دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستانی وقار کی بحالی : ایک تاریخی کامیابی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
دو مرتبہ ن لیگ کے ذریعے اقتدار کے مزے لوٹنے والے مشاہد حسین نے پچھلے برس کہا تھا کہ ‘‘5 نومبر کو امریکہ میں الیکشن ہیں، ٹرمپ جیت جائے گا اور پھر ایک ٹیلی فون کال آئے گی اور یہاں سب لائن پر آجائیں گے۔’’
مشاہد کو غلط فہمی تھی کہ جس طرح اس کا باس مشرف ایک امریکی کال پر ڈھیر ہو گیا تھا، اسی طرز پر نواز شریف کا بھائی بھی ٹرمپ کی ایک کال پر خواص باختہ ہو کر “آٹھ موری چار “ کو رہا کروا دے گا، اور جنرل اسے ایک بار پھر کندھوں پر بٹھا کر وزیر اعظم ہاؤس پہنچا دیں گے۔
لیکن آج ایک سال بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بڑی خوشی سے بتا رہے ہیں کہ“ وہ دو عظیم رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں: پاکستان کے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل، اور دونوں ہی بہترین شخصیات ہیں۔ ’مجھے پہنچنے میں کچھ تاخیر ہو رہی ہے، وہ خوبصورت اوول آفس پہنچ چکے ہیں، ابھی کچھ دیر میں ان سے ملاقات ہو گی۔”
اس ملاقات کی بین الاقوامی پذیرائی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ بھارت کے مشہور اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اپنے ہیڈ لائن میں لکھا کہ ‘‘1971 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان امریکہ کی آنکھوں کا محور بنا ہوا ہے۔’’
حالانکہ 1971 کے بعد جنرل ضیا اور جنرل مشرف نے امریکہ کے لیے دو بڑی جنگیں لڑیں، لیکن اتنی عزت افزائی پھر بھی انہیں نہیں مل سکی۔
یہ ملاقات آج کل بھارت کے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہے۔ سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی کے اشوک سوین نے ایکس پر پاکستانی وزیر اعظم کے ایئر پورٹ سے وائٹ ہاؤس تک جانے والے کانوائے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ
“پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا ہی نہیں بلکہ آرمی چیف کا بھی واشنگٹن آمد پر شاندار استقبال کیا گیا۔’’
یاد رہے خود پسند جنرل راحیل شریف نے ایک بار کہا تھا کہ فوج اپنے وقار کی حفاظت کریگی ، اور پھر اس کے بعد ہر فورم پر “ شکریہ راحیل شریف “ کا ورد شروع ہوگیا تھا ، آج کے انقلابی ٹائگر اور ان کا لیڈر اس مہم میں پیش پیش تھے۔
آج وہی شکریہ شریف تاریخ کے گرداب میں گم چند ریالوں کے لئے عربوں کے نوکرُی کررہے ہیں ،
عالمی سطح پرُشخصیات اور محکموں کی بجائے ملکوں اور قوموں کا وقار ہوتا ہے ، آج پاکستان کا وقار بحال ہو رہا ہے تو اس کے آرمی چیف کو بھی عالمی پذیرائی مل رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب بھی ایک تاریخی لمحہ تھا۔ جہاں اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کے دوران ہال خالی ہو گیا تھا، وہیں شہباز شریف کے خطاب کے وقت ہال کھچا کھچ بھر گیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کی دفاعی برتری، حکیمانہ قیادت اور پرامن مقاصد کا بھرپور اظہار کیا۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ
“بھارتی جارحیت کے جواب میں ہمارے شاہین اڑے اور سات بھارتی جنگی جہازوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ پاکستان کی برتری اور طاقت کے باوجود، پاکستان نے سیز فائر کو قبول کیا۔ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بروقت کردار ادا کر کے جنوبی ایشیا میں ایک بڑی جنگ سے بچایا۔ اسی طرح ہم اپنے دوست ممالک جن میں چین، سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، قطر، متحدہ عرب امارات اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مشکور ہیں جنہوں نے سفارتی محاذ پر پاکستان کا ساتھ دیا۔ ہم نے جنگ جیت لی، اب امن جیتیں گے۔’’
مودی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے معطل کرنے کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ‘‘پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے۔’’
اللہ کے فضل سے، شہباز شریف اور اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستان نے مختصر عرصے میں عالمی تنہائی کو توڑ کر ایک باوقار مقام حاصل کیا ہے۔ آج چین ہی نہیں، بلکہ سعودی عرب کا دیرینہ حریف ایران تک سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کی حمایت کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسی سفارتی کامیابی ہے جسے پوری دنیا سراہ رہی ہے۔
لیکن افسوس کہ پاکستان میں "ناچو قبیلہ" اور اس کا سردار قوم کی اس خوشی کے موقع پر بھی منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔ وہی قائد جو کبھی ٹرمپ کے سامنے کشمیر کا سودا کرکے "ورلڈ کپ جیتنے" جیسی خوشی کا اظہار کر رہے تھے،
کسی تھرڈ کلاس امریکی کی ایک ٹویٹ پر گھنگھرو توڑ کر ناچنے والے ناچو قبیلے والے آج ہمیں بتا رہے ہیں کہ دنیا میں کوئی فری لنچ نہیں ہوتا۔
واپس کریں