اظہر سید
دنیا چین کے اشارے پر چلے گی ۔امریکیوں نے چینی مصنوعات پر ٹیکس لگا کر طاقت دکھانے کی کوشش کی لیکن ادائیگیوں کا بحران اتنا بڑا ہے ایک ماہ بھی چین کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکا ،گھٹنے ٹیک دئے اور چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس واپس لے لیا ۔معاملہ یہ ہے امریکیوں نے آنکھیں دکھائیں چینیوں نے چند ارب ڈالر کے امریکی بانڈز کیش کرا لئے ۔امریکی ٹریژری میں گویا زلزلہ آیا ۔سو سال میں پہلی مرتبہ شرح سود اپنی جگہ سے کھسک گئی ۔
یہ صرف اشارہ تھا امریکی معیشت دیوالیہ ہو سکنے کا ۔امریکی دم دبا کر بھاگ نکلے ۔کتنے ہی ادارے بند کر دئے ۔چند ایک کو چھوڑ کر ساری دنیا کی مالی معاونت بند کر دی۔ یو ایس ایڈ بند کر دیا ۔وائس آف امریکہ بند کر دیا ۔جامعات کی مالی معاونت ختم کر دی ۔یوکرائن کی مزید مدد کو یوکرائن کی معدنیات کی ملکیت سے مشروط کر دیا ۔پستول ہاتھ میں لے کر عربوں سے اربوں ڈالر کے معاہدے کر لئے ۔
ادائیگیوں کا بحران اتنا بڑا ہے کوئی تدبیر کوئی صورت بچنے کی نہیں ہے۔ جس چین نے اس حال پر پہنچایا اسی چین کے گھٹنے پکڑ کر اضافی ٹیرف واپس لے لیا ۔عراق،افغانستان اور جو دیگر جنگوں پر مبنی معاشی سلطنت بنائی وہ قرضوں کی تھی ۔چینی قرضے لے کر جنگیں لڑنے کی بجائے دامن بچا کر معاشی ترقی کرتے رہے ۔امریکیوں کو ہر سال دو سو ارب ڈالر کا تجارت میں چونا لگاتے رہے ۔اس چونے میں سے امریکی بانڈز خرید کر انہیں مقروض بناتے رہے ۔
آج چینی اس پوزیشن پر کھڑے ہیں امریکی جب بھی دم پر کھڑے ہوں گے چینی بانڈ ہاتھ میں پکڑے بیچنے آجائیں گے ۔
سوویت یونین کو گورباچوف نے نہیں افغان جنگ کے خرچے نے تحلیل کیا تھا۔ امریکیوں کو بھی صدر ٹرمپ نہیں افغانستان اور عراق کی جنگوں کے خرچے گرائیں گی ۔ہم اگلے دو تین سال زندہ رہے تو سوویت یونین کے گورباچوف کے بعد امریکی گورباچوف کو دیکھیں گے ۔
پہلے دنیا امریکی اشارے پر ناچتی تھی اب دنیا چینی اشارے پر ناچے گی ۔امریکی اپنا بھرم قائم رکھنے کیلئے اب چینیوں کی شرائط مانا کریں گے ۔قرضوں کے بوجھ نے امریکی ہاتھی کی ٹانگیں بہت کمزور کر دی ہیں ۔جب تک امریکیوں میں سکت ہے چینی انہیں تجارت میں سالانہ دو سو ارب ڈالر کا چونا لگاتے رہیں گے ۔جب بھی امریکی احتجاج کریں گے وہ بانڈ بیچنے آجائیں گے اور امریکیوں کے پاس ادائیگیوں کی سکت ہی نہیں ۔کمزور ہو چکی ٹانگوں والا ہاتھی گر جائے گا ۔
واپس کریں