طاہر سواتی
بدنام زمانہ فرح کھوکھر کو اپنی جماعت میں شمولیت کے موقع پر فرما رہے تھے ،“ مہنگائی نے عوام کا جینا محال کردیا ہے اور معیشت کا دھڑن تختہ ہوچکا ہے ، ہمیں حضرت عمر رضی کا انصاف اور صدیق اکبر رضی کی صداقت اپنانا ہوگی، فرح کھوکھر کی جے یو آئی میں شمولیت سے جماعت میں مضبوط ہوگی اور دین اسلام کے مشن کو تقویت ملے گی“
مولانا نے الزام لگایا کہ “ملک میں کچھ عناصر پاکستان کی اسلامی شناخت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم نظریاتی بنیادوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے”
اس موقع پر فرخ کھوکھر نے مولانا فضل الرحمٰن کی سیاسی بصیرت اور قیادت کی صلاحیتوں کو سراہا، خصوصاً ختم نبوت کے مسئلے پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے جذبے کی تعریف کی۔
اب مولانا کے شیدائی کہہ رہے ہیں کہ جب یہی جرائم پیشہ لوگ پیپلزپارٹی یا ن لیگ میں ہوتے ہیں تو کسی کو اعتراض نہیں ہوتا لیکن جمعیت میں آنے پر سب تپ جاتے ہیں ،
بھئی چلو مان لیا زرداری اور نواز تو ہیں ہی کرپٹ اس لئے کرپٹ اور جرائم پیشہ جو ساتھ ملاتے رہتے ہیں ،
لیکن جو غریبوں کے زمینوں پر زبردستی قبضہ کرکے وہاں ہاوسنگ سوسائٹیز بنائے ، جس کے ہاتھوں پر صابرہ بی بی اور اپنی سگی بیوی کے قتل کا خون ہو اور جو اس سلسلے میں پانچ برس قید بھی کاٹ چکا ہو لیکن پاکستان کے کرپٹ عدالتی نظام کے طفیل ضمانت پر ہو ،
اس کے ساتھ ملکر اگر آپ حضرت عمر کا انصاف اور حضرت ابوبکر کی صداقت لانے کا اعلان کررہے ہو تو آپ کی منافقت اور رزالت کا لیول ہی کچھ اور ہے ،
دین اسلام کی اس سے بڑی توہین اور کیا ہوسکتی ہے ؟
خلفائے راشدین کی اس سے بڑی گستاخی اور کیا ہوگی ؟
آپ میں اور ریاست مدینہ کے دعویدار بہروپیے میں کیا فرق رہ جاتا ہے ؟
آپ اس ملک ، معاشرے بلکہ دین اسلام کے نام پر ایک سیاہ دھبہ ہو ، ختم نبوت اور توہین رسالت کے ہتھیاروں سے لیس ان مذیبی بیوپاریوں کے ہوتے ہوئے دین اسلام کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ،
آخر اعظم سواتی سے لیکر فرخ کھوکھر تک ہر کرپٹ اور جرائم پیشہ آپ پر ہی مہربان کیوں ہوتا ہے؟
جب ۲۰۲۲ سے ۲۰۲۴ تک جب آپ وزارتوں کے مزے لوٹ رہے تھے تو نہ مہنگائی یاد آئی نہ ہائبرڈ رجیم کا خیال رہا بلکہ آخری دم تک انتخابات ملتوی کروانے اور اسی ہائبرڈ رجیم کو جاری رکھنے کی سعی کرتے رہے ،
کیونکہ اس وقت آپ کے فرزند ارجمند کے پاس مواصلات کی وزارت تھی اور وہ ۸۰ ارب کے بندر بانٹ میں مصروف تھے ، جس کی ہمت مراد سعید کو بھی نہ ہوسکی ۔
آج آپ کو مہنگائی بھی یاد آرہی ہے اور غریب عوام کا دکھ بھی سنائی دے رہا ہے ۔
واپس کریں