اظہر سید
دیواروں پر اکثر اشتہارات میں ایک جملہ"نقالوں سے ہوشیار رہیں" بھی لکھا ہوتا ہے ۔لوگ باگ پھر بھی نقالوں سے نہیں بچ پاتے اپنی جمع پونجی لٹا بیٹھتے ہیں ۔حیرت اس وقت ہوتی ہے جب ایک منظم ،سمجھدار اور شاندار ہنرمندوں سے بھرا کوئی ادارہ دلالوں سے نہیں بچ پاتا ۔
آفتاب اقبال،صابر شاکر،معید پیر زادہ ،شاہین صہبائی اور ان ایسے متعدد دلال جب فوج اور پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم چلاتے ہیں دل دکھ اور تکلیف سے بھر جاتا ہے ۔اے آر وائی کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کو جب موجودہ اعلی فوجی قیادت کے ساتھ بیٹھے دیکھتے ہیں تو تکلیف بڑھ جاتی ہے ۔کسی کو سمجھا سکتے ہیں نہ بتا سکتے ہیں دلال دلال ہوتے ہیں ،بس لکھ لکھ کر غم غلط کرتے ہیں ۔
سلمان اقبال کو اگر ساتھ بٹھانا ہے تو باقیوں کا کیا قصور ہے ۔فیض حمید اور دوسروں کو بھی ساتھ بٹھا لیں ۔معاف کرنا ہے تو ان سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنوں کو بھی معاف کر دیں جو ففتھ جنریشن وار کے ہاتھوں گھائل ہوئے ۔ایک نوسر باز کو مسیحا سمجھنے لگے ۔
ارشد شریف کے قتل کے تانے بانے تحریک عدم اعتماد کے دوران سلمان اقبال کے چینل پر دھڑلے سے چلائے جانے والے اس پروگرام سے ملتے ہیں جس میں اس وقت کی چین آف کمانڈ پر حملہ کیا گیا تھا ۔
"وہ کون تھا" کی ہیڈنگ کے ساتھ پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران ملک کا انتظام غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر جنرل باجوہ اور انکے ساتھ جنرل چلا رہے تھے ۔بھلے ملک میں اس وقت ایک افراتفری تھی ۔سابقہ اثاثہ چند ججوں جنرلوں کے ساتھ مل کر مالکوں سے بغاوت کر چکا تھا ۔ریاست کا صدر ،اسپیکر قومی اسمبلی سابقہ انفراسٹرکچر کے ساتھ کھڑے تھے ۔تحریک عدم اعتماد غیر آئینی طور پر مسترد کر دی گئی تھی ۔ریاست کا انتظامی ڈھانچہ چونکہ تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے والے بدمعاش گرو کو نہیں دیا جا سکتا تھا ۔اس رات تمام فیصلے ریاست بچانے اور نظام چلانے کیلئے مالکان ہی کر رہے تھے ۔
ارشد شریف کا پروگرام "وہ کون تھا" عوام کو گمراہ کرنے کی منظم کوشش تھی ۔دو دن بعد گرد بیٹھی تو ارشد شریف سے سوالات ہونے تھے ،پروگرام کس کے کہنے پر چلایا ۔سازشی بے نقاب ہو جانے تھے لیکن سوالات سے پہلے ارشد شریف کو بیرون ملک فرار کرا دیا گیا ۔
ارشد شریف ایک دلال تھا ۔مالکوں کے کہنے پر پروگرام کرتا تھا ۔اپریشن نواز شریف میں پالتو میڈیا کی سربراہی اے آر وائی کے پاس تھی ۔کنٹونمنٹس میں اے آر وائی ہی دیکھا جاتا تھا ۔اس چینل کی سربراہی سلمان اقبال کے پاس تھی ۔
جو ارشد شریف کو جانتے تھے وہ یہ بھی جانتے تھے ارشد شریف منہ کھول دے گا ۔اسے منہ کھولنے سے روکنے کیلئے دوبئی ایسی محفوظ جگہ سے نکالا گیا اور افریقی ملک میں قتل کر دیا گیا ۔ارشد شریف مرنے کے ساتھ وہ راز بھی اپنے ساتھ لے گیا پروگرام کرنے کی ہدایات کس نے دی تھیں ۔
ہمیں نہیں پتہ سلمان اقبال کس طرح سابقہ قیادت کے ساتھ موجودہ قیادت کا بھی دل جیتنے میں کامیاب ہوا ۔جس نے فوج کی چین آف کمانڈ کے خلاف پروپیگنڈا کیا تھا وہ تو قتل ہو گیا ۔جو چینل کا مالک تھا جسکی مرضی کے ساتھ پروگرام کیا گیا تھا وہ فوجی قیادت کے ساتھ بیٹھا ہے ۔
ہمیں صرف یہ پتہ ہے باریک واردات آج بھی جاری ہے ۔نیولے کے اکاؤنٹس ایسے جو دوسرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوج کو چھوڑ کر نواز شریف،مریم نواز اور شہباز شریف کو ہدف بنا رہے ہیں اصل میں مالکوں کو ہی نشانہ بناتے ہیں کہ موجودہ سیٹ اپ بھی مالکوں کا ہی ہے ۔
مالکان بہت معصوم ہیں ۔وہ نیولے اور ان جیسے دوسرے بندروں کو چوبیس گھنٹے کے اندر پکڑنے کا پروگرام بناتے ہیں پھر دل میں شائد رحم کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں ارادہ بدل دیتے ہیں ۔کل سلمان اقبال ڈی بریفنگ کیلئے پاکستان آنے سے انکار کرتا تھا پھر مالکوں کی رحم دلی کی وجہ سے پاکستان اجاتا ہے ۔
ہمیں کیا ملک جانے اور جن کا یہ ملک ہے وہ جانیں ۔ہمیں صرف اس بات کا خدشہ ہے دلال دلال ہی ہوتے ہیں ۔اگر وجاہت ایس احمد،معید پیر زادہ ایسے سانپ احسان فراموش ہو سکتے ہیں تو پھر سے "اچھا بچہ" بننے والے کیوں نہیں ہو سکتے ۔
واپس کریں