طاہر سواتی
حالیہ سیلاب کے بعد جس طرح بیلین ٹری سونامی کا فراڈ سامنے آیا ہے اس پر ہم جیسے جاہل گزشتہ کئی سالوں سے واویلا کررہے ہیں ، وائس آف امریکا کے فیآض ظفر نے اس پر کئی ڈاکومنٹری بنائی ہیں کہ کس طرح بیلین درخت لگانے کی بجائے کاٹے جارہے ہیں ، یہ ایک لمبی داستان ہے جو پھر کبھی سہی ،چلیں سیلاب آگیا یہ کسی کے بس میں نہیں تھا لیکن یہی سیلاب جب کراچی یا لاہور میں اتا ہے تو نیازی کے سارے کتورے کیمرے لیکر پہنچے ہوتے ہیں ،
اب پانچواں دن ہے لیکن سوات اور بونیر میں لوگ رل رہے ہیں ، مینگورہ شہر کے زیادہ تر کارباروی مارکیٹس سیلاب کی نظر ہوچکے ہیں دکاندار اور تاجر یہی رونا رو رہے ہیں کہ کم ازکم حکومت ایک تو پولیس تعینات کرکے امن امان اور سامان کی چوری کا تدارک کردے اور بیسمنٹ سے پانی اور گلیوں سے کیچڑ نکالنے کی کوئی سبیل نکال دے ، خاص کر موبائل مارکٹس جہاں کروڑوں کے موبائل بیسمنٹ میں پانی کے اندر پڑے ہیں ان کے مالکان رو رو کر حکومت کو مدد کے لئے بلا رہے ہیں لیکن جواب ندارد ،
پنجاب میں مریم نواز نے عید الا ضحی میں قربانیوں کا سارا ملبہ دو دن میں ٹھکانے لگوا دیا تھا یہاں صوبائی حکومت کو فراڈی ۸۰۴ سے فراغت ہو تو عوام کی طرف توجہ دے،
بیریسٹر گوہر کہتے ہیں کہ حکومت بہت زیادہ اقدامات کررہی ہے لیکن انٹرنیٹ میں خرابی کی وجہ سے عوام کو پتہ نہیں چل رہا ۔
گزشتہ ۱۵ برسوں ان کے سارے منصوبے ایسے ہی انٹرنیٹ پر چل رہے ہیں
واپس کریں