اظہر سید
افغانستان کے ساتھ تجارت بند ہونے سے پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ۔جنہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور تجارت بند کی انہیں اچھی طرح پتہ ہے اس پابندی سے ملڑوں کی ناک بند ہو جانی ہے ۔ایک طرف بچیس کروڑ لوگوں کی منڈی تھی جہاں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے پھل ،سبزیاں اور دیگر چیزیں فروخت ہوتی تھیں دوسری طرف ایک کروڑ لوگوں کی مارکیٹ ہے جنہیں گندم ،اٹا،چائے ،گڑ اور ضرورت کی دوسری بنیادی اشیاء کیلئے پاکستان کی ضرورت تھی ۔
دونوں اطراف کے بڑے سرمایہ کاروں کیلئے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایک الگ سے سونے کی کان تھی ۔
ایک طرف ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں خاص طور پر ایسی چیزیں درآمد کی جاتیں جو کل افغان ابادی کی ضرورت سے زیادہ تھیں ۔
انکی کھپت پاکستان میں تھی ۔
پاکستانی سرمایہ کاروں کو یہ اشیاء فروخت کی جاتیں اور وہ قابل ادا پیسوں کے عوض افغان پھل سبزیاں اور میوہ جات کے کنٹینر حاصل کر لیتے۔
چپڑی اور دو دو کا محاورہ خاص طور پر پاک افغان تجارت کیلئے مخصوص ہو گیا۔
یہ اس قدر طاقتور اور با اثر مافیا ہے گزشتہ چالیس سال کی افغان جنگوں اور حکومتوں کے باوجود انہیں کبھی کسی نے نہیں چھیڑا ۔
یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے دو طرفہ تجارت بند کر دی گئی ہے ۔یہ پیاز اصل میں دونوں اطراف کے با اثر مافیا کے سر پر کاٹا جا رہا ہے ۔
دو طرفہ تجارت کا اصل بینفیشری یہی مافیا تھا۔
یہ تجارت دوبارہ کھلے گی کہ سب سے کم فاصلہ اور مارکیٹ پاکستان ہی ہے۔
بھارت سے تجارت کی جو پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں یہ عملی طور پر ممکن نہیں ۔جو انار ٹماٹر پاکستان میں سو روپیہ میں پہنچتا ہے وہ بھارت میں تین سو روپیہ میں پہنچے گا۔
بنیا ملڑوں کے واری صدقے جا رہا ہے زیادہ دیر تک ممکن نہیں ۔دونوں اطراف کے سرمایہ دار مافیا کو یہ بات پتہ ہے لیکن افغان ملڑے کو نہیں پتہ۔
افغانستان سے تعلقات بہتر ہو نگے اور سنٹرل ایشیائی ریاستوں تک تجارت بھی ہو گی ۔
یہ سب کچھ ملڑوں کی حکومت ختم ہونے کے بعد ہو گا۔
چینی جو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے ون بیلٹ ون روڈ کے راستے پر چل رہے ہیں افغان ملڑا اس راستے کی بڑی رکاوٹ ہے۔
چینیوں نے مستقبل میں اربوں ڈالر کی تجارت سنٹرل ایشیائی ریاستوں کے ساتھ کرنا ہے ۔اسی لئے سی پیک اور گودار بندر گاہ پر اربوں ڈالر لگا دئے ہیں۔
جو کچھ بلوچستان میں چین کو گودار بندگاہ کے زریعے خلیجی ریاستوں تک پہنچنے سے روکنے کیلئے کیا جا رہا ہے وہی ماڈل افغانستان میں چین کو سنٹرل ایشیاء تک پہنچنے سے روکنے کیلئے اپنایا گیا ہے ۔
بلوچ عسکریت پسند اور پاکستان میں دہشتگردی کیلئے بھیجے جانے والے خارجی دونوں ایندھن ہیں جنہیں چین مخالف قوتیں اپنے مفادات کے ایندھن میں جلا رہی ہیں۔
مستقبل کی دنیا چین کی ہے ۔چین مخالف قوتوں نے اپنا وقت گزار لیا ہے ۔
خارجی اور بلوچ عسکریت پسند ان قوتوں کے وہ چراغ ہیں جو بجھنے سے پہلے ٹمٹما اور پھڑپھڑا رہے ہیں۔
واپس کریں