طاہر سواتی
ٹی ایل پی کے دھشت گردوں کے ہاتھوں ایک ایس ایچ او شہزاد شہید اور 20 کے قریب اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ آٹھ سالوں سے جنرل فیض کے یہ غنڈے جب مرضی ڈنڈے اٹھا کر ریاست کو یرغمال بنا لیتے ہیں۔ جب حکومت ان کو روکنے کے لیے کنٹینر وغیرہ لگا کر راستے بند کرتی ہے تو سارے لوگ حکومت کو گالیاں دیتے ہیں کہ ان کو تو بس یہی طریقہ آتا ہے۔ اگر حکومت راستے بند نہیں کرتی تو یہ خود ہی قبضہ کر کے زندگی مفلوج کر دیتے ہیں، جیسا کہ فیض کے دور میں فیض آباد پر کیا تھا۔
آخری حل آپریشن رہ جاتا ہے۔ تو پھر سارے لوگ ان کے غم خوار ہو جاتے ہیں۔ کچھ لوگ اسے لشکر حسینی اور حکومت یزیدی کہتے ہیں۔ آخر حکومت کرے تو کیا؟
کہا جا رہا ہے ان سے مذاکرات کیے جائیں۔ مذاکرات کس بات پر؟
مدعا کیا ہے؟
مسئلہ کیا ہے؟
امن معاہدہ ہو چکا ہے۔ ٹرمپ سمیت دنیا بھر کے سربراہان مملکت آج شرم الشیخ میں جمع ہو کر اس معاہدے کی سب سے بڑی تقریب منا رہے ہیں۔
ابھی تک حماس آدھے سے زیادہ یرغمالیوں کو رہا کروا چکی ہے۔ غزہ میں لوگ واپس آ رہے ہیں اور امدادی قافلے پہنچ رہے ہیں۔ اتنے نقصانات کے باوجود اگر وہاں امن ہو جائے تو غنیمت ہے۔
ویسے جب دو سال وہاں قتل عام جاری تھا تو ان حلوا خور مولویوں نے کیا کیا؟
آج اگر امن نہ بھی ہو تو یہ کیا کر سکتے ہیں؟
اگر ہم پوری دنیا کے سفارت خانوں کو بند کر دیں تو پھر بھی کچھ فرق نہیں پڑنا۔
باقی، اس قسم کا احتجاج کوئی جمہوری حق نہیں۔ برطانیہ اور دیگر مغربی جمہوری ممالک میں آپ کو پرامن احتجاج کے لیے مخصوص وقت اور جگہ دی جاتی ہے۔ اگر آپ اس جگہ سے آگے بڑھتے ہیں یا زیادہ دیر تک احتجاج کرتے ہیں تو عدالت آپ کو پانچ یا دس سال تک احتجاج کے بنیادی حق سے محروم کر سکتی ہے۔ برطانیہ میں پیلَسٹین ایکشن نامی تنظیم نے اودھم مچائی ہوئی تھی، آخر کار حکومت نے اسے کالعدم قرار دیا۔ اس کے بعد اس پابندی کے خلاف جو بھی نکلتا ہے، پولیس اسے گرفتار کر لیتی ہے۔
آج کل لیگل ۸۰۴ کے پیروکار ان کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں، جب خود دورعمران میں یہ نکلے تھے تو کیا حشر ہوا تھا؟ اس وقت ایک انصافی دوست نے مجھے موبائل پر ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں والی ویڈیو دکھا کر کہا کہ دیکھیں صاحب، ریاستیں ایسی چلتی ہیں۔
تو اگر ریاست کو چلانا ہے تو اس تنظیم پر پابندی لگائیں، اس کے رہنماؤں کو گرفتار کر کے دہشت گردی کے مقدمات بنائیں، اور ایس ایچ او کے قتل کے مقدمے میں لنگڑے گالوی کے بیٹے کو پھانسی چڑھائیں۔ یہ ریاست تب آگے بڑھ سکتی ہے
واپس کریں