اظہر سید
گھوٹکی میں صحافی طفیل رند کو قتل کے ایک بدلے میں قتل کر دیا گیا آج اس نوجوان صحافی کو اس وقت قتل کیا گیا جب اپنے دو بیٹوں اور بھتیجی کو اسکول چھوڑنے جا رہا تھا ۔سندھ میں پیپلز پارٹی جس طرح بچ بچا کر حکومت کر رہی ہے چندہ ماہ میں لواحقین پر صلح صفائی کیلئے دباؤ ڈالا جائے گا اور قاتل صاف بچ نکلیں گے ۔
پیپلز پارٹی کے ملیر سے رکن اسمبلی جام اویس کے غنڈوں نے ستائیس سالہ ناظم جوکھیو کو ظالمانہ تشدد سے قتل کر دیا تھا ۔بعد میں مقتول کے لواحقین نے دباؤ اور معقول پیسوں کے بدلے صلح کر لی اور قتل کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا ۔
رانی پور کے پیر نے کم سن ملازمہ فاطمہ کو جنسی غلام بنایا ہوا تھا ۔ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں بچی مر رہی تھی ۔مقدمہ درج ہوا ۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کم سن بچی کے ساتھ جنسی تشدد اور عصمت دری ثابت ہو گئی ۔پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جیتنے والے رانی پور کے پیروں کے فخر نے پولیس کو بار بار درخواستوں کے باوجود اپنے موبائل فون کا پاس ورڈ نہیں دیا ۔
فاطمہ کی ماں نے صلح کر لی اور پھر ملزمان ضمانتوں پر رہا ہو گئے ۔
سارا معاملہ چونکہ قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق طے پایا تھا اس لئے خوش اسلوبی سے حل ہو گیا۔
سندھ کے ضلع میر پور کے ڈاکٹر شاہنواز کمبھر کو توہین مذہب کے الزام میں جعلی پولیس مقابلہ میں مار دیا گیا ۔
سندھ کی سول سوسائٹی نے بھر پور احتجاج کیا ۔
معاملہ کی انکوائری ہوئی اور معاملہ سرد خانہ میں کہ پیپلز پارٹی اس معاملہ میں غیر جانبدار ہو گئی تھی ۔
ڈاکٹر شاہنواز قتل پر لوگوں کو اکسانے والے اور انعام کا اعلان کرنے والے کی ویڈیو موجود ہے لیکن مذہبی گھرانے کے سرکردہ لیڈر پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا ۔کاروائی پولیس افسران کی معطلی اور انکواری پر گویا منجمند ہو گئی ہے ۔روشن خیالی کا پرچم اٹھانے والی جمہوریت پسند پیپلز پارٹی اس معاملہ پر بھی چہرہ گم کر بیٹھی کہ کہیں مذہبی زومبیز اسے نشانے پر نہ رکھ لیں ۔
سندھ ہمیشہ سے سیکولر سندھ رہا ہے ۔یہاں صدیوں سے مسلمان اور ہندو محبت سے رہتے چلے آئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی نے سندھ کے اس تشخص کے تحفظ کی بجائے اقتدار کی سیاست کی راہ اپنائی ۔
سندھ میں کم سن ہندو بچیوں کے اغوا اور جبری مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ ہر چند ماہ بعد سامنے آتا ہے۔روتے بلکتے ماں باپ فریادیں کرتے ہیں ۔
ایک ویڈیو بیان جاری ہوتا ہے جس میں لڑکی اپنی مرضی سے شادی کرنے اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کرتی ہے ۔معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو جاتاہے ۔
پیپلز پارٹی ہمارا رومانس تھا۔اصف علی زرداری نے کسطرح مالکوں کے سامنے مزاحمت کی اور ساری جوانی جیل میں گزار دی حقیقی مرد حر ثابت ہوئے ۔
محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کی کسمپرسی کے بعد شائد پیپلز پارٹی اس راہ کی مسافر بن گئی ہے جو کبھی مسلم لیگ اور تحریک انصاف نے اپنائی تھی ۔
پیپلز پارٹی اپنا شاندار ماضی اور قربانیاں کامیابی سے کیش کراتی رہی ہے ۔پیپلز پارٹی مزاحمت اور جمہوریت کی علامت تھی لیکن جس طرح عوامی سیاست کو چھوڑ کر اقتدار کی راہ پر چل نکلی ہے صرف فاتحہ پڑھی جا سکتی ہے اور بس ۔
واپس کریں