اظہر سید
شکست اور رسوائی کا داغ دھونے کا ایک ہی طریقہ ہے بھارت پاکستان پر پوری تیاری کے ساتھ دوبارہ حملہ کرے اور پاکستان کو بھاری نقصان پہنچا کر اپنی عالمی رسوائی ختم کرے ۔حملہ کامیاب ہو گیا تو پندرہ سال سے پاکستان اور مسلمان دشمنی کی بنیاد پر اقتدار پر قابض بھارتی جنتا پارٹی کی عزت بھارت میں بحال ہو جائے گی اور الیکشن میں بھی ایک مرتبہ پھر کامیابی مل جائے گی ۔
گزشتہ تین بھارتی انتخابات کا جائزہ لیں تو بابری مسجد کی مسماری اور مسلم دشمنی کی بنیاد پر ووٹ بینک بنانے والی بی جے پی کو ہر الیکشن میں بھارتی فوج کی مدد اور تائید حاصل رہی ۔ہر انتخابات سے پہلے دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوا ۔پاکستان پر الزام لگایا گیا ۔بھارتی فوج نے اس الزام کی توثیق کی ۔بی جے پی بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گئی۔ بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ،ممبی دہشت گردی ،پلوامہ بھارتی فوج پر حملہ ۔ہر موقع پر بھارتی فوج اور بی جے پی ایک ہی پیج پر رہے۔
پہلگام میں سیاحوں کے قتل کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا اور بھارتی فوج نے اس الزام کی بھی توثیق کر کے پاکستان پر حملہ کر دیا ۔
اس مرتبہ نوسر باز وزیراعظم تھا نہ جنرل باجوہ آرمی چیف ۔پاکستان نے بھارتی ایڈونچر کا خوفناک جواب دیا اور گزشتہ پندرہ سال سے جاری کھیل ختم کر دیا ۔
دس مئی کے سیز فائر کی درخواست سے صرف انتہا پسند ہندو جماعت کی سیاست کا جنازہ نہیں نکلا بھارتی فوج کی طاقت کا بھرم بھی ٹوٹ گیا ہے ۔
ملین ڈالر سوال یہ ہے بھارتی فوج ناکامی کا بوجھ اتار پھینکنے کیلئے پاکستان پر دوبارہ حملہ کرے گی یا ناکامی کا بوجھ بی جے پی پر ڈال کر پیچھے ہٹ جائے گی ۔
تجزیہ کریں تو ایک ہی جواب نکلتا ہے کہ اب غلطی نہیں ہو گی یعنی بھارتی مستقبل قریب میں حملہ نہیں کریں گے ۔بھلے وزیر دفاع راج ناتھ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کا راگ الاپتے رہیں ۔وزیر داخلہ سندھ طاس معاہدہ کی معطلی جاری رکھنے کا اعلان کریں یا وزیر اعظم مودی اپریشن سیندور جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کریں ۔حملہ بھارتی فوج نے کرنا ہے اور فوج مکمل تیاری کے بغیر دوبارہ ایڈونچر نہیں کرے گی ۔
سات سے دس مئی کے دوران جو کچھ ہوا ہمیں وہ طاقت اور یقین مل گیا ایٹمی ہتھیاروں کے بغیر بھی بھارت کا بھرکس نکالا جا سکتا ہے ۔بھارتیوں کو پتہ چل گیا پاکستان اتنا کمزور نہیں جتنا اس کے متعلق سوچا تھا بلکہ سوچ سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہے ۔
اگلے ماہ بہار کے الیکشن ہیں پھر مختلف صوبوں میں انتخابات ہیں ۔حالیہ الیکشن میں پاکستان سے شکست کے بغیر ہی بی جے پی کی سیٹوں میں معتدبہ کمی ہوئی تھی جبکہ کانگرس نے حیرت انگیز طور پر پچھلے الیکشن کی نسبت بہت زیادہ سیٹیں حاصل کی تھیں ۔
جس طرح بھارت بھر میں مودی اور اسکے عقابوں پر پاکستان سے شکست پر تنقید ہو رہی ہے صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں سارے صوبے ایک ایک کر کے بی جے پی کے ہاتھوں سے نکل جائیں گے ۔
امکانات ہیں بھارتی فوج ناکامی کا طوق بی جے پی کی گردن میں ڈالنے کیلئے اب انتہا پسند ہندوؤں کی اس جماعت کا سیاسی حلیف بننے سے انکار کر دے گی ۔
بھارت کی پاکستان ک خلاف ناکامی سے خطہ کی صورتحال میں بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی ۔بھرم ٹوٹ گیا ہے ۔چینی اب سرحدیں گرم رکھیں گے جبکہ سری لنکا،نیپال،بھوٹان اور مالدیپ ایسے ملک بھی بھارت کی بجائے چین اور پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون شروع کریں گے ۔
ہمیں لگتا ہے اب بھارت کے ساتھ سنجیدہ امن مذاکرات ہونگے ۔دونوں ملکوں نے نفرت کی سیاست کا مزا چکھ لیا ہے ۔پاکستان نے ماضی کی غلطیوں سے بہت سبق سیکھا ہے اور بھارتیوں کو بھی پتہ چل گیا ہے پاکستان تر نوالہ نہیں ۔
بھارت امن مذاکرات میں بلوچ عسکریت پسندوں اور طالبعلموں کی مدد بند کر دے اور پاکستانی پانیوں پر عالمی ضمیر اور قوانین پر عمل کرے ۔بدلے میں پاکستان بھارت کو درکار یقین دہانیاں کرا دے ۔دونوں ملکوں کے پاس یہی واحد آپشن ترقی اور خوشحالی کی ہے ۔ہمیں لگتا ہے دونوں ملک اب جنگ کی بجائے ترقی کا راستہ اپنائیں گے
واپس کریں