دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آپریشن ہتھوڑا نیم شب
طاہر سواتی
طاہر سواتی
امریکہ نے آپریشن مڈنائٹ ہیمر یعنی ہتھؤڑا نیم شب آپریشن کی تفصیلات جارہی کی ہیں جس میں ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین کے مطابق اس میں 125 طیاروں نے حصہ لیا ،جس میں سات B-2 کے علاوہ F-22 F-35 طیارے شامل تھے ۔
ایک B-2 کو خاتون پائلٹ آڑا رہی تھی ۔
یہ طیارے بحیرہ روم کے بعد اسرائیل ، شام اور عراق سے ہوتے ہوئے ایران میں داخل ہوئے ۔ یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا بی 2 آپریشنل حملہ تھا۔اس حملے میں 75 میزائل اور بم داغے گئے جن میں دو درجن سے زیادہ ٹوماہاک میزائلوں کے علاوہ 14 ایسے ایم او پی (بنکر بسٹر) بم بھی تھے جن کا آپریشنل استعمال پہلی مرتبہ کیا گیا۔
امریکی جنرل کے مطابق جب یہ بمبار طیارے ایرانی ایئرسپیس میں پہنچے تو ایک امریکی آبدوز نے دو درجن سے زیادہ ٹوماہاک میزائل اصفہان کی جوہری تنصیب پر داغ دیے۔
انھوں نے کہا کہ تمام اہداف کو 25 منٹ کے دورانیے کے دوران نشانہ بنایا گیا اور آخر میں ایک بار پھر اصفہان پر ٹوماہاک میزائل داغے گئے۔اس پوری کارروائی کے دوران ایران کی جانب سے امریکی طیاروں کو کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
اسرائیل کا اندازہ ہے کہ نطنز ری ایکٹر مکمل تباہ ہو چکا ہے، فورڈو اور اصفہان کی تنصیبات کے حوالے سے تصدیق ابھی باقی ہے۔
فوڈو کے بارے میں ایران کا دعویٰ ہے کہ وہاں سے افزودہ یورینیم نکال لیا گیا تھا لیکن نطنز اور اصفہان میں حملے کے وقت موجود تھا۔ اب اگر ان حملوں میں افزودہ یورینیم تلف نہیں ہوا تو پھر بھی ایٹمی پروگرام برسوں پیچھے چلا گیا۔ اگر یہ تباہ ہوچکا ہے تو پھر ایران کے ایٹمی پروگرام کو ختم سمجھیں ۔
ایرانی حکام کے مطابق امریکی حملے کے چند گھنٹوں بعد ان کے واحد پاور پلانٹ میں دھماکے کی آواز سنائی دی ہے ۔
ایران کاُ دعویٰ تھا کہ فورڈو کے ایٹمی پلانٹ کی حفاظت کے لئے اعلیٰ معیار کاُ دفاعی نظام نصب کیا گیا ہے ۔
لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ وہ آئے اور اپنا مشن مکمل کرکے واپس چلے گئے اور ایران کا ائر ڈیفنس سسٹم اپنے فضائی حدود میں 125 طیاروں میں سے ایک بھی نہ گرا سکا ۔
لیکن ہمارے دانشور آج صبح سے سارا نزلہ پاکستان پر گرا رہے ہیں ۔جو ریاستیں جوہری پنگے لیتی ہے اس کے تحفظ کا بندوبست بھی خود کرتی ہیں ۔لیکن دنیا کے ہر پنگے باز کی وکالت کا ٹھیکہ ہمارے دانشوروں نے اٹھایا ہوا ہے ۔
واپس کریں