دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بلاسفیمی کا معاملہ جلد سلجھایا جائے
اظہر سید
اظہر سید
انتہائی طاقتور بلاسفیمی کا قانون ہو ،ریاست میں طاقتور شعیہ ،دیوبندی،بریلوی ،اہلحدیث کے گروپ ہوں ۔لبیک ،سپاہ صحابہ ایسی تگڑی تنظیمیں ہوں تو توہین مذہب کو بطور ہتھیار کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
ہنر مندوں کے کسی گروپ کو سرکاری اہلکاروں کا ساتھ مل جائے تو بلاسفیمی کو کاروبار بھی بنانا ممکن ہے ۔صورتحال جس طرف جا رہی ہے تمام مکاتیب فکر کے سنجیدہ علما اکرام کو آگے آنا پڑے گا ۔اسلامی نظریاتی کونسل ،وفاق المدارس اور حکومت کو مل بیٹھ کر یہ مسلہ حل کرنا ہی پڑے گا ۔اس وقت توہین رسالت کے جتنے بھی مقدمات ہیں 99 فیصد مسلمانوں کے خلاف ہیں اور مدعی بھی مسلمان ہیں ۔ایک فیصد عیسائیوں یا قادیانیوں کے خلاف ہیں ۔کہیں پر بہت زیادہ گڑ بڑ ہے جو پاکستان کو ایک مخصوص طرز کا اسلامی ملک بناتی ہے جو تمام اسلامی ملکوں سے مختلف ہے ۔
ایک بزرگ، مسجد میں پانچ وقت نماز پڑھنے والے، مسجد کی دیواروں پر ادھ اترے اشتہارات ،پھٹے پرانے اوراق اور مسجد میں ردی کی شکل بنے پرانے رسائل اکھٹے کر کے جلا رہے تھے ۔اس سے پہلے بزرگ نے ساری الماری گیلے کپڑے سے صاف کی اور مسجد میں جھاڑو دیا ۔مخالف مسلک کے آدمی نے دیکھ لیا اور مقدس اوراق جلا دئے کا شور مچا دیا ۔لوگ اکھٹے ہوئے مسجد میں آزان دینے والے بابا جی کو مار مار کر مقتول بنا دیا ۔مسجد کے قاری صاحب نے بچانے کی بہت کوشش کی خود بھی زخمی ہوئے لیکن ہجوم کے سامنے بے بس ہو گئے ۔
گجرات کے ایک مشہور خطیب نے جمعہ کے خطبہ میں نبی کریم کو بشر کہہ دیا ایک مسلک کے نزدیک وہ نور ہیں ۔توہین کا الزام لگا مقدمات شروع ہو گئے ۔عدالتوں میں لاکھوں روپیہ لگ گیا ۔بری ہو کر آئے ۔ایک مجاہد آیا اور خطیب صاحب کو مقتول بنا کر بھاگ گیا ۔
ایک بزرگ کی دکان پر میلاد کا اشتہار لگا تھا ، اور جان بوجھ کے لگایا گیا تھا کہ عقیدے کے وہابی تھے - صبح دم دکان پر آئے ، انہوں نے دیکھا تو اتار دیا - لگانے والے نظر جمائے بیٹھے تھے ، ہنگامہ ہوا اور بابا جی کے ساتھ جوان پوتا بھی قتل ہو گیا - اردو بازار کے معروف تاجر تھے - اسلامی کتب کے پبلشر تھے ایک روز توہین کا الزام لگا جان بچانے کیلئے ملک چھوڑ گئے ۔
بے شمار واقعات ہیں ۔اس وقت جو سینکڑوں نوجوان بلاسفیمی کے مقدمات میں جیلوں میں ہیں ان میں ایک معروف عالم دین مفتی مولانا عبد الشکور ،کراچی کے ایک حافظ قران قاری صاحب اور انکی اہلیہ ،ایک نابینا نوجوان اور ایک ایسا نوجوان بھی شامل ہے جس کے پاس بٹنوں والا موبائل تھا یعنی اس پر انٹرنیٹ چل ہی نہیں سکتا ۔عدالتیں اس حساس معاملہ کی وجہ سے ملزم کو ریلیف دینے سے گھبراتی ہیں ۔بے شمار واقعات ہیں ججوں اور ملزموں کے وکلا کو ڈرایا گیا،دھمکایا گیا ۔
نیت جانچنے کا کوئی پیمانہ نہیں ۔توہین مذہب کا الزام لگانے والا سچا عاشق رسول ہے یا اس کے پیچھے مفادات ہیں ۔موجودہ صورتحال جو اب ساری قوم کے سامنے ہے بلاسفیمی کے نوے فیصد مقدمات ایک ہی گروپ نے کروائے ہیں ٹوٹل بیس اکیس لوگ ہیں ۔یعنی پچیس کروڑ آبادی کے ملک میں یہی لوگ ہیں جو سچے پکے مسلمان ہیں اور توہین کے سارے معاملات انہی کے نوٹس میں آتے ہیں ۔
بلاسفیمی کا معاملہ خراب ہوتا جا رہا ہے ۔حکومت علما اکرام کے ساتھ مل کر جتنی جلدی یہ معاملہ سلجھا لے اچھا ہے ۔
واپس کریں