طاہر سواتی
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” (Strategic Mutual Defense Agreement) پر دستخط ہو گئے ہیں۔ یہ نیٹو طرز کا ایک معاہدہ ہے جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ معاہدے پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
معاہدے کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی بڑھانے اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ معاہدے کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع اور تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق معاہدے کے تحت کسی بھی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
اس سے پہلے، جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی عرب کے فضائی حدود میں داخل ہوا تو رائل سعودی ایئرفورس کے F-15 طیاروں نے اسے خصوصی سلامی دی ، ایئرپورٹ پہنچنے پر ولی عہد وزیر اعظم شہباز شریف کا شاہی استقبال ہوا اور اسے ۲۱ توپوں کی سلامی دی گئی ۔
اللہ کی شان دیکھیں کہ آج سعودی، فارم 47 والے (12 کلومیٹر کے) وزیراعظم کو چلتے جہاز میں ہی پروٹوکول دے رہے ہیں، جبکہ امت مسلمہ کے لیڈر کو چلتے جہاز سے ہی چلتا کر دیا گیا تھا۔
کوئی غفورے کو جا کر بتا دے کہ یہ ہے: "وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ" (تُو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے)۔
اس معاہدے کے بعد سعودی عرب دفاعی لحاظ سے مضبوط ہوگا اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں پاکستان براہ راست جواب دے سکے گا، جبکہ ہمیں تو صرف ٹینکوں اور جہازوں کے لیے تیل درکار ہے۔ باقی اڑوس پڑوس کے پھڈے ہم خود نپٹ لیں گے۔
سعودی عرب کے بعد قطر کے ساتھ بھی اسی طرز کے معاہدے کے قوی امکانات ہیں۔
یادش بخیر! 2016 میں وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں سعودی عرب اور قطر کے ساتھ اسی طرز پر معاہدے آخری مراحل میں تھے، جس کے تحت سعودی عرب میں جے ایف-17 تھنڈر، ٹینک، میزائل اور انہیں چلانے کے لیے دو ڈویژن فوج کی تعیناتی شامل تھی۔ قطر کے ساتھ بھی تھنڈر کا معاہدہ حتمی مراحل میں تھا۔ جنوری 2016 میں وزیراعظم نواز شریف کے دورہ قطر کے دوران تھنڈر اور دیگر دفاعی سازوسامان بھی ساتھ تھا۔ امیر قطر شیخ تمیم، جو خود ایک بہترین پائلٹ ہیں، نے تھنڈر جیٹ کو پسند کیا تھا۔
لیکن اس کے بعد ٹرمپ سعودی عرب آ پہنچے، ریاض کے اس اجلاس سے نواز شریف کی تقریر منسوخ کر دی گئی، اور انڈین میڈیا نے نواز شریف حکومت کے خاتمے کی خبر چلا دی۔ اور پھر وہی ہوا، ایک سال بعد 2017 میں نواز شریف کی حکومت ختم کر دی گئی۔ قطر اور سعودی عرب کے تعلقات خراب ہو گئے۔ قطر نے امریکہ کے ساتھ 120 ارب ڈالر اور سعودی عرب نے 350 ارب ڈالر کے معاہدے کیے۔ باقی سب تاریخ ہے۔
بہرحال ہم تو سب سے پہلے مودی کے شکر گزار ہیں جس نے رافیل کی قربانی دے کر پاکستان کے دفاعی صلاحیت کو دنیا بھر میں اجاگر کیا ، اس کے بعد تن یاہو کا شکریہ بنتا ہے جس نے عربوں کوُ اپنے دفاع کے لئے سوچنے پر مجبور کیا ،
اس تاریخی موقعے پر “ ناچو قوم “ کے لیڈر نچن آہو کا ذکر نہ کرنا ذیاتی ہوگی ۔ جس نے اپنے اقتدار اور آزادی کی قربانی دیکر پاکستان کو اس مقام پر پہنچایا ۔
ورنہ ہم آج بھی جمعہ جمعہ کھڑے ہوکر مودی کی جارحیت کے خلاف احتجاج کررہے ہوتے اور یہ عربی بدو ہمارا مذاق اڑاکر پوچھتے ،
“ یہ کیا اٹھا لائے ہو”
مولا خوش رکھے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے دارالحکومتوں میں کل رات چراغاں کا اہتمام ہوا، تاکہ جلنے والے جلتے رہیں۔
واپس کریں