دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
خودکش حملہ اور ایجنسی ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
پاکستان کی ایجنسیاں بیک وقت سی آئی اے ،را،موساد اور خاد کو افغانستان میں ناکوں چنے چبوا چکی ہیں۔
لال مسجد آپریشن ایک تزویراتی غلطی تھی جس نے افغانستان میں پاکستان سے عاجز آئے امریکیوں کو بدلہ لینے کیلئے طالبان میں نفوز کرنے کا موقع ملا ۔بنے بنائے تربیت یافتہ اور مقامی آبادیوں کا حصہ جنگجو پاکستان مخالف ایجنسیوں کی پراکسی بن گئے۔
پاکستان پر 2008 سے 2012 کے دوران وہ جنگ مسلط کی گئی جو دنیا کی حالیہ تاریخ میں اپنی نوعیت کی واحد جنگ تھی ۔پنجاب میں آئی ایس آئی کے دفاتر خودکش حملوں کا نشانہ بنائے گئے،جدید ترین طیاروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا تھا۔
ایک لیفٹیننٹ جنرل جی ایچ کیو سے نکلتے وقت خود کش حملہ آور کا نشانہ بنا ۔دو بریگیڈیئر خود کش حملہ آوروں کا نشانہ بنے ۔
دہشت گردوں کو جدید ترین مواصلاتی ٹیکنالوجی حاصل تھی ،مصنوعی سیاروں کی مدد حاصل تھی ۔قربانیاں بے شمار دی گئیں ۔ایک دن آیا آئی ایس آئی تمام مخالف ایجنسیوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئی۔دہشتگردی کے تمام نیٹ ورک تباہ کر دئے گئے ۔
ہماری ایجنسیاں ایران ایسی نہیں ہیں جہاں ایک ہی رات میں اسرائیل درجنوں کمانڈر اور سائنسدان اپنی پراکیسوں کے زریعے مار دیے ۔ہماری ایجنسیاں بہت بہتر اور بہت آگے کی ہیں۔
اسلام آباد کچہری میں خودکش حملہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔دہشتگردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا تھا۔انہیں خیبرپختونخوا میں محدود کر کے ختم کیا جا رہا تھا۔پھر خودکش بمبار کیسے دارالحکومت پہنچ گیا۔
ایسے نہیں ہوتا کسی نے بارود بھری جیکٹ پہنی اور دھماکہ کرنے پہنچ گیا۔
ایک مکمل نیٹ ورک ہوتا یے۔سہولت کار ہوتے ہیں۔مقامی آبادیوں میں محفوظ ٹھکانہ ہوتا ہے۔بارود کی ترسیل ہوتی ہے۔جیکٹ بنتی ہے ۔محفوظ نقل و حمل ہوتی ہے ۔
وفاقی دارالحکومت میں حملہ کا مطلب یہ ہے پاکستان مخالف دہشتگرد نیٹ ورک ماضی کی طرح سلیپر سیل بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے ۔
ایجنسی یقینی طور پر کام شروع کر چکی ہو گی۔سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ جاری ہو گی ۔حملہ اور کی نقل و حمل کو جانچا جا رہا ہو گا ۔
ہمیں لگتا ہے کچی آبادیوں میں مقیم افغان باشندوں پر ایک بڑے کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔جی الیون کچہری کے ساتھ ہی میرا بادی غیر قانونی کچی بستی ہے ۔یہاں غیر قانونی مدارس بھی ہیں۔
دارالحکومت کی سبزی اور فروٹ ہول سیل منڈی کے ساتھ گندے نالے کے کنارے بھی ایک کچی بستی ہے جہاں بڑی تعداد میں افغان مہاجرین موجود ہوتے تھے۔
راولپنڈی کی دو بڑی آٹو مارکیٹ سلطان کا کھو اور مٹھو کا احاطہ میں کافی تعداد میں افغان مہاجرین برسوں سے کام کر رہے ہیں ۔
دہشتگرد نیٹ ورک نے سلیپر سیل بنائے ہیں یقینی طور پر انہی علاقوں میں ہیں جہاں افغان مہاجرین کے ٹھکانے ہیں۔
ایجنسی یقینی طور پر تمام ممکنہ ٹھکانوں کی جانچ کرے گی تاکہ مستقبل میں دہشتگرد کامیاب نہ ہو سکیں۔
واپس کریں