اظہر سید
مالکوں نے ریاست پر ملکیت برقرار رکھنے کیلئے جو سانپ پالا تھا اس نے معاشرے کو ڈس لیا ہے ۔اس زہریلے ناگ کے زہر کے اثرات ہیں جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کے باوجود عام لوگوں کے بہت بڑی تعداد زہر کے نشے میں مدہوش ہے۔ خواجہ سعد رفیق کور کمانڈر ہاؤس کے حلقے سے نہیں ہارا بلکہ لطیف کھوسہ مالکوں کے مقابلے میں جیتا ہے ۔ایک عام خاتون عالیہ حمزہ کو ایک لاکھ ووٹ نہیں ملے بلکہ یہ مالکوں کے خلاف رائے عامہ کا اظہار ہے ۔
کے پی کے ،پنجاب میں بڑی تعداد میں ففتھ جنریشن وار سے پیدا ہونے والے ووٹرز نے فتنہ کے حق میں فیصلہ سنایا ہے ۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے خلاف مالکوں نے کیا کیا الزامات لگائے اور کس طرح ریاستی مشنری کی چکی میں انہیں پیسا لیکن انہوں نے مالکوں کے خلاف رائے عامہ ہموار نہیں کی صرف شکوے شکایات تک محدود رہے ۔جس سانپ کو ریاستی خزانے سے دودھ پلا کر بڑا کیا اس نے جو رائے عامہ بنائی اس کے نتایج کل سامنے آ گئے ہیں ۔
پاکستان کو ایک مستحکم ،مضبوط حکومت اور معاشی بحالی کیلئے قومی یکجہتی کی جتنی ضرورت آج ہے کبھی نہیں تھی ۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو حکومت سازی کیلئے درکار سیٹیں ملنے پر اطمینان ہے اور کل رات تک فتنہ کی ہمہ گیر کامیابی کی خبروں سے جو اضطراب تھا ختم ہو رہا ہے ۔
اس وقت پوری ریاستی طاقت سے فتنے کو کچلنے کی ضرورت ہے اور سوشل میڈیا کے ان مجاہدوں کو بھی جنہیں نواز شریف اور زرداری کے خلاف ففتھ جنریشن وار کے نام پر تخلیق کیا گیا تھا ۔
عوام کو گمراہ کرنے کا عمل اب روکنا ہو گا اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ۔نوجوانوں کو گمراہ کرنے کیلئے جو ظلم کیا گیا اس کے نتایج برداشت کرنے کی اہلیت معاشرے میں نہیں ۔
نئی حکومت کو بہت سارے مسائل حل کرنے ہیں ۔بلوچستان ،طالبعلم اور پختون تحفظ موومنٹ کے ساتھ ساتھ غربت،بھوک بے روزگاری کے ساتھ بھی جنگ کرنا ہے ۔معاشی استحکام حاصل کرنا ہے ۔افراتفری اور فتنے کی موجودگی میں بے یقینی جاری رہے گی ۔ ملک قوم اور خود مالکوں کے اپنے مفاد میں اپنے پالے ہوئے اس سانپ کا سر پوری طاقت سے کچلنا ہو گا ۔ اداروں میں ،میڈیا اور عدلیہ میں فتنہ کے تمام حمایتیوں کا قلع قمع کئے بغیر مالکوں کی غلطی نہیں سدھاری جا سکتی ۔
واپس کریں