہنواز کے توہین مذہب کے الزام میں قتل کے بعد سول سوسائٹی نے احتجاج کیا تو وہ مولوی جس نے ڈاکٹر کے قتل کیلئے انعام کا اعلان کیا تھا اپنے تحفظ کیلئے ختم نبوت کانفرنس طلب کر لی ۔ریاست خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹ گئی ۔ڈاکٹر شاہنواز کے قتل اور توہین مذہب کے الزام کی تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں ۔وہ لوگ صاف بچ گئے جنہوں نے ایک شخص پر توہین مذہب کا الزام لگایا تھا اور ہجوم کے ہاتھوں اسکی لاش بھی جلا دی گئی تھی ۔ تحقیقات مکمل ہوئیں نہ فیصلہ ہو سکا الزام سچا تھا یا جھوٹا ۔
جو لوگ بے گناہوں کو توہین مذہب کے الزام میں پھنساتے ہیں وہی توہین مذہب کے اصل مجرم ہیں ۔
حکومت اس اہم معاملہ پر توجہ دے ۔تمام مکاتیب فکر کے علما اکرام کے سامنے شواہد رکھے اور بتائے کس طرح بلاسفیمی گینگ لڑکیوں کے جعلی اکاؤنٹس کے زریعے نوجوانوں کو ٹریپ کرتا ہے ۔مجرم وہ معصوم نوجوان نہیں جنہیں دھوکہ دے کر توہین آمیز مواد شئیر کرنے کیلئے ٹریپ کیا گیا ۔مجرم وہ ہیں جنہوں نے یہ توہین آمیز مواد تیار کیا ۔
واپس کریں