اظہر سید
مولانا فصل الرحمٰن عالم دین ہیں ۔ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ۔وفاق المدارس میں مولانا فضل الرحمٰن کی بات عزت احترام کے ساتھ سنی جاتی ہے ۔مولانا کا مذہبی دہشت گردوں یعنی طالبعلموں کے خلاف موقف طاقتور اسٹیبلشمنٹ اور ملک بھر کے لوگوں کیلئے تقویت کا باعث ہے ۔
بلاسفیمی بزنس گروپ کے متعلق بطور عالم دین مولانا کا موقف انصاف پر مبنی نہیں ۔
جو بات مولوی حسن معاویہ ،طاہر اشرفی یا بلاسفیمی بزنس گروپ کا سربراہ راؤ عبد الرحیم کرتا ہے "عدالتیں جب بلاسفیمی کے ملزمان کو سزا دے رہی ہیں کمیشن بنانے کی ضرورت نہیں ۔ہمیں تکلیف کے ساتھ کہنا ہے مولانا فضل الرحمٰن کا موقف بھی وہی ہے ۔کہاں راؤ عبد الرحیم اور کہاں مولانا فضل الرحمٰن ایسی شخصیت ۔
مسلہ یہ نہیں بلاسفیمی کے ملزمان کو عدالتیں سزا سنا رہی ہیں مسلہ یہ ہے سینکڑوں نوجوانوں کو ٹریپ کر کے بلاسفیمی کا ملزم بنایا گیا ہے ۔
جو نوجوان ملزم بنائے گئے ہیں وہ بھی مسلمان ہیں ۔مولانا فضل الرحمٰن پر ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا حسن معاویہ یا راؤ عبد الرحیم کا ہے ۔
پانچ نوجوان قتل ہو چکے ہیں ۔عدالت کی لائیو سٹریمنگ میں کروڑوں پاکستانیوں نے کھلی آنکھوں سے حقائق سنے ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں مولانا کے آس پاس موجود لوگوں نے انہیں حقائق نہیں بتائے ۔
مجوزہ کمیشن کا توہین مذہب کے قانون سے کچھ لینا دینا نہیں ۔کمیشن نے صرف اس بات کا تعین کرنا ہے کہیں بے ایمانی تو نہیں ہو رہی ۔
سات سو سے زیادہ نوجوان ملزم بنائے گئے ہیں ۔عدالتی سماعت میں ایف آئی اے اور بلاسفیمی بزنس گروپ کا گٹھ جوڑ سامنے آرہا ہے ۔حقائق سامنے آنے دیں ۔ہمیں یقین ہے مولانا فضل الرحمٰن کو جب سچائی پتہ چلے گی وہ بلاسفیمی قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کریں گے ۔
واپس کریں