اظہر سید
راؤ عبد الرحیم معمولی سمجھ بوجھ رکھنے والا وکیل ہے ۔اس وکیل کو قانونی پیچیدگیوں کا پتہ ہے نہ قوانین پر دسترس رکھتا ہے۔ بلاسفیمی کا دھندہ ایک چور دروازہ تھا جسے کھول کر یہ شہرت ،طاقت اور دولت کی چکا چوند دنیا میں پہنچ گیا ۔
بلاسفیمی گینگ کے متعلق اب تک جو شنوائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی ہے ہر چیز واضح ہو گئی ہے راؤ عبد الرحیم بلاسفیمی دھندے میں شامل نہ ہوتا ناکام ترین وکیل ہوتا جس کی کوئی عام چوری کے مقدمہ میں بھی خدمات نہ لیتا ۔
قانونی معاملات سے بالکل فارغ نظر آتا ہے بھری عدالت میں لیہ میں اپنی سفید کلٹس کار کی ملکیت سے مکر گیا کہ نمبر میرے نام پر رجسٹرڈ ہے لیکن گاڑی میری نہیں ۔قانونی معاملات سے واقف زہین وکیل ہوتا اپنی گاڑی کی ملکیت سے نہ مکرتا بلکہ کوئی دوسرا موقف اختیار کرتا ۔اس موقف کی وجہ سے اب راؤ عبد الرحیم ہی نہیں پھنسا اس کا بالکا شیراز فاروقی بھی پھنس گیا ہے ساتھ میں اس مقدمہ کا انوسٹیگیشن افسر مدثر شاہ بھی کڑکی میں آ گیا ہے جس نے لیہ کے نوجوان کی گرفتاری خود ظاہر کی جبکہ تین بجے اسلام آباد میں تھا ۔
راؤ عبد الرحیم اگر یہ موقف اپناتا بلاسفیمی مواد دیکھ کر جذبہ ایمانی سے بے بس ہو کر گستاخ رسول کو پکڑنے پہنچ گیا تھا اور اس غلطی کی عدالت سے معافی مانگتا ہے واہ واہ ہوتی اور عدالت کیلئے بھی اس غلطی کو نظر انداز کرنے کے علاؤہ کوئی راستہ نہ بچتا ۔اپنے احمقانہ موقف سے راؤ رحیم خود تو پھنسا ہی ہے ساتھ میں مدثر شاہ اور شیراز فاروقی کو بھی لے ڈوبا ہے ۔
راؤ عبد الرحیم کی نالائقی کا دوسرا ثبوت اسلام آباد ہائی کورٹ اور عبداللہ شاہ قتل کیس کے تفتیشی کو دئے گئے متضاد بیانات ہیں ۔اس موقف کی وجہ سے ایمان یعنی کومل اسماعیل بے پردہ ہو گئی ،اس مقدمہ کا انوسٹیگیشن افسر مدثر شاہ اور خود راؤ عبد الرحیم بھی ننگا ہو گیا ۔
عدالت میں راؤ رحیم کا موقف تھا جو نمبر عبداللہ شاہ قتل کیس میں رابطوں میں پکڑا گیا وہ اس کا تھا لیکن ایف آئی اے کو سرنڈر کر دیا تھا۔ عبداللہ شاہ قتل کیس کے تفتیشی کے سامنے راؤ عبد الرحیم کا موقف تھا یہ نمبر اسے ایف آئی اے نے دیا تھا ۔
ضمانت اور پھر عبداللہ شاہ کے والد کے معاف کر دینے سے معاملہ وقتی طور پر کلیر ہو گیا لیکن ریکارڈ میں سب موجود تھا ۔اب ڈی جی ایف آئی اے ،ائی جی اسلام آباد راؤ عبد الرحیم سے پوچھیں گے نمبر ایف آئی اے کے کس اہلکار یا افسر نے دیا تھا اور اسے بتانا پڑے گا ۔نہیں بتائے گا تو قاتل سمجھ کر پٹائی ہو گی بتائے گا تو ایف آئی اے کا افسر یا اہلکار بھی عبداللہ شاہ قتل کیس کی سازش میں ملوث ہو جائے گا ۔
راؤ عبد الرحیم کے ان احمقانہ متضاد بیانات سے وہ جج بھی نظروں میں آگیا ہے جس نے قانون کی ایسی تیسی کرتے ہوئے عبداللہ شاہ کے والد کے اس بیان پر راؤ عبد الرحیم کو کلیر کر دیا "میری تفتیش میں راؤ عبد الرحیم میرے بیٹے کا قاتل نہیں"
عبداللہ شاہ قتل کیس اب کھل گیا ہے انوسٹیگیشن افسر مدثر شاہ اب جواب دے گا عامر شاہ کو بلاسفیمی کے کیس میں ملوث کیا اس کا سیزر میمو کہاں ہے درخواست کہاں ہے جس کی بنیاد پر مقتول کے والد کو بلاسفیمی میں ملوث کیا ،ضمنیاں کہاں ہیں ،ورانٹ گرفتاری کہاں ہیں ،اور انکوائری مکمل کیوں نہیں کی ۔یہ بھی پوچھا جائے گا ملک بھر میں بلاسفیمی کے جتنے مقدمات ہوئے کسی ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری نہیں ملی عبداللہ شاہ کے والد کو کیسے جج نے ضمانت دے دی کہیں یہ سارے لوگ آپس میں ملے ہوئے تو نہیں جنہوں نے گینگ سربراہ راؤ عبد الرحیم کو قتل کیس سے بچانے کیلئے قانون اور انصاف کا گینگ ریپ کیا ۔مقتول کے والد سے راؤ عبد الرحیم کے حق میں بیان لے کر معاملہ غتر بود کر دیا ۔
آج راؤ عبد الرحیم کی کومل اسماعیل عرف ایمان بے نقاب ہوئی ہے کل لاہور میں حسن معاویہ کی مدیحہ کوکب کی رونمائی ہو گی ،پرسوں ایک گینگ ممبر کی بیوی کا انکشاف ہو گا اور پھر کراچی کی ہنی ٹریپر کی منہ دکھائی کی تقریب ہو گی ۔اس گینگ نے ناموس رسالت کے نام پر جتنا دھندہ کرنا تھا کر لیا اب ریاست جاگ گئی ہے ۔مختلف ادارے اب پوری ایمانداری کے ساتھ کام کرنے لگے ہیں ۔
"اک زرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں"
واپس کریں