دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پی ٹی ایم اور فوج ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
تیرا وادی میں پی ٹی ایم کے تین نوجوانوں کو طالبعلموں نے اس بنا پر قتل کر دیا ہے وہ انہیں آبادیوں سے جانے کا کہتے تھے ۔ایک نوجوان کی پندرہ روز قبل شادی ہوئی تھی جبکہ ایک نوجوان پانچ بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا ۔تینوں نوجوانوں کی عمریں پچیس سال سے کم تھیں ۔جنوبی اور شمالی وزیرستان میں طالبعلم آبادیوں میں گھس چکے ہیں ۔ان سے تعاون نہ کرنے پر مقامی پختون تشدد کا نشانہ بنتے ہیں اور بعض دفعہ ان تین نوجوانوں کی طرح شہید بھی ہوتے ہیں ۔
طالبعلموں سے تعاون پر سیکورٹی فورسز کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہوتا ہے ۔یہ وقت بحث کا نہیں جنرل باجوہ انہیں افغان جیلوں اور محفوظ افغان پناہ گاہوں سے کیوں واپس پاکستان لے آئے یہ موقع اس عفریت سے جان چھڑانے کا ہے ۔یہ کام پی ٹی ایم ایسی تنظیم ہی کر سکتی ہے اور فوج کے تعاون کے ساتھ ہی یہ ممکن ہے ۔
منظور پشتین اگر اپنے فوج مخالف موقف پر قائم رہا تو طالبعلموں کے ساتھ عام لوگ بھی مارے جاتے رہیں گے ۔عام پختون دونوں فریقین کے نشانے پر ہوں گے ۔فوجی آپریشن چالیس سال میں پہلی مرتبہ سنجیدگی سے ہو رہا ہے ۔ کامیاب بھی ہو گا لیکن اگر پی ٹی ایم کے تعاون کے بغیر یہ آپریشن مکمل ہوا اس میں عام لوگ بڑی تعداد میں مریں گے ۔
پی ٹی ایم کے پختون جرگہ میں ایک واضح موقف طالبان کے حوالہ سے آیا تھا لیکن ساتھ ایک پخ تھی فوج ان علاقوں سے واپس چلی جائے ۔اب فوج واپس چلے جائے تو کیا سارا علاقہ طالبعلموں کے سپرد کر دیا جائے ؟
قبائلی علاقہ جات سے آئے روز خبریں آتی ہیں طالبعلموں نے مقامی نوجوانوں کو عدم تعاون یا مزاحمت پر نشانہ بنایا ہے ۔ہماری دانست میں مسلہ کا حل پی ٹی ایم اور فوج کی شراکت داری سے حل ہو گا ۔پی ٹی ایم کو ریاستی طاقت مل جائے تو وہ مقامی ابادی کے ساتھ مل کر طالبان کو اسی طرح کچل سکتے ہیں جس طرح کبھی جنرل مشرف کے دورمیں علی وزیر کے خاندان اور قبیلے نے فوج کے تعاون سے ازبکوں کو وزیرستان سے مار مار کر نکالا تھا ۔
واپس کریں