اظہر سید
جنرل باجوہ نے 2018 کے الیکشن میں عمران خان کی کامیابی پر دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کا ٹویٹ کیا تھا جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل غفور نے عزت اور زلت اللہ کے ہاتھوں میں ہے والی آیت کریمہ کی ٹویٹ کی تھی ۔فوج کے ہنر مند جنرل پاکستان کو سیکورٹی ریاست بنا کر پہلے بھی تجربات کرتے رہے ہیں اور یہ بھی تاریخ ہے کسی بھی تجربہ کے باؤنس بیک ہونے کے متعلق کبھی سٹڈی نہیں کرائی اور نہ ہی ناکام آپریشن کے زمہ داران کے خلاف کاروائی کی ۔بھلے آپریشن جبڑالر ،کارگل ،طالبعلم ,لال مسجد ،اکبر بگٹی ،ایم کیو ایم یا نوسر باز کو مسلط کرنے کا آپریشن ہو ۔
پیپلز پارٹی کے خلاف نواز شریف کو ایجنسیوں کا فخر بنانے کا آپریشن واحد آپریشن تھا جو کامیاب ہوا لیکن صدر اسحاق کے خلاف تقریر کرنے اور میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے کے ناقابل معافی گناہ پر نواز شریف کو صف دوستاں سے نکال دیا گیا اور ایک نیا ہیرا تراش لیا ۔
طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی بار بار مداخلت سے عدلیہ اور میڈیا برباد ہوئے تو ساتھ میں ریاست کا بنیادی ڈھانچہ بھی کمزور ہوتا چلا گیا ۔چار دہائیاں افغان تنور جلتا رہا ڈالر آتے رہے اور ریاستی ڈھانچے میں در آنے والی کمزوریوں پر پردہ پڑا رہا ۔
دشمن قوتوں کو 2018 میں جب شکست دی گئی اور ایک نوسر باز کو ہیرو بنا کر مسلط کیا گیا اس وقت افغان تنور بند ہو چکا تھا اور اب ساری ادائیگیاں اپنی جیب سے کرنا تھیں ۔
مالکان نے چونکہ کبھی تجربات کی ناکامی کا منصوبہ بندی میں شامل نہیں کیا اور نہ ہی ناکام تجربہ کے کرداروں کو سزا دی اس لئے گدھے کو گھوڑا سمجھ کر داؤ لگا دیا گیا ۔
آپریشن جبڑالر ،کارگل ،لال مسجد اور اکبر بگٹی آپریشن کی ردعمل کا اگر سسٹم میں تجزیہ کر کے زمہ داران کو سزا ملتی تو شائد 2018 کا آپریشن نہ کیا جاتا ۔
کل آئینی ترامیم کا ڈول ڈالا گیا تھا اور ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ناکامی ہوئی ۔
طاقتور مالکان نے پہلی مرتبہ آپریشن 2018 کے ایک مرکزی کردار جنرل فیض کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے لیکن ناکامی کے انڈے بچے بہت زیادہ ہیں اور بڑے بھی ہو گئے ہیں ۔
ہم مولانا فضل الرحمٰن پر شک نہیں کرتے لیکن یہ ضرور کہیں گے جو اسٹیبلشمنٹ جنرل مشرف کے ایل ایف او پر دستخط کیلئے مولانا فضل الرحمٰن کو قابو کر سکتی ہے وہ اس مرتبہ کیوں ناکام ہوئی ۔
جو جج ایک آواز پر دم ہلاتے قدموں میں لوٹ پوٹ ہو جاتے تھے وہ دانت نکوس کر غرانے کیوں لگے ہیں ۔جو سدھائے ہوئے پالتو کتے نجی چینلز پر بیٹھ کر ہر وقت مالکوں کے آگے دم ہلاتے تھے نواز شریف ،زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو خور ڈاکو مشہور کرتے تھے ان کے نمایاں پالتو بیرون ملک بیٹھ کر مالکوں کو دشنام کیوں کر رہے ہیں ۔
ماضی کے ناکام تجربات کا تجزیہ کیا جاتا تو پتہ چل جاتا طالبعلموں اور ایم کیو ایم والوں میں ملک دشمن قوتیں کس طرح حلیف پیدا کرتی ہیں ۔لال مسجد آپریشن اور اکبر بگٹی آپریشن کس طرح ایک سٹرٹجیک غلطی بنتے ہیں ۔
تجزیہ نہیں کیا زمہ داروں کو سزا نہیں دی تو اب بھگتنے کا وقت ہے ۔
چینیوں کو ناراض کیا ۔نوسر باز کے ہاتھوں ریاست نادہندہ کروا کر اسے فارغ کیا لیکن ساتھ بے ایمانی بھی جاری رکھی ۔سائفر کے نام پر جعلی بیانیہ بنا گیا ،چالیس جلسے کر گیا ،فوج کو ولن بنا گیا ۔ہیرو بنتا گیا لیکن مالکان کے مرکزی کردار فوج اور ملک کی بجائے زاتی مفاد دیکھتے رہے ۔کسی کا واحد مقصد یہ تھا عاصم منیر چیف نہ بن جائے اور کوئی نیا چیف بننے کیلئے نوسر باز کو گھاس کھلاتا رہا ۔
بہت مسائل اور مشکلات ہیں ۔جو ففتھ جنریشن وار پلوٹون کھڑی کی تھی وہ پوری قوم میں نوسر باز کے حمایتی پیدا کر گئی ہے ۔اداروں میں تقسیم پیدا ہو چکی ہے ورنہ کل آئینی ترامیم پر ناکامی نہ ہوتی ۔
اب دوا سے یہ خرابی دور نہیں ہو گی دعاؤں کی ضرورت ہے ۔پوری قوم اجتماعی دعا کرے پاکستان صحیح راستے پر اجائے ۔
واپس کریں