اظہر سید
اداروں اور ریاستی ڈھانچے میں اس قدر گندگی اور غلاظت ہے حافظ صاحب پتہ نہیں اگلے پانچ سال میں صفائی کر پائیں گے یا نہیں ۔
آرمی چیف ہے ۔ریاست ڈھانچہ پر گرفت رکھنے والے ادارے کا زمہ دار ہے لیکن اپنے پیشیروں سے یکسر مختلف ہے ۔جس بھارت سے براہ راست سینگ اڑانے سے جنرل ضیا،جنرل مشرف اور جنرل باجوہ خوفزدہ رہتا تھا اس بھارت کی طبعیت صاف کر کے رکھ دی ۔
کوئی بھلے نہ مانے پوری دنیا میں پاکستان کی پزیرائی شروع ہو گئی ہے ۔
گھر کے اندر بہت گندگی ہے ۔ملک میں بہت غربت اور ابتری ہے ۔روزگار موجود نہیں ۔صنعتوں کی پیداواری لاگت اس قدر بڑھ گئی ہے کچھ سمجھ نہیں آتا ملک کیسے آگے بڑھے گا ۔
ریاست کے پرائم ادارے جس نے شہریوں کو تحفظ دینا تھا وہاں مافیا بن چکے ہیں۔
افسروں کا ایک گروپ ملڑوں اور چند وکلا کو ساتھ ملا کر بلاسفیمی کا دھندہ چلا رہا تھا ۔
حرام خور افسروں کا ایک گروپ کال سینٹروں سے بھتے لیتا تھا ۔
کچھ اہلکار سائبر کرائم میں شکایات درج کرانے والی مظلوم لڑکیوں کے دلارے بن جاتے تھے اور کچھ ملزمان سے پیسے کھڑے کرتے تھے ۔
نظام انصاف کا یہ حال ہے ججوں کے بالکے اور بالکیاں لوگوں کے بچوں کو قیمتی گاڑیوں تلے کچل دیتے ہیں کوئی ان کا بال بیکا نہیں کر سکتا۔
ایک بچی کی پولیس اہلکار نے عصمت دری کی ۔عدالتوں میں انصاف کی دہائیاں دیتی رہی ۔جج نے ناکافی شواہد کہہ کر ملزم بری کر دیا اور لڑکی نے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگا لی ۔
حافظ صاحب کو کوئی بتائے یہ لاوہ پھٹ سکتا ہے ۔
منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کی زبردست ہو گیا۔
ایف آئی اے کے حرام خود افسران کا مافیا توڑ دیا شاندار کارنامہ ہے ۔
خارجیوں کو چالیس سال کے دوران پہلی مرتبہ بلا امتیاز ہر روز مارا جا رہا ہے ٹھیک ہو گیا۔
عوام کا اعتماد جیتنا ہے تو اس جج کے خلاف بھی کاروائی کریں جس کے کم عمر لڑکے نے دو بچیاں کچل کر مار ڈالیں۔
جن کرداروں نے لڑکی کو زندہ جلنے پر مجبور کیا ان کا انکاؤنٹر بہت ضروری ہے۔
حکومتی اللوں تللوں پر کنٹرول کئے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے ۔
اداروں میں موجود حرام خوروں پر گرفت ضروری ہے ۔
سرکاری مراعات پر روک لگائیں اور بچنے والے پیسے عوام پر خرچ کریں۔
کچھ جگہوں پر درست سمت میں کام ہو رہا ہے لیکن کچھ جگہیں مکمل نظر انداز ہیں۔
بلاسفیمی گینگ کے حرامخور کھلے عام پھر رہے ہیں۔
تحریک لبیک پر گرفت کر لی ان حرام خوروں کو کون پکڑے گا۔
عبداللہ شاہ کے قاتل اور نوجوانوں کو ہنی ٹریپ کرنے والی لڑکی آزاد پھر رہی ہے۔
بہار کے آثار پیدا تو ہوئے ہیں ساتھ خزاں کا بھی ڈر ہے ۔
بظاہر عوامی بے حسی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے لیکن اس طرح کی بے حسی تاریخ میں اکثر خانہ جنگی کی صورت میں نتایج دیتی ہے ۔
ہم نے اپنی زندگی گزار لی نئی نسل کو کیسا پاکستان ملے گا کسی کو کچھ نہیں پتہ ۔
واپس کریں