طاہر سواتی
ٹرمپ نے “ بارہ روزہ جنگ “ کے اختتام کا اعلان کیا اور طرفین اپنی اپنی فتح کے نعرے لگاتے ہوئے ہنسی خوشی رہنے لگے،اسرائیل کے مطابق 28 افراد ہلاک اور 3 ہزار 238 زخمی ہوئے۔ ایران نے 550 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے ان میں سے صرف 31 میزائل آبادی والے علاقے میں گرے،اسی طرح ایک ہزار ڈرونز میں سے صرف ایک نشانے پر گرا، اسرائیل نے اپنے کسی بڑے کمانڈر کی ہلاکت کو تسلیم نہیں کیا، کل 1.47 ارب ڈالرز کا مالی نقصان ہوا۔دوسری جانب ایران نے سرکاری طور 610 ہلاکتوں 4 ہزار 746 افراد کے زخمی ہونے کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن ایران کے اصل نقصان کو جانچنے کے لئے دو باتوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔
کہ یہ جنگ دراصل اکتوبر ۲۰۲۳ والے حملے کا تسلسل ہے ، دوسرا ایران کا نظام کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
ایران میں دو بنیادی نظام متوازی چل رہے ہیں ،
ایک سیاسی نظام جس میں صدر ، پارلیمان وزرا ، روایتی ساڑھے چار لاکھ فوج اور سرکاری میڈیا شامل ہیں ۔ یہ ایک علامتی اور نمائشی نظام ہے جس کے پاس کسی میونسپل کمیٹی سے بھی کم اختیار ہے۔
دوسرا نظام پاسداران انقلاب کہلاتا ہے جو ایک نظریاتی نظام ہے ، اس نظام کو سپریم لیڈر براہ راست کنٹرول کرتا ہے، ایران کا میزائل پروگرام ، ایٹمی پروگرام اور ائر ڈینفس پروگرام وغیرہ سب اس کے کنڑول میں ہے ۔ دو لاکھ پاسدران انقلاب اور چار لاکھ روایاتی فوج میں مسلسل ایک چپقلش چل رہی ہے۔
پاسدان انقلاب کا القدس برگیڈ بیرونی ملک پراکسی گروپس اور کاروائیوں کو کنڑول کرتا ہے۔
فلسطین ، عراق ، شام اور یمن سمیت ہر ملک میں مصروف عمل یہ بریگیڈ براہ راست سپریم لیڈر کو جواب دہ ہے۔
تین دن قبل اسرائیلی حملے میں مارے گئے القدس بریگیڈ فلسطین شاخ کے کمانڈر سعید اعزازی اکتوبر ۲۰۲۳ حملوں کے نگران تھے ۔ حالانکہ اسماعیل ہانیہ اس مہمٗ جوئی کے سخت خلاف تھے اور یہ حملہُ اس کے علم میں لائے بغیر کیا گیا تھا ۔مطلب عملی طور سپریم لیڈر خناس کی تنظیم ہائی جیک کرکے خود اس کی کمان کررہے تھے۔
گزشتہ دو برسوں میں خناس کی سرکردہ لیڈرشپ ماری جاچکی ہے ، ۵۵ ہزار فلسطینی شہید کردئیے گئے ہیں جن میں اکثریت معصوم بچوں کی ہے۔ اور جو زندہ بچے ہیں وہ بھوک سے نڈھال سارا دن خوراک کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں ، غزہ کھنڈرات کا ایک ڈھیر ہے۔ ایران کیساتھ جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب ساری توجہ غزہ پر دیں گے ،
اس طرح لبنانی حزب اللہ کے حسن نصراللہ سمیت پوری قیادت ختم کردی گئی ہے۔
شامُ اور عراق میں القدس بریگیڈ کا پورا ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے ۔ اور اس بارہ روز کے جنگ میں پاسداران کیُ ٹاپ ملٹری لیڈر شپ اور سائنسدان مارے جاچکے ہیں ۔
انُ مارے جانے والوں میں مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری ، پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر ان چیف حسین سلامی ، ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ ،ائیر ڈیفنس فورس کے سربراہ جنرل غلام علی ،پاسدران انٹلی جنس چیف محمد کاظمی، ان کے نائب حسن محقق اور کمانڈر محسن باقری ،جوہری تنظیم کے سابق سربراہ اور سائنسدان فردون عباسی،جوہری پروگرام سے منسلک آزاد یونیورسٹی کے صدر مہدی تہرانچی، خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر غلام علی راشد
ایٹمی سائنسُدان کعبدالحمید منوچہر، احمد رضا زلفگاری، سید امیر حسین فقہی، موطبلی زادہ، وہ سرکردہ نظریاتی لوگ ہیں جو گزشتہ ۴۵ برسوں سے اس نظام سے وابستہ تھے۔
ان کے خاتمے کے بعد سپریم لیڈر مکملُ تنہائی میں چلے گئے ہیں اور عملی طور پر وہ کسی بھی الیکٹرونکس رابطے کے لئے دستیاب نہیں ۔
مختصر ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچا ہے۔
خطے میں تمام ایرانی پروکسیز کا بنیادی ڈھانچا تقریباً تباہ ہو چکا ہے ،
اس جنگ میں ہار جیت کا دوسرا پہلو خطے اور خاص کر خلیجی ممالک پر اس کے اثرات ہیں ،
کیا اس جنگ سے خطے میں امریکی اور اسرائیلی بالادستی ختم ہوگئی یا مزید بڑھ گئی ؟
کیا ایران میں ملا رجیم کو تبدیل کیا جائے گا؟
یہ کہانی پھر سہی ۔
واپس کریں