دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پرنٹ میڈیا اور جعلی ہیرو ۔اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
جنگ گروپ نے مرکزی اخبار روزنامہ جنگ سے مزید سینکڑوں صحافی اور کارکن فارغ کئے ہیں جبکہ روزنامہ عوام ،انقلاب اور وقت پہلے ہی بند کر دئے تھے آج روزنامہ آواز بھی بند کر دیا ۔جنگ کے میگزین سیکشن پہلے ہی بند کئے جا چکے ہیں ۔
ملازمتوں سے فراغت بہت بڑا ظلم ہے لیکن دنیا کا ہر سیٹھ منافع کیلئے کاروبار کرتا ہے بے روزگاروں کا پیٹ بھرنے کیلئے نہیں۔
ہم نے ساری زندگی پرنٹ میڈیا میں گزاری ہے ۔ہماری آنکھوں کے سامنے اخبار کے متعدد شعبے وقت کے ہاتھوں مارے گئے۔
کاتب ہوتے تھے ۔رپورٹر کی خبریں ہاتھوں سے لکھتے تھے ۔صبح کی شفٹ کے الگ شام کے الگ ۔ہیڈ کاتب لیڈ اور سپر لیڈ لکھتا تھا ۔کمپوٹر آیا راتوں رات تمام اخبارات سے کاتب فارغ ہو گئے ۔
کاتب کے بعد اگلی باری پروف ریڈرز کی تھی وہ بھی ختم ہو گئے۔
تمام بڑے اخبارات نے کمپیوٹر سیکشن قائم کئے جو رپورٹرز کی خبریں ٹائپ کرتے تھے اور نیوز روم میں بھیجتے تھے ۔ایک دن آیا تمام بڑے اخبارات نے رپورٹرز کو خود خبریں ٹائپ کرنے کا کہہ دیا اور مختصر عرصہ میں تمام کی بورڈ آپریٹرز بھی فارغ ہو گئے ۔
اگلی باری میگزین سیکشن کی تھی تمام بڑے اخبارات نے بتدریج اپنے میگزین سیکشن ختم کرنا شروع کر دئے ۔
سب ایڈیٹر کا بڑا ٹیکا ہوتا تھا اخبارات نے ایک مرکزی نیوز روم قائم کر کے بڑی تعداد میں سب ایڈیٹر فارغ کر دئے ۔
اخبار مارکیٹیں اور ہاکرز بہت تگڑے تھے ۔ڈٹ کر کمیشن لیتے تھے ۔مالکان کو اکثر بلیک میل کرتے تھے ۔نجی چینلز اور سوشل میڈیا کے ابھار سے گزشتہ دو تین سال کے دوران اخبار بینی بتدریج کم ہوتی گئی ۔ گھروں میں صبح سویرے اخبارات پھینکنے کا دور ختم ہوا تو ساتھ ہی ہاکرز بھی وقت کے ہاتھوں مارے گئے ۔
حکومت اشتہارات نہ دے تو تمام اخبارات عملی طور پر ختم ہو چکے ہیں ۔نجی شعبہ پہلے ہی الیکٹرانک ایڈورٹائزنگ اور سوشل میڈیا پر منتقل ہو چکا ہے باقی حکومتی اشتہارات باقی ہیں جو سراسر حکومتی خزانہ پر بوجھ ہیں کہ اخبارات تو شائد اب صرف دو تین فیصد لوگ ہی پڑھتے ہیں ۔جس دن حکومت نے سرکاری اشتہارات بند کئے پرنٹ میڈیا ختم ہو جائے گا اور ایسا ہی ہو گا ۔
روزنامہ جنگ کی پنڈی اسٹیشن کی پرنٹنگ ڈھائی تین لاکھ تھی جو پانچ ہزار بھی نہیں رہ گئی ۔
پرنٹ میڈیا نے ختم ہونا ہے اور یہ دیوار پر لکھا نظر آرہا ہے ۔جو لیڈر صحافیوں کی برطرفی کے نوحے پڑھ رہے ہیں وہ محض فراڈ کرتے ہیں ۔لیڈری چمکاتے ہیں جعلی ہیرو بنے ہوئے ہیں۔ میڈیا ہمیشہ زندہ رہے گا لیکن اسکی شکل تبدیل ہو جائے گی ۔پرنٹ میڈیا کو سوشل میڈیا کھا گیا ہے ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بہت ساری جہتیں ہیں صحافت کا کیڑا جنہیں کاٹتا ہے وہ تو میڈیم تبدیل کر گئے ہیں ۔جو روزی روٹی کیلئے پرنٹ میڈیا کے صحافی بنے ہیں وہ اپنا بندوبست کہیں اور کر لیں اخبارات بند ہو جائیں گے ۔اج کل یا پرسوں یہ ہونا ہی ہے۔ہم نے ایک کالم لکھا تھا اور وہ اطلاع کی بنیاد پر تھا چھ ماہ میں روزنامہ جنگ پرنٹنگ آپریشن بند کر دے گا لوگ باگ تلواریں سونت کر حملہ آور ہو گئے ۔ہماری اطلاع درست تھی تین ماہ گزر گئے ہیں اگلے تین ماہ میں روزنامہ جنگ کے بچے کچھے صحافی بھی فارغ ہو جائیں گے ۔
واپس کریں