دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
زنا کار مسیحا ۔اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
پراپیگنڈہ کی انتہائی کامیابی ہے پلے بوائے ایسی شہرت رکھنے والا مسیحا ہی نہیں بنا مدینہ کی مثالی ریاست کا معمار بھی بنا دیا گیا ۔قحط الرجال کیا ہو گا پانچ جوان بچوں کی ماں اور متعدد بچوں کی نانی مرید سے شادی کر تی ہے ستر فٹ کی حوروں کی کہانیاں سنانے والا ملڑا اسے امت مسلمہ کی ماں بنا دیتا ہے ۔
دور دور سے کوڑیاں اٹھا کر لاتے ہیں "عوام کی اکثریت نے منتخب کیا ہے"
عام عوام کیسے کہتے ہیں ؟ عام عوام وہ ہوتے ہیں جنہیں مستری پراپیگنڈہ مشنری سے چ بناتے ہیں ۔
گوئبلز کے پراپیگنڈہ نے ہٹلر کو مسیحا بنایا اور اس نے ایک دنیا کو دوسری جنگ عظیم میں گھسیٹ کر پانچ کروڑ سے زیادہ انسان مروا دئے ۔
ساتھ میں ہمسایہ ہے ۔فوج اور عدلیہ کو ساتھ ملا کر اس نے ہمارے والا تجربہ کیا اور پندرہ سال سے انتہا پسند ہندو جماعت ایک ارب سے زیادہ ابادی والے ملک پر قابض ہے اور زمہ دار عام عوام ہیں جنہوں نے ووٹ دیا ۔
دشمن قوتوں کو جس ووٹ کی طاقت سے شکست دے کر نوسر باز مسلط کیا گیا اس میں سارے شامل تھے ۔ایک طرف ففتھ جنریشن وار پلاٹون تھی دوسری طرف غلیظ جج جو آج آئین اور قانون کا پرچم اٹھائے باغی بنے بیٹھے ہیں ۔
جب تخلیق ہی ناجائز ہو عام عوام کی پسندیدگی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ۔
کل نواز شریف تخلیق کیا گیا اور پیپلز پارٹی کا ووٹ چوری کرتے تھے ۔
پھر نوسر باز تخلیق کیا اور ساروں کا ووٹ چوری کیا ۔
جو عام عوام پراپیگنڈہ سے متاثر ہوں اور کسی ناجائز اولاد کے باپ کو مدینہ کی مثالی ریاست کا معمار سمجھنے لگیں ۔جو عام عوام کسی دم درود کر کے ایک خواب سنا کر کسی ایجنسی پراجیکٹ کے تحت کسی نئے فخر کی بیوی بن جانے والے کو امت مسلمہ کی ماں بنا لیں وہ چ ہوتے ہیں اور انکے کثرت میں ہونے کے باوجود ریاست کے فیصلے انکی مرضی سے نہیں کئے جا سکتے ۔
نہ جمہوریت ہے نہ عوام کی نمائندگی ۔صرف پراپیگنڈہ ہے جس کے زور پر کوئی ہیرو اور کوئی زیرو بنتا ہے ۔
کل اگر نواز شریف کو پراپیگنڈہ کے زور پر ہیرو بنانا غلط تھا تو آج پلے بوائے کو مسیحا بنانا بھی غلط ہے ۔
نواز شریف نے ریاست کی ترقی کیلئے اپنا خلوص ثابت کر دیا ۔
پیپلز پارٹی نے حب الوطنی ثابت کر دی ۔
نوسر باز ملک دشمن ثابت ہوا ۔
جنہوں نے دیوتا تخلیق کیا تھا وہی اب اس ناقص تخلیق کو ہتھوڑے سے توڑ رہے ہیں ۔
ہم اس معاملہ میں ریاست کے مفاد کے ساتھ ہیں کہ یہ ریاست ہمارے بچوں کی چھت ہے ۔یہ رہے گی تو ہمارے بچے محفوظ زندگی گزار سکیں گے ۔چھت گر گئی تو دنیا بعد میں پہلے یہ خود ایک دوسرے کو نوچ کھائیں گے ۔
پاکستان اس وقت چاروں طرف سے حملوں کی زد میں ہے ۔پاکستان کو بچانا ہے تو مسیحاؤں کی بجائے پاکستان کے متعلق سوچنا ہو گا ۔
جن فوجی جوانوں اور افسروں کو ویرانوں میں ،پہاڑوں اور سرحدوں پر گھاٹ لگا کر مارا جا رہا ہے وہ پنجابی،پختون ،بلوچ ،کشمیری اور سندھی فوجی ہمارے بھائی بیٹے ہیں۔وہ ہمیں شہروں میں محفوظ رکھنے کیلئے اپنی نقد جانیں دے رہے ہیں۔
ہمیں صرف پاکستانی بننا ہے اور بس
واپس کریں