اظہر سید
جو کچھ روس کے ساتھ کیا گیا اور جو کچھ ایران کے ساتھ ہو رہا ہے اس میں پاکستان کیلئے ایک انتباہ ہے ۔ طریق کار ایک ہی تھا اور ہے ۔ جس طرح روسی جنرل ماسکو کے اندر قتل کئے گئے ۔جس طرح ایرانی ایٹمی سائنسدان اور جنرل گھروں میں قتل کئے گئے اس بات کی علامت ہے نیٹو ممالک یا اسرائیل سارے اندر سے ایک ہی ہیں ۔روس میں ڈرون اسمگل کئے گئے اور پھر ان ڈرون نے ایک دن اڑان بھری روس کے جدید ترین لڑاکا جیٹ طیارے ہینگروں میں کھڑے تباہ کر دئے گئے ۔
ماسکو میں ایجنٹ تجارتی کمپنیوں کی آڑ میں بھیجے گئے ۔گھر اور عمارات حاصل کی گئیں اور پھر روسی جنرل گھر سے دفتر جانے کیلئے نکلا سڑک پر قتل کر دیا گیا ۔
ایران میں تجارتی کمپنیوں کی آڑ میں ڈرون اسمگل کئے گئے ۔دفاتر اور گھر کرائے پر حاصل کئے گئے ۔عین اسرائیلی حملہ کے دوران ڈرون کے زریعے اندرونی حملہ بھی کیا گیا ۔حساس عمارات ،انفراسٹرکچر ایٹمی سائنسدان ،فوجی جنرل سب کو نشانہ بنایا گیا ۔
آج اتوار کے روز جب اسرائیلی طیارے تہران پر خوفناک بمباری کر رہے تھے بارود سے بھری چھ گاڑیاں اہم عمارتوں اور تنصیبات کے قریب پھٹ گئیں ۔
روس یا ایران میں یہ اندرونی نیٹ ورک ایک دن ،ہفتے یا مہینے میں نہیں بنا یہ طویل پلاننگ کا ایک حصہ تھا ۔جب وقت آیا یہ نیٹ ورک متحرک کیا گیا ۔
پاکستان ایٹمی طاقت ہے ۔چین کا قریبی شراکت دار ہے ۔مغرب نے پاکستان کو باضابطہ ایٹمی طاقت تاحال تسلیم نہیں کیا ۔جاسوسی کا جو نیٹ ورک روس اور ایران میں بنایا گیا اس میں پاکستان کیلئے بہت نشانیاں ہیں ۔یہ سوچنا پاکستان میں ایسا ممکن نہیں محض حماقت ہو گی ۔اگلوں نے پاکستانیوں کے زریعے ہی فوجی تنصیبات پر حملہ کروا دیا اور ایٹمی صلاحیت کی حامل فوج کے خلاف ایک منظم سوشل میڈیا مہم چلوا دی تو کیا اگلوں نے کوئی جاسوسی نیٹ ورک قائم نہیں کیا ہو گا ۔پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تمام آؤٹ لیٹس اور ان کے گوداموں کی گہری جانچ کی ضرورت ان پہنچی ہے ۔
فوڈ چینز کی درآمدات کی آڑ میں کیا کچھ آرہا ہے چیک نہ کیا گیا ایران اور روس کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی کسی دن اچانک ڈرون اڑیں گے اور حساس تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے ۔اعلی افسران اپنے گھروں اور دفاتر میں ڈرون حملوں کا نشانہ بن جائیں گے جس طرح ایران کے فوجی کمانڈر ہر دوسرے روز نشانہ بن رہے ہیں ۔
جو نفرت آمیز مہم فوج کے خلاف شروع کی گئی ایک بہت بڑے کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ایران ایسا کوئی جاسوسی نیٹ ورک نہ بن سکے اور اگر بن گیا ہے اسے ختم کیا جا سکے ۔
ایران اور روس کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور یہاں غدار نہ پنپنے دیں ۔فوج دشمن مہم چلانے والے صحافیوں کے روپ میں بھی ہیں سوشل میڈیا انفلونسرز کی شکل میں بھی ۔جاسوسی نیٹ ورک بھی انہی میں سے بنایا جاتا ہے جس طرح ایران میں مولویوں کی حکومت سے نفرت کرنے والوں کی مدد سے بنایا گیا ۔
دنیا تبدیلیوں کے دور سے گزر رہی ہے ۔موجودہ عالمی طاقتیں اپنی طاقت برقرار رکھنے کیلئے دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں دھکیلنے کی سازشوں میں مصروف ہیں ۔اج ایران اور روس کو دشمنوں کی مکروہ سازشوں کا سامنا ہے کل پاکستان ہدف ہو گا ۔تحریر و تقریر کی آزادی نارمل حالات میں ہوتی ہے ان حالات میں نہیں جبکہ دنیا تبدیل ہونے جا رہی ہو ۔
پاکستان کو مستقل کے چیلنجر سے نپٹنے کیلئے آستینوں میں موجود سانپوں کا سر کچلنا ہو گا اور پوری طاقت بے رحمی کے ساتھ کچلنا ہو گا ۔ائین قانون اور انسانی حقوق کا کھیل کھیلتے رہیں گے لیکن ابھی نہیں بعد میں ۔سانپوں کا سر کچلنے کے بعد ۔اپنی طاقت کو محفوظ نہ رکھا ۔اندرونی سازشوں کو نہ کچلا تو وہی کچھ ہو گا جو غزہ میں ہوا اور جو ایران میں ہو رہا ہے ۔
کالم کی دم ۔
ارمی چیف کو اس وقت امریکہ کا دورہ نہیں کرنا چاہئے تھا ۔خدا پاکستان کو غلیظ دشمنوں کی غلیظ سازشوں سے محفوظ رکھے ۔یہ اس قدر بے حس اور گھٹیا ہیں ہزاروں معصوم بچے غزہ میں قتل کر دیے اور انسانی حقوق کے چیمپئن بھی ہیں ۔ان کے ڈی این اے میں وہ سفاکیت ہے امریکہ ،اسٹریلیا اور لاطینی امریکہ میں مقامی آبادیوں کی نسلیں ختم کر دیں ۔بھارت اگر پاکستان پر اور اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے پیچھے یہ مکروہ کردار چہرے ہوتے ہیں جو پاکستان یا ایران کی طرف سے منہ توڑ جواب ملنے پر وچولے بن جاتے ہیں جنگ بندی اور صلح صلح کھیلنے لگ جاتے ہیں ۔
واپس کریں