دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نوسر باز کو معافی نہیں ملے گی۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد ہمیں نہیں پتہ لیکن شائد کہیں کوئی فیصلہ ہوا تھا اب کسی سیاسی راہنما کی موت کا بوجھ نہیں اٹھایا جائے گا۔یہ فیصلہ حقیقت میں اگر کہیں موجود ہے تو پھر نوسر باز کو فوجی تنصیبات پرحملےکی سازش کے الزام میں پھانسی کی سزا نہیں ہو گی۔
اج علیمہ خان فریاد کر رہی تھیں ہمیں بتایا جائے ہم کیا کریں ہمارے بھرا کو رہائی مل جائے۔ اس بات کو بھول جائیں جو غلیظ دلال یوٹیوبر ہر روز کہانیاں سناتے ہیں "ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان" اعلی فوجی حکام جیل میں خان صاحب سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ خان نہیں مان رہا وغیرہ وغیرہ۔ یہ دلال ہیں انہیں ویوز چاہئیں ،ڈالر چاہئیں ۔ نوسر باز کی رہائی کی خوشخبری دو سال سے سنا کر کمائیاں کر رہے ہیں ۔سچ تو یہ ہے نوسر باز کی چھوٹی انگلی پھٹی پڑی ہے۔ بھارتیوں نے ایڈونچر کے زریعے رہا کروانے کی کوشش کی کہ حملہ کر کےدباو ڈالتے ہیں۔ یاد رہے بھارتی حملہ کے بعد سوشل میڈیا کے لاکھوں اکاونٹس کے زریعے نوسر باز کی رہائی کا بیانیہ بنایا گیا تھا۔ عدالت میں درخواست گزار دی گئی تھی۔ نیک چلنی کے مچلکے بھی عدالت میں جمع کروا دئے گئے کہ کسی طرح رہائی مل جائے ۔ لیکن جنرل عاصم منیر جنرل باجوہ سے مختلف نکلا اس نے الٹا بھارتیوں کی پٹائی کر دی ۔سب تدبیریں الٹی ہو گئی ۔کسی دوا نے کام نہ کیا ۔
آج علیمہ خان کی فریادیں اس بات کی دلیل تھیں کسی نے مذاکرات کی بھیک دی ،کہیں پر معافی کی کوئی سوچ ہے اور نہ کہیں پر نوسر باز کیلئے ہمدردی موجود ہے ۔
عام لوگوں کو تو سوشل میڈیا کے جھوٹ سے گمراہ کر لیا لیکن جاننے والے اصل اوقات جانتے ہیں اور خود نوسر باز کو بھی اپنی اوقات کا پتہ ہے ۔کل جس جنرل باجوہ کو جلسوں میں میر جعفر اور میر صادق کہتا تھا اسی کے پیادے کے کہنے پر وہ ساری صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں جہاں اپنی حکومت تھی ۔صرف اتنا پیغام تھا اسمبلیاں توڑ دو اسی طرح الیکشن جتوا دیں گے جس طرح 2018 میں دشمن قوتوں کو شکست دی تھی ۔چوہدری پرویز الٰہی ایسے سیانے سمجھاتے رہے اسمبلیاں مت توڑو الیکشن ملیں گے نہ حکومت ، ایک نہ سنی اور توڑ دیں اسمبلیاں ۔وہی ہوا جو ہونا تھا الیکشن ملے نہ حکومت ۔
فوج جس قدر طاقت حاصل کر چکی ہے ۔پاکستان کو خطہ میں جو اہمیت مل گئی ہے ۔نوسر باز کو ڈیل ملے گی نہ ڈھیل ۔مارا شائد نہ جائے لیکن فوجی تنصیبات پر حملہ کی معافی نہیں ملے گی ۔ بھارتیوں کا معاف نہیں کیا اسکو کون معاف کرے گا ۔سزا بھگتنا پڑے گی ۔
اج تو بہن کے زریعے منت ترلہ کیا ہے "بتاؤ کیا کروں ؟مرغی بن جاوں،ناک سے لکڑیاں اٹھاؤں ،بلی کی آواز نکالوں، مرغا بن کر انڈہ دینے جیسا ناممکن کام کرنے کی یقین دہانیاں بھی کروا رہا ہے، لیکن اگلے راضی ہوں تو بات چلے !
ہم نہیں سمجھتے اسے معافی ملے گی ۔احسان فراموشی کی سزا جو ہے وہ بھگتنا ہو گی ۔اگلوں نے نشئی اور بدکردار ہونے کے باوجود پراپیگنڈہ کے زور پر ہیرو بنا دیا ۔مدینہ کی مثالی ریاست کا معمار بنا دیا ۔مخالف سیاستدانوں کا بیڑا غرق کر دیا ۔بدترین نااہلی کے باوجود دوسروں کی نسبت فراغت کا آئینی طریقہ فراہم کیا تاکہ عزت بچ جائے اور مستقبل میں بھی استعمال کیا جا سکے ،لیکن اس نے احسان مند ہونے کی بجائے محسنوں کو ہی نشانے پر رکھ لیا ۔اب بھگتے گا ۔
واپس کریں