اظہر سید
آزاد کشمیر میں خودمختار کشمیر کے حامی شائد مل جائیں بھارت کے حامی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی را آپریشن سیندور کی ناکامی کے بعد آزاد کشمیر میں بدامنی اور شورش کیلئے پیسہ پانی کیلئے بہائے گی لیکن را سے فنڈز لینے والوں کیلئے کھلے عام بھارت کی وکالت کرنا بہت مشکل ہو گا ۔
طریقہ یہی ہے جو اپنایا جا رہا ہے ۔چارٹر آف ڈیمانڈ پر تحریک شروع ہو ۔حکومت ڈنڈا استمال کرے اور پھر اس کا ردعمل پاکستان اور کشمیریوں میں نفرت کا آغاز بنے۔
حکومت اس معاملے کو احتیاط سے نپٹائے۔عام کشمیری پاکستان سے محبت اور بھارت سے نفرت کرتا ہے ۔
چند لیڈروں کی لگائی آگ میں بھارتیوں کو ہاتھ سینکنے کاموقع ہر گز نہ دیا جائے اور عام کشمیری کی پاکستان سے محبت پر اعتماد کیا جائے۔
جن شر پسندوں نے آج سیکورٹی فورسز کے جوانوں پر گولی چلائی یا اغوا کیا ان کے ہنڈلر کو پکڑا جائے ۔عام کشمیری جو ہجوم میں شامل تھے یا گولی چلانے والوں کے آس پاس تھے وہ ہجوم کا حصہ تھے اور ہجوم کبھی بھی مجرم نہیں ہوتا۔
ڈرامہ کے اصل ڈائریکٹر اسٹیج کے پیچھے ہوتے ہیں۔حکومتی کریک ڈاؤن عام کشمیریوں کے خلاف ہر گز نہیں ہونا چاہئے۔
مطالبات سارے جائز ہیں ۔عام کشمیری کو نہیں پتہ کونسے مطالبات پورے ہو سکتے ہیں اور کون سے نہیں یا معیشت کے کیا حالات ہیں۔
یہ معاملہ سختی سے نہیں بلکہ نرمی اور احتیاط سے نپٹانے کی ضرورت ہے۔
واپس کریں