دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“ نحوست المرشد”
طاہر سواتی
طاہر سواتی
نحوست المرشد لا ریبہ فیہۂ ، بے شک ، مرشد نے جسے چاہا وہ تباہ ہوا۔اور جسے تباہ کرنے کی ٹھان لی وہ اوج ثریا پر پہنچ گیا ۔
گجراتی چودھریوں کے خاندانی رکھ رکھاؤ کے لوگ مثالیں دیا کرتے تھے ، مرشد کی قربت کی ایسی نحوست پڑی کہ ایک دوسرے کے عزت سر باز نیلام کرنے لگ گئے،
شیخ رشید جو بڑے فخر سے اپنے آپ کو پنڈی والوں کا بندہ کہتا تھا ، مرشد کا سایہ پڑنے کے بعد سر لوگوں کے سائے سے بھی دور بھگاتا ہے۔
جماعت اسلامی کی اسٹریٹ پاور بے مثال تھی، لوگ جسے ریاست کا اصل چہرہ سمجھتے تھے۔
مرشد کی عقیدت میں الحمد اللہ اب سیاست کے رہے نہ ریاست کے،
ایک دور تھا جب بڑے بڑے لبرل لوگ طارق جمیلٗ کی ایک تقریر سننے کے لئے قطاروں میں کھڑے رہتے تھے، لوگ اپنے دن کا آغاز کلام پاک کی بجائے اس کے بیان سننے سے کرتے، مرشد کی جھپی کا ایسا اثر ہوا مذہبی لوگ بھی نام سننا پسند نہیں کرتے،
دوسری جانب جس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کرکے فارغ کرنا چاہا وہی چیف جسٹس آف پاکستان بنا اور مرشد مجرم بن کر اس کے در پر انصاف کا کشکول لیکر کھڑا رہا۔
عاصم منیر کو پیرنی کی شکایت پر ڈی جی کے عہدے سے ہٹایا ، اس کی نوکری میں ایسی برکت آئی کہ فوج کے سب سے بڑے عہدے فیلڈ مارشل سے نوازا گیا۔
شہباز شریف کا اپوزیشن لیڈر بننا بھی مرشد کو ناگوار تھا وہ دو دفعہ وزیر اعظم بنا ۔
جس زرداری کو بندوق کے نشانے پر رکھنا چاہے وہ آج سارے بندوق برداروں کا چیف ہے ۔
مولا خوش رکھے ،
تفصیل بہت طویل ہے ۔
پر مرشد کی نحوست کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔
واپس کریں