اظہر سید
ایف آئی اے کے افسر راؤ عبد الرحیم سے کنی کترانے لگے ہیں ۔نام نہاد لیگل کمیشن ان بلاسفیمی کا خود ساختہ چیرمین حقائق سامنے آنے پر ایف آئی اے میں اپنی حمایت کھو بیٹھا ہے ۔سرکاری دفاتر اور دیگر جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے اب ایف آئی اے افسران اور اہلکار راؤ عبد الرحیم سے کنی کترانے لگے ہیں کہ کل مجوزہ کمیشن میں سے کسی نے کوئی سوال پوچھ لیا تو کیا جواب دیں گے ۔بقول ایک افسر کے یہ چلتا پھرتا مدعا بن چکا ہے جو کسی کہ بھی متھے لگ سکتا ہے ۔بلاسفیمی مقدمات میں اس کے ساتھ رابطوں میں شامل متعدد افسران اور اہلکار ایجنسیوں کے ریڈار پر اچکے ہیں۔
دو تین ہفتے پہلے راؤ عبد الرحیم ایف آئی اے اسلام آباد کے دفاتر میں بغیر کسی دقت کے کسی بھی دفتر میں کسی بھی افسر کے کمرے میں بغیر اجازت لئے داخل ہو جاتا تھا ۔ان دنوں تقریبآ روزانہ ایف آئی اے کے دفاتر کے چکر لگاتا ہے اور باہر بینچ پر بیٹھ کر متعلقہ افسر یا اہلکار کا انتظار کرتا ہے ۔
مخبر کا کہنا ہے اسلام جی ایٹ ون میں راؤ کے دفتر میں ملزمان کو لانے کی متعدد سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہیں جو اس کے دفتر کے باہر کی تو نہیں تاہم رابطہ سٹریٹ سے اس کے دفتر جانے کی ہیں جو قریبی گھروں کے سی سی ٹی وی کیمروں سے لی گئی ہیں ۔
مخبر کا یہ بھی کہنا ہے ایسی ویڈیو بھی موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے ملزمان کو بعد ازاں ایف آئی اے کے جی ایٹ میں قائم دفتر لیجایا گیا ۔
مخبر بتاتا ہے راؤ کی اصل پریشانی کومل اسماعیل عرف ایمان کے بیانات کے بعد شروع ہو گی ۔متعدد مقدمات کے تفتیشی مراحل میں راؤ عبد الرحیم کے اسپین والے نمبروں کا استعمال بھی ایک نئے سلسلے کا باعث بنے گا ۔
مخبر کا کہنا ہے راؤ عبداللہ قتل کیس میں ایک پختون خاتون کا اپنے زیر استعمال نمبر کے مشکل سوالوں کا جواب بھی دے گا جس میں فیل ہو جائے گا ۔تفتیشی انسپکٹر منیر کے سامنے راؤ کا موقف تھا "نمبر ایف آئی اے کے کسی ملازم نے دیا تھا ۔اب سوال جواب کے مرحلہ میں ملازم مکرے گا یا راؤ منکر ہو گا کہ تفتیشی سے غلطی ہوئی ہے ۔دونوں صورتوں میں ڈیجیٹل شواہد کا جواب تو بحرحال دینا ہی پڑے گا ۔مخبر بتاتا ہے راؤ بہت نالائق ہے ۔دل لگا کر پڑھتا نہیں ،رٹہ لگاتا ہے ۔سو نمبر کے اس سوال میں اسے بڑا سارا انڈہ ملے گا
واپس کریں