طاہر سواتی
جنگ ایران اور اسرائیل کے درمیان ہے لیکن حسب توقع قوم یوتھ والے سارا ساڑ پاکستان کی موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت پر نکال رہے ہیں ،
آرمی چیف کی دورہ امریکہ کو ایسے جوڑ رہے ہیں جیسے ایران پر اسرائیل نے نہیں پاکستان نے حملہ کردیا ہو، دوسری جانب نیازی کا سالہ زیک سمتھ کھل کر اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے لیکن یہ ان کی مذمت کرنے کی بجائے جمائما کی قدم بوسی پر آج بھی فخر کرتے ہیں ،
پاشا اور فیض کی پیدا کردہ یہ گندی نسل پاک ایران تنازعہ میںُ ایران کے ساتھ تھے ، پاک افغان کشیدگی میں افغانسان کے ساتھ تھے ، پاک بھارت ٹاکرے میں پاکستان مخالف تھے اور اب اسرائیل ایران جنگ میں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں ،
پاکستان نے اپنے استطاعت سے بڑھ کر ایران کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کی ہے، پچھلے دنوں وزیراعظم شہباز شریف ایک اعلیٰ سرکاری وفد کے ہمراہ ایران گئے اور وہاں ببانگ دہل ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی حمایت کی ، کل والے حملےکی وزیر اعظم شہباز شریف ،نواز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کھل کر مخالفت اور مذمت کی ،
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب نے بڑے جرات مندانہ طریقے سے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل ۵۱ کے تحت ایران کو دفاع کا مکمل حق حاصل ہے ،
کلٗ قومی اسمبلی میں ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوئی،
لیکن ایرانی مولیوں کا ہمارے ساتھ کیا سلوک رہا ہے ؟
۷ مئی کو بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی اور ۸ مئی کو ایرانی وزیر خارجہ بھارت ان کے ساتھ میمورنڈم سائن کررہے تھے ،اس وقت ایران کے دشمن نمبر ون اسرائیل نے کھل بھارت کا ساتھ دیا تھا ، ایران کو کم ازکم یہ موقف تو اپنانا چاہئے تھا کہ ہم پاک بھارت تنازعہ کے پرامن حل کے حامی ہے لیکن اگر اسرائیل اس جنگ میں ملوث ہوتا ہے تو ہم کھل کر پاکستان کی حمایت کریں گے ، لیکن یہ مولوی اپنی ناک سے آگے کا سوچتے،
دوسری جانب پاکستان کا دشمن نمبر ، اسرائیل کا دوست بھارت تو ایرانی مولیوں کا وہ یار غار ہے جس کے ساتھ ملکر ایران نے سی پیک کے مقابلے میں چاہ بہار پارجیکٹ شروع کردیا تھا ،
پاکستان نے شمالی کوریا کی مدد کی جواب میں انہوں ہمارے میزائل پروگرام میں ساتھ دیا ،
پاکستان نے ایران کو سنٹری فیوج دیئے جو ایٹمی پروگرام میں ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ ان احسان فراموشوں نے بین الاقومی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سامنے سارا بھانڈا پھوڑ دیا ، نتیجتا جنرل مشرف نے ڈاکٹر قدیر کو قربانی کا بکرا بناکر اس سے اعترافی تقریر کروائی ۔
میں یہ سب کچھ کسی مسلکی تعصب کی بناپر کہہ رہا ہوں ، مولوی چاہے کسی بھی مسلک اور فرقے کا ہو اس کی سوچ محدود ہوتی ہے ، یہ خدا کے بعد اپنے آپ کو سب سے بہتر مخلوق تصور کرتے ہیںُ، ہم نے افغان تالبان کے لئے پورا پاکستان داو پر لگا دیا ، حالیہ کشیدگی میں وہ بھارت کے ساتھ تھے ،
آج اگر ایران امریکہ ڈیل ہوجاتی ہے تو ایرانی مولیوں پاکستان پر حملے سے بھی اجتناب نہیں کریں گے، ھمُ ۲۰۲۴ میں یہ بھگت چکے ہیں ،
ایران کو بھر پور جواب دینا چاہیے مگر پاکستان نے کیا کرنا ہے اس جنگ میں یہ پاکستان کآ اپنا اسٹریٹیجک معاملا ہے اس سے قبلُ جب بھی اہم موقعوں پر پاکستان کو ایران کی ضرورت پڑی ، تو ایران نے وہی کیا جو اس کے مفاد میں تھا-
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں آپ کو سعودی عرب ، ایران اور افغانستان کے ترجمان مل جائیں گے کوئی پاکستانی نہیں ملے گا ۔
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے اپنے درد کے سوا ۔
واپس کریں