اظہر سید
جنرل باجوہ شاہد خاقان عباسی کے زریعے ن لیگ میں نقب لگا چکا تھا ،عاصم منیر کی جگہ اپنے پسندیدہ کو چیف بنانے کا خواہاں تھا ۔حکومت کو تین نام نہیں بھیجے جا رہے تھے ۔ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تین دن دور رہ گئی تھی ۔نواز شریف نے شاہد خاقان عباسی کے زریعے ملنے والی جنرل باجوہ کی تمام خواہشات مسترد کر دیں ۔
شاہد خاقان عباسی رس گیا ۔پارٹی سے بھاگ گیا ۔
جنرل باجوہ کو ایک پریس نوٹ کے زریعے بتایا گیا اگر تین نام نہ بھیجے گئے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے حکومت نئے چیف کے نام کا اعلان کر دے گی ۔جی ایچ کیو نے حکومتی دھمکی پر پر تین نام بھیج دئے ۔ حکومت نے سئنیر ترین دو جنرلوں عاصم منیر اور ساحر شمشاد کو فوج کی قیادت سونپ دی ۔اج نواز شریف کے فیصلے پر پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہے اور اپنے تئیں سپر پاور بنے بھارت کے غرور کا سر نیچا ہو چکا ہے ۔
عاصم منیر کا راستہ روکنے کیلئے کبھی مارشل لا کی دھمکی دی گئی ۔کبھی تین ماہ کی توسیع کا دانہ پھینکا گیا اور کبھی سپریم کورٹ کے پالتو چیف جسٹس کی دھمکی دی گئی کہ معاملہ ملک کی اعلی ترین عدالت میں پیش کر دیا جائے گا ۔مقصد صرف ایک تھا عاصم۔منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ آ جائے ۔
اس نازک لمحات میں ایک طرف میاں نواز شریف یہ کہہ کر ڈٹے رہے over my dead body"
دوسری طرف آئی ایس آئی چیف جنرل ندیم ،سئنیر ترین جنرل شمشاد اور وائس چیف آف آرمی سٹاف نے فوج کے بنیادی ڈھانچہ اور بیرونی مداخلت "سپریم کورٹ" جنرل باجوہ کی دو ماہ کی توسیع اور تین نام بھیجے جانے میں مزید تاخیر کا عمل روک دیا ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے آئینی اختیارات استمال کئے اور جنرل عاصم منیر آرمی چیف بن گئے ۔
اس کے بعد کیا ہوا ؟ پاکستان کو نادہندگی سے بچایا گیا ۔چین اور سی پیک مخالف مغربی پراکسیوں پر گرفت کی گئی ۔بیشتر ڈبل ایجنٹ شہباز گل ،شہزاد اکبر سمیت متعدد صحافتی کالی بھیڑیں بیرون ملک بھاگ گئیں جنکی بعض پالتو ججوں نے سہولت کاری کی ۔
سرغنہ کو جیل میں ڈالا ،عدالتی اصلاحات سے پالتو ججوں کے دانت اور ناخن نکالے ۔درمیان میں نو مئی کے زریعے عاصم منیر سے نجات کی کوشش کی گئی لیکن فوج نے چین آف کمانڈ کا تقدس برقرار رکھتے ہوئے یہ سازش بھی ناکام بنا دی ۔
اب احتساب کا تیسرا بے رحم مرحلہ شروع ہو رہا ہے ۔بھارتیوں کا مکو ٹھپنے کے بعد اب بلوچ عسکریت پسندوں اور طالبعلموں کی باری ہے ۔چینی بہت خوش ہیں وہ بلوچستان اور پاک افغان سرحدوں کیلئے مصنوعی سیاروں کی تعداد میں اضافہ کر دیں گے تاکہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو تیزی کے ساتھ حوروں کے پاس بھیجا جا سکے ۔
سوشل میڈیا کے یوتھیوں کیلئے بھی اب کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی ۔کوئی ضمانت نہیں ملے گی ۔پاک بھارت کشیدگی کے دوران غلیظ پروپیگنڈا مہم شروع کرنے کا جواب مانگا جائے گا اور جواب نہ ملنے پر دونوں طرف کی ڈبل روٹیاں گرم کی جائیں گی ۔
اس وقت فوج اور عوام کا جو مورال بلند ہے موقع ضائع نہیں کیا جائے گا ۔انشااللہ اب ملک ترقی کرے گا کہ جنرل باجوہ چیف نہیں نوسر باز وزیراعظم نہیں ۔
واپس کریں