دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
قاتل قاتل قاتل توہین رسالت کے اصل مجرم
اظہر سید
اظہر سید
اسلام اباد ہائی کورٹ میں بلاسفیمی کیس کے حقائق جاننے کیلئے جو سنوائی ہو رہی ہے اج کی کاروائی سے خطرہ ہے ایمان فاطمہ کو قتل نہ کردیا جائے۔ اس لڑکی کی واٹس اپ گفتگو جو ایک ملزم کے فون میں کسی خدائی فیصلہ سے محفوط رہ گئی یہ ہنی ٹریپر لب و لہجہ سے کشمیری لگتی ہے۔ ایمان فاطمہ "اصل نام اب پتہ چلے گا"بے شمار کم عمر غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو بلاسفیمی میں ٹریپ کرنے کا مرکزی کردار ہے۔
اج اسلام اباد ہائی کورٹ میں یہ ہولناک انکشاف سامنے ایا گینگ سربراہ راو عبدالرحیم کا فون نمبر بلاسفیمی کے ایک شکار کم عمر نوجوان عبداللہ شاہ کے قتل میں ملوث تھا۔ اسلام اباد پولیس کے ایک تفتیشی نے جب کھرا راو عبدالرحیم کا نکالا اور تفتیش شروع کی تو ایف آئی اے لاہور سے ایک افسر مدثر شاہ کو اسلام اباد ٹرانسفر کیا گیا۔ اس عاشق رسول نے مقتول عبداللہ شاہ کے والد کے گھر چھاپہ مارا اور تمام ڈیواسز قبضہ میں لے کر عبداللہ شاہ کے والد پر بلاسفیمی کا مقدمہ کر دیا۔ قبضہ کی گئی ڈیواسز میں مقتول عبداللہ شاہ کا ایک ایسا فون بھی تھا جس میں راو عبدالرحیم کے متعلق چند شواہد تھے۔
وہی ہوا جو ہوتا ہے۔ قبضہ کی گئی ڈیواسز سے شواہد ڈیلیٹ کر دئے گئے۔ مقتول کے باپ نے اپنی اور اہل خانہ کی جان توہین رسالت کے مقدمہ سے بچانے کیلئے تفتیشی کو لکھ کر دے دیا "راو عبدالرحیم میرا ملزم نہیں۔جس کے بعد عبداللہ شاہ کے والد پر مقدمہ اسکی تمام تفصیلات ریکارڈ سے غائب کر دی گئیں اور معاملہ ختم۔
ایک اور عاشق رسول ﷺ بلوچ نامی جج نے پولیس تفتیشی کی ضمنی جس میں مقتول کے والد نے راو عبدالرحیم کو بے قصور قرار دیا تھا راو عبدالرحیم کو اس کیس سے خلاصی دے دی۔
اج عدالت میں یہی بات کہی گئی ایک نجی شخص بھلے وہ مقتول کا باپ ہو کے بیان پر پولیس تفتیش کیسے روک دی گئی۔ قانون میں کسی قاتل کو لواحقین کی طرف سے معافی تو دی جا سکتی ہے پولیس اپنی تفتیش کیسے روک سکتی ہے جس میں ابھی ملزم کا تعین ہو رہا تھا۔
عدالت نے عبداللہ شاہ قتل کیس کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں اور کیس بھی ری اوپن کرنے کا کہہ دیا ہے۔
معاملہ یہ ہے ایمان فاطمہ وہ مرکزی مہرہ ہے جس کے زریعے بے گناہ نوجوانوں کو بلاسفیمی میں پھنسایا جاتا تھا۔ پھر ایک پورا گینگ متحرک ہوتا تھا۔ خاندان کے خاندان تباہ ہو جاتے تھے۔ نوجوان زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے۔
اج عدالت میں یہ انکشاف بھی سامنے ایا مقتول عبداللہ شاہ کا فون اس کے قتل کے بعد سندھ کے ایک نوجوان کو پھنسانے میں بھی استعمال ہوا۔ یہ فون اب کیس ری اوپن میں پتہ چلے گا ایف آئی اے کے کسی اہلکار نے استمال کیا یا بلاسفیمی گینگ کے کسی رکن نے۔
عدالت میں یہ انکشاف بھی سامنے ایا بلاسفیمی کے دو شہروں میں چار مقدمات کے مختلف مدعی بلاسفیمی کے ایک ملزم جیسے ایمان فاطمہ نے ٹریپ کیا تھا گرفتاری کیلئے اکھٹے ایبٹ آباد پہنچے تھے۔ یعنی یہ گینگ ہے جو مختلف شہروں میں نوجوانوں کو بلاسفیمی میں ٹریپ کرتا ہے۔
اج عبداللہ شاہ قتل کیس کے ری اوپن ہونے کی بات ہوئی ہے تو ایمان فاطمہ کی جان بھی خطرہ میں اگئی ہے۔
یہ لڑکی ہر چیز جانتی ہے اور کیس ری اوپن ہونے سے ہر چیز بتا دے گی۔
اہم ترین بات یہ ہے چار سو بلاسفیمی کے مقدمات ہیں، سینکڑوں نوجوان جیلوں میں ہیں لیکن کسی ریاستی ادارے نے اج تک ایمان فاطمہ کو گرفتار کر کے تفتیش نہیں کی۔ بلاسفیمی کے ملزم چیختے رہے، بلبلاتے رہے۔ والدین حکومتی دروازوں پر دستک دیتے رہے ان کے بیٹے، بھائی، شوہر کو ایمان فاطمہ نامی لڑکی نے ٹریپ کیا تھا کسی نے ایمان فاطمہ سے پوچھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
اب سارا گینگ پکڑا جائے گا۔ اب قاتل خدائی انصاف کی گرفت میں ہونگے۔ اب پتہ چلے گا توہینِ رسالت کے اصل مجرم توہینِ امیز مواد تیار کرنے والے تھے ٹریپ ہو کر اس مواد کو اگے بھیجنے والے نہیں۔
ایمان فاطمہ جو بھی اس کا اصل نام ہے اسکی جان شدید خطرے میں ہے۔ گینگ مخبری اور بے نقاب ہونے کے ڈر سے اس اہم ترین گواہ کو قتل کر سکتا ہے۔ گینگ کامیابی سے عام مسلمانوں کو، علماء اکرام کو سرکاری افسران کو، عدالتی منتظمین کو بتاتا رہا وہ عاشق رسول ہیں اور ملزمان اسلام دشمن ہیں یہ کبھی نہیں چاہیں گے یہ بے نقاب ہوں۔ کاش کوئی حکومتی ادارہ ایمان فاطمہ کو اپنی تحویل میں لے لے تاکہ کوئی اسے قتل کر کے شواہد نہ مٹا سکے۔
واپس کریں