دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“بیانیے کی جنگ”
طاہر سواتی
طاہر سواتی
اسٹیبلشمنٹ کے خود ساختہ ترجمان طعنے دے رہے ہیں کہ ن لیگ بیانیے کی جنگ میں ناکام ہو گئی، اس لیے ڈی جی صاحب کو خود میدان میں آنا پڑا۔ دوسرے الفاظ میں، آئی ایس پی آر کی بجائے ن لیگ کو فوج کی ترجمانی کرنی چاہیے تھی۔
ن لیگ ہی کیا، پاکستان کی تمام جماعتیں مل کر بھی پی ٹی آئی کے جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ نہیں کر سکتیں، کیونکہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بریگیڈ اسی آئی ایس پی آر کی چھتری تلے چار پانچ سو ارب کی لاگت سے تشکیل دیا گیا تھا۔ پاکستان ہی کیا، پوری دنیا میں کسی سیاسی جماعت کے پاس سوشل میڈیا ٹیم کے لیے اتنے وسائل نہیں ہوتے۔
آئی ایس پی آر میں سینکڑوں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں انٹرنشپ کے نام پر بھرتی کیے گئے۔ ہر نوجوان کا کام کئی سو فیک آئی ڈیز کے ذریعے بنا بنایا ہیش ٹیگ چلانا ہوتا تھا۔ کچھ کو تو کاروباری اشتہارات کی طرح پیسے دے کر وائرل کروایا جاتا تھا۔ پورے دس برس تک یہی کھیل چلتا رہا۔
جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عوام ہی کیا، خود فوج کے نوے فیصد سے زیادہ جوان "یوتھیا" بن گئے اور ابھی تک ہیں۔ جس دن فوج کے اندر، اوپر سے لے کر نیچے تک، عمران نیازی سے اتنی نفرت پیدا ہو جائے جتنی نواز شریف، آصف علی زرداری اور اسفندیار ولی خان سے ہے، اسی دن ان کا بیانیہ ناکام ہو جائے گا۔ آپ نے ان کو "ففتھ جنریشن وار" کے نام پر مکمل مسلح کر دیا اور اب سیاسی جماعتوں کے نہتے سوشل میڈیا سے ان کے مقابلے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ جھوٹ کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔ عمران نیازی خود جھوٹوں کا بادشاہ ہے اس کا تو شروع سے یہی طریقہ واردات ہے کہ جھوٹ بول کر مخالفین کو اسے غلط ثابت کرنے پر لگا دیتے ہیں۔ اگر ان کا جھوٹ پکڑا بھی جائے تو اسے "سیاسی بیان" کہہ کر آگے بڑھ جاتے ہیں اور آپ کو ایک اور "ٹرک بتی" کے پیچھے لگا دیتے ہیں۔ یاد ہے کس طرح پینتیس پنکچر کے نام پر 126 دن تک حکومت کو یرغمال بنایا؟
پچھلے سال پنجاب کے ایک تعلیمی ادارے میں طالبہ کی موت کی جھوٹی خبر کس طرح آگ کی طرح پھیلائی گئی، یا ابھی ان کی موت کی جھوٹی افواہ کو ہی دیکھ لیں۔ وہ روزانہ جھوٹ بولتے رہیں گے اور آپ اسے جھوٹ ثابت کرتے کرتے تھک جائیں گے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ بھی یہی طریقہ کار اپنا لیں اور ان کو دفاعی پوزیشن پر لے آئیں، جیسے علیمہ خان کی انڈین چینل کے ساتھ انٹرویو کی ایک جعلی اے آئی کلپ پر وہ وضاحتیں دینے لگی۔ لیکن یہ جھوٹ در جھوٹ کا سلسلہ کب تک چلے گا؟
اس جھوٹے بیانیے کا ایک ہی حل ہے کہ قانون سازی کی جائے۔ برطانیہ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
عادل راجہ اکتوبر میں ہتکِ عزت کا مقدمہ ہار گئے۔ کل ہی جج نے عادل راجہ کو بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا حکم دیا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ معافی 28 دن تک عادل راجہ کے ایکس، فیس بک، یوٹیوب اور ویب سائٹ پر موجود رہے گی۔ انہیں 22 دسمبر تک ہرجانہ اور عدالتی اخراجات کے طور پر 3 لاکھ 10 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے ہوں گے، جس میں 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ اور 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ عدالتی اخراجات شامل ہیں۔ اضافی اخراجات کا تخمینہ بعد میں لگایا جائے گا، جو انہیں ہی ادا کرنا ہوں گے۔
یہ وہی برطانوی عدالتیں ہیں جن کی علامہ نیازی مثالیں دیا کرتا ہے ، آپ اسی طرز پر عدالتیں پاکستان میں قائم کریں ، صرف معمولی جرمانہ اور سزا دیں، لیکن اسے یقینی بنائیں، سارے سوشل میڈیائی دانشور تیر کی طرح سیدھے ہو جائیں گے۔
اب آپ کہیں گے کہ بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر ہونے والے پروپیگنڈے کا کیا کریں۔
تو یہ کہانی بھی سن لیجئے ،
آج کل میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ کا سب سے بڑا ترجمان فیصل واوڈا بنا ہوا ہے، اسے آپ نئے دور کا شیخ رشید کہہ سکتے ہیں۔ وہ بھی روزانہ یہی بھاشن دیتے ہیں کہ ن لیگ بیانیے کے میدان میں مقابلہ نہیں کر سکتی۔ لیکن دو دن پہلے انہوں نے خود تسلیم کیا کہ عمران ریاض خان کو باہر بھجوانے میں انہوں نے سہولت کاری کی۔ اگر اسٹیبلشمنٹ کا سب سے بڑا ترجمان پی ٹی آئی کے سب سے بڑے سوشل میڈیا انفلوئنسر کو بھگانے میں سہولت کار ہے، تو پھر ن لیگ یا حکومت کیا کرے؟
نیازی کو اقتدار سے نکالنا مالکوں کی مجبوری تھی کہ ملک ڈیفالٹ ہو رہا تھا لیکن اس کے بعد ججوں اور جرنیلوں سمیت سب نے سہولت کاری جاری رکھی ۔
ہمارے علاقے کا ایک نوجوان یوتھیا 9 مئی کو مقامی چھاؤنی میں توڑ پھوڑ میں ملوث تھا۔ مجھے اس کے باپ نے خود بتایا کہ پولیس اور فوج روزانہ اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارتی تھی، تو آخر ہم نے کرنل صاحب سے رابطہ کیا جو اس وقت کسی افریقی ملک میں یو این مشن پر تھے۔ کرنل صاحب نے فون کر کے مقامی کمانڈر کو گرفتاری سے روکا، اور اسی دوران اس یوتھیا کو یورپ بھجوا دیا گیا۔ اب آپ بتائیں، کون سے بیانیے سے اس کا توڑ کرنا ہے؟
حافظ صاحب!
سیاسی حکومت نے آپ کو اتنی عزت اور اختیارات دے دیے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں کسی ڈکٹیٹر کو بھی حاصل نہیں ہوئے۔ خدارا، اب تو ڈر ختم کریں اور اپنے منجھے تلے ڈنڈا پھیریں۔
واپس کریں