دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“ تبدیلی کا جنازہ “
طاہر سواتی
طاہر سواتی
جرنیلی بیساکھیاں ہٹنے کے بعد، جب سلطنتِ نیازی دھڑام سے زمین بوس ہو گئی، تو عمر ایوب نے اس موقع پر یہ بھڑک ماری کہ "آج کے بعد مرشد نے کھمبے کو بھی ٹکٹ دیا تو عوام اسے ووٹ دے گی۔"
اب فرزندِ ایوب نے کسی کھمبے اور کھوتے کی بجائے اپنی لاڈلی "خوبرو بیگم" کو میدان میں اتارا ہے۔
یہ ایوب خاندان کا آبائی حلقہ ہے، جہاں یہ ۱۹۹۳ سے مسلسل جیتتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ پاکستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے، جہاں سے تبدیلی سرکار کے دو ایم پی اے بھی ہیں۔ شہرناز نہ صرف عمر ایوب کی بیگم ہیں بلکہ سابق صدر غلام اسحٰق خان کی نواسی بھی ہیں۔
صوبائی حکومت بھی انہی کی ہے، بلکہ "ٹائگر وزیرِ اعلیٰ" نے تو الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف وہاں جلسہ کیا بلکہ سرکاری ملازمین کو دھمکیاں بھی دیں۔ اوپر سے یہ "اینٹی اسٹیبلشمنٹ" بننے کا جھوٹا علم بھی اٹھائے ہوئے ہیں اور مقبولیت کا دعویٰ بھی انہیں حاصل ہے۔
لیکن ان سب کے باوجود، نواز شریف کے ایک عام کارکن بابر نواز خان نے انہیں قریباً 43 ہزار سے زائد ووٹوں کی لیڈ سے ہرا دیا۔
جب انہیں کل اپنی حقیقی حیثیت کا پتہ چل گیا، تو انہوں نے 2024 کے عام انتخابات والا طریقہ اپنایا اور خود ساختہ جیت کے نتائج اپنے سوشل میڈیا پر پھیلانا شروع کر دیے۔ ادھر حامد میر نے بھی اپنی روایتی "حرامزدگی" کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شہرناز کو 25 ہزار ووٹوں کی لیڈ بتا کر شئر کیا۔
یاد رہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں بھی اسی لعنتی نے 20 فیصد سے زیادہ نتائج پر تحریک انصاف کی جیت کو "ڈیکلئر “ کرکے 'فارم 47' والے بیانیے کی بنیاد فراہم کی تھی۔
حالانکہ 2013 کے انتخابات میں عمران خان کے "35 پنکچر" والے پورے بیانیے کی بنیاد درحقیقت نواز شریف کی وہی فاتحانہ تقریر تھی، جو اس نے محض 110 سیٹیں آنے پر کر ڈالی تھی۔
بہرحال، "بے فیض" فرقے کو اگر پھر کسی فیض نے فیضیاب نہ کیا، تو ان کا زوال نوشتۂ دیوار ہے۔
مولا خوش رکھے!
یہ تو ڈوبے ہیں، لیکن اس پورے ڈرامے میں اچکزئی سے لے کر حامد میر تک، بڑے بڑے نام نہاد جمہوری اداکار بے نقاب ہو گئے ہیں۔
واپس کریں