دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
حرامخور۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
سولہ سال کے لڑکے نے قیمتی گاڑی سے سکوٹی پر سوار دو بچیوں کو مار ڈالا چند گھنٹے بعد لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس نے قانون کی خلاف ورزی پر کم عمر ڈرائیوز کی گرفتاری کو یہ کہہ کر روک دیا
"پہلے آگاہی مہم چلائی جائے"
جس وقت پنجاب بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن جاری تھا کم عمر ڈرائیوروں کو گرفتار کیا جا رہا تھا اس وقت انصاف کی مسند پر بٹھائے کاریگر نے اپنے ہونہار کم عمر بالکے کو قانون کی عصمت دری کیلئے قیمتی گاڑی دے رکھی تھی ۔
کراچی ڈیفینس فیز ایٹ میں چند سال پہلے ایک جج کی ہو نہار بالکی نے دو نوجوانوں کو کچل کر مار ڈالا ایک دن بھی گرفتار نہ ہوئی اور پھر دیت دے کر معاملہ گول کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں سیور فوڈ کے دو نوجوان ملازمین کو جو چھٹی پر گھر جا رہے تھے لاہور ہائی کورٹ کے جج کی بیٹی نے کچل کر مار ڈالا ایک دن بھی گرفتار نہ ہوئی ۔
معاملہ جب دوبارہ میڈیا میں آیا لواحقین سے صلح کر لی گئی ۔
چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے کا اسکینڈل سامنے آیا کسی مہذب ملک میں ہوتا تو سیدھی جیل ہوتی اور جج سیدھا فارغ لیکن برادر ججوں نے مل جل کر معاملہ نپٹا دیا اور مالکان نے بھی چپ سادھ لی۔
ایک اور حرامخور چیف جسٹس ثاقب نثار کا بیٹا پی ٹی آئی کے ٹکٹ فروخت کرتا آڈیو ٹیپ کی وجہ سے پکڑا گیا چھوٹی عدالت یعنی ہائی کورٹ کے بالکے جج نے حکم امتناعی دے دیا ۔
یہ معاملہ تاحال شنوائی کا منتظر ہے لیکن برادر جج اسے قالین کے نیچے چھپا کر بیٹھ گئے ہیں ۔روز انصاف انصاف کھیلتے ہیں۔
مظاہر ٹرکاں والا کے بالکے ہاؤسنگ اسکیموں سے قیمتی پلاٹ اور بطور وکیل مہنگے مقدمے حاصل کرتے رہے لیکن جج کے استعفیٰ دے کر دوڑ جانے پر یہ معاملہ غتر بود کر دیاگیا۔
ایک جج بلاسفیمی کے ایک مقدمہ میں ملزم کے وکیل کی طرف سے جعلی بحث مقدمہ میں شامل کرتے پکڑا گیا ۔جس وکیل کی بحث شامل کی تھی اس نے بیان حلفی دے دیا جرح یا بحث نہیں کی ۔کوئی سزا نہیں ملی بس بلاسفیمی کے مقدمے جج سے لے لئے گئے ۔یہ جج آج بھی دھڑلے سے بیٹھا مقدمات کے فیصلے کرتا ہے ۔
یہ ملک اس وقت ترقی کرے گا جب سی سی ڈی کے ہاتھ اتنے مضبوط کر دیے جائیں گے وہ منشیات فروشوں اور ڈکیتوں کے ساتھ حرام خوروں کا بھی ان کاونٹر کریں گے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جس جج کے بالکے نے دو نوجوان بچیاں قتل کر دی ہیں اسے کبھی سزا نہیں ملے گی ۔جج کے پاس ماہانہ بہت بڑی تنخواہ آتی ہے وہ دیت کے نام پر کچھ دے دلا کر صلح کر لے گا ۔
حرام خوروں کو شرم آتی ہے نہ انکی اولادوں کو ۔سارے سمجھتے ہیں پاکستان انہیں جہیز میں ملا تھا اس لئے ان پر انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی ۔
قانون صرف عام لوگوں کیلئے ہے خواص کیلئے نہیں ۔اس جج کا قاتل بیٹا بھی اسی طرح بچ جائے گا جس طرح کم عمر ملازمہ پر غیر انسانی تشدد کرنے والا اسلام آباد کا سول جج اور اسکی نصف بہتر بچ گئی تھی ۔
عوام کا اعتماد اس وقت بحال ہو گا جب جج سے پوچھا جائے گا تم قانون کے رکھوالے تھے اپنے کم عمر بچے کو گاڑی کیوں دی ۔
واپس کریں