 
            
                عصمت اللہ نیازی
            
         
        تحصیل عیسیٰ خیل میانوالی کی قدیم ترین تحصیل ہے یہ تحصیل ضلع میانوالی کے قیام سے بھی پہلے وجود رکھتی تھی۔ضلع میانوالی 1901 میں ڈیرہ اسماعیل خان سے الگ ہو کر بنا لیکن اس سے دہائیاں پہلے عیسیٰ خیل اپنی پہچان رکھتا تھا۔ یہی وہ خطہ ہے جہاں نیازی پٹھانوں کے آباؤ اجداد پہلی مرتبہ آ کر آباد ہوئے وہ افغانستان سے ہجرت کر کے براستہ ڈیرہ اسماعیل خان اور لکی مروت یہاں پہنچے۔ یوں عیسیٰ خیل نیازی قبیلے کا پہلا مسکن بنا۔ انگریز دور نے برصغیر کا نقشہ بدل دیا، نہریں کھودی گئیں، ریلوے کے جال بچھے، ڈاک بنگلے اور تھانے بنے عیسیٰ خیل میں بھی یہی منظر تھا 1906 میں تھانہ کمرمشانی تعمیر ہوا، 1928 میں ریلوے اسٹیشن قائم کیا گیا۔ بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ہائی وے ڈاک بنگلہ بھی بنایا گیا لیکن بدقسمتی سے یہ تمام نشان اپنے ہاتھوں سے مٹائے جا رہے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن منہدم کیا جا چکا ہے، ڈاک بنگلہ کا وجود باقی نہیں رہا اور اب آخری نشانی تھانہ کمرمشانی بھی خطرہ میں ہے کیونکہ کچھ دنوں میں عملہ کو نئی عمارت میں منتقل کیا جائے گا اور پولیس ذرائع کے مطابق پرانی عمارت گرائی جائے گی اور اس کی جگہ تجارتی پلازہ تعمیر ہو گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ فیصلہ صرف ایک عمارت کا نہیں بلکہ ایک صدی کی تاریخ کے خاتمہ کا اعلان ہے۔ یاد رکھیں دنیا کے باشعور قومیں اپنی تاریخ کی حفاظت کرتی ہیں۔ یورپ نے پرانی فیکٹریوں کو میوزیم بنایا، ترکی اور ایران نے قلعوں کو محفوظ کر کے انہیں سیاحتی مراکز میں بدلا، ہندوستان نے پرانی ریل گاڑیوں، اسٹیشنوں اور قلعوں کو اپنے ورثے کے طور پر محفوظ کر لیا ہے لیکن ہم اپنے ہاتھوں سے اپنی تاریخ کو مٹا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں قانون واضح ہے کہ سو سال سے پرانی عمارت کو گرانا جرم ہے تھانہ کمرمشانی اس قانون کے دائرے میں بھی آتا ہے کہ اسے نہ گرایا جائے اور قانون کی حفاظت کروانے والا محکمہ خود قانون کو توڑنے کا مرتکب نہ ہو کیونکہ یہ صرف ایک تھانہ نہیں بلکہ ایک صدی کی گواہی ہے، یہ ہمارے آباؤ اجداد اور انگریز دور کی تعمیراتی تاریخ کا آئینہ ہے لہٰذا میری اپیل ہے کہ کمرمشانی کی عوام اپنی وراثت کے لیے کھڑے ہوں۔
سابق صوبائی وزیر امانت اللہ شادی خیل اس معاملہ پر فوری توجہ دیں۔
ڈپٹی کمشنر میانوالی اور آئی جی پنجاب اس تاریخی عمارت کو محفوظ کریں۔ ایم پی اے اقبال خان خٹک اسے صوبائی اسمبلی کے فورم پر پیش کریں اور بیرسٹر ابوذر سلیمان نیازی عدالت عالیہ میں آواز بلند کریں۔اگر ہم نے آج یہ عمارت بچا لی تو اپنی آنے والی نسل کو کچھ دکھا سکیں گے۔
اگر یہ بھی مٹ گئی تو تحصیل عیسیٰ خیل کے پاس تاریخ کا کوئی نشاں باقی نہ رہے گا۔تاریخ کو محفوظ کرنا قوموں کی پہچان ہے اور وقت ہے کہ ہم اپنی پہچان کو زندہ رکھیں ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔۔
        
        
واپس کریں