اظہر سید
پاکستان نے 1971 میں مکتی باہنی کی مسلح بغاوت کچل دی تھی ۔فوجی کاروائی کے بعد پورے مشرقی پاکستان میں سناٹا چھا گیا تھا ۔ مکتی باہنی والے بھارت بھاگ گئے بھارت کی پانچ لاکھ فوج نے مہاجرین کا بہانہ بنا کر 45 ہزار کی محصور فوج پر حملہ کر دیا انہیں گھیر لیا ۔اصولی طور پر محصور فوج کو ہتھیار ڈالنے کی بجائے شہادت کی آپشن لینا چاہئے تھی کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے والا کوئی فوجی زندہ نہیں ،موت مستقل ہے سب نے ایک دن مرنا ہی ہے اس وقت مر جاتے تو طعنہ بازی نہ ہوتی ۔
کمانڈر نے ہتھیار ڈالنے کا فیصلہ کیا جوانوں کو ماننا ہی تھا کہ دنیا کی ہر فوج چین آف کمانڈ سے بندھی ہوتی ہے ۔
پاکستان کی جگہ دنیا کی کوئی بھی فوج ہوتی اسے ہارنا ہی تھا کہ ایک طرف غیر ملکی فوج نے گھیر لیا تھا دوسری طرف مقامی حمائت نہیں تھی ۔
اس مرتبہ پھر پاکستان نے طالبعلموں کا مرغابیوں کی طرح شکار شروع کر دیا تھا اور بلوچستان میں بھی جعفر ایکسپریس کے سانحہ کے بعد ہارڈ اسٹیٹ کی پالیسی اختیار کر لی تھی ۔ حالات مکمل کنٹرول میں آ چکے تھے بھارتیوں نے پہلگام ڈرامہ کر کے پاکستان کو پھنسانے کیلئے جال بچھا دیا ۔
اس مرتبہ 1971 نہیں 2025 ہے ۔اب پاکستان کو شکست دینا ممکن نہیں ۔مارنے والے جتنی بھی تعداد میں آجائیں انہیں بھی مرنا پڑے گا ۔فوج میں ویسے بھی 71 کی شکست ایک غصہ والی سائیکی بن چکی ہے ۔اس مرتبہ ہتھیار نہیں ڈالیں جائیں گے مرو اور مار دو والی پالیسی ہو گی ۔
واپس کریں