اظہر سید
مرکزی جمعیت اہلحدیث کا سربراہ اور مالکوں کا طوطا پروفیسر ساجد میر مر گیا ،اس ملک میں جمہوریت کو کمزور کرنے والے ججوں ،صحافیوں کے ساتھ اس طوطے ایسے سیاستدان بھی برابر کے شریک ہیں ، ٹکے کی اوقات نہیں ہوتی پیا کے چاہے جانے پر سہاگن بن جاتے ہیں ،لال جوڑا پہن کر ،سولہ سنگھار کر کے چھوئی موئی کی مجسم شکل بنا کر سینٹر بن جاتے ہیں بغیر کسی سیٹ کے ۔ کبھی کوئی اچھا کام کر کے منت ترلوں کے ساتھ بھیک میں ایک آدھ سیٹ بھی لے اڑتے ہیں ۔
مالک جب چابی دیں سربکف ہو کر میدان میں اتر آتے ہیں۔ طاہر القادری بھی طوطا ہے ۔جب بھی مالک پکاریں گے "تیرے بیٹے تیرے جانباز چلے آتے ہیں" ڈی چوک دھرنے کیلئے پہنچ جائے گا ۔
قاضی حسین احمد لیاقت بلوچ ایسے طوطوں سے بھی ملک بھرا پڑا ہے ۔غریبوں کے بال مجاہد بنا کر تزویراتی گہرائی اور شہ رگ کے تنور میں ایندھن بنا کر جلا دیتے ہیں اپنے بچوں کو مغربی تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم کے لئے روانہ کر دیتے ہیں ۔
ایک طوطا پروفیسر خورشید بھی چند دن پہلے مرا ہے ۔ساری زندگی مغرب کو کوستا رہا ،غریبوں کے بال مرواتا رہا آخری عمر برطانیہ کے قیمتی گھر میں مر گیا ۔
طارق جمیل بھی طوطا ہے غریبوں کو کہتا ہے عجوہ کھجور میں شفا ہے ۔اس سے بنی دوا دل کی بند شریانیں کھول دیتی ہیں اور اپنی شریانیں کھلوانے کیلئے کینیڈا کے مہنگے ہسپتال میں جا کر لیٹ جاتا ہے ۔
لوگوں کو کہتا ہے دنیا مچھر کا پر ہے خود بزنس ایمپائر کھڑی کر لیتا ہے ۔
شف شف والا نیا طوطا ہے ۔جو لاؤڈ اسپیکر سے شف شف کر کے کینسر کا علاج بھی کرتا ہے اور لوگ علاج کراتے ہیں ۔یہ ملک ایک باغ ہے جس میں رنگ برنگے طوطے چہچہاتے ہیں ۔
واپس کریں