طاہر سواتی
پاکستانی وزیر اطلاعات وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑنے باقاعدہ طور پر افغان تالبان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذکرات کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ
“استنبول میں ہونے والی بات چیت میں بھی قابل حل عمل نہیں نکل سکا؟ ہم امن کو ایک موقع دینے کی کوشش میں، قطر اور ترکی کی درخواست پر، پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں مذاکرات کیے۔ان مذاکرات میں ایک نکاتی ایجنڈے یعنی افغان تالبان سے افغان سرزمین کو ٹی ٹی پی اور بلوچ لبریشن آرمی جیسی دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے تربیت گاہ کے طور پر استعمال کرنے سے روکنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کے معاملے پر بات کی گئی۔ افغان فریق نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی اور وہ اس بنیادی مسئلے سے انحراف کرتا رہا جس پر بات چیت کا عمل شروع کیا گیا تھا”
میں نے کل جو لکھا اس کو ایک مرتبہ دوبارہ پڑھ لیجئے اور پھر شاہزیب خانزادہ کے انکشافات اور اسی پروگرام میں خواجہ آصف کی گفتگو سن لیجئے ،
شہازیب خانزادہ کہتے ہیں کہ
“ ذرائع کے مطابق ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث تالبان وفد کا مؤقف تبدیل ہوتا رہا، کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بےنتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔
پاکستان اور میزبان سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، ایک آخری کوشش جاری ہے کہ اس معاملے کو منطق اور بات چیت سے حل کر لیا جائے۔ افغانستان کی عبوری حکومت سے پاکستان کا واحد مطالبہ ہے کہ سرحد پار سے دہشتگردی روکی جائے ،پاکستان اور افغان تالبان کے وفد کے درمیان تیسرے دن 18 گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے، مذاکرات اب آخری دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ افغان تالبان وفد نے پاکستان کے خوارج اور دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے مطالبے سے اتفاق کیا جبکہ میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان طالبان وفد نے مرکزی مسئلے کو تسلیم کیا۔
طالبان کاوفدTTPکیخلاف اقدامات کی زبانی ضمانت دینےکوتیارمگرتحریری ضمانت سےانکاری۔طالبان وفدکاموقف ہےکہ تحریری ضمانت دی تویہTTPکیخلاف اعلان جنگ ہوگااورایساہم نہیں کرسکتے۔
مگرپاکستانی وفد اس بارتحریری ضمانت ہی چاہتاہے۔ کیونکہ وہ ماضی کئی مرتبہ زبانی وعدوں کی خلاف وزری کرچکے ہیںٗ۔
اسی پروگرام میں وزیر دفاع خواجہ آصف بتارہے تھے کہ
“ جب معاہدے کے قریب پہنچتے تو ان کے کابل سے رابطےکے بعد تعطل آجاتا، پانچ چھ بار معاہدہ ہوا ، جب وہ کابل فون پر رابطےکرتے پھر آکر لاچاری کا اظہار کرتے۔مجھے افغان مذاکراتی وفد سے ہمدردی ہے، وفد نےکافی محنت کی، کابل میں بیٹھے جو تار کھینچ رہے تھے ان کا پتلی تماشا دہلی سے کنٹرول ہو رہا تھا۔
طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے، ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کرسکتے ہیں، جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں”
خواجہ آصف صاحب کو اب پتہ چلا کہ ان کا پتلی تماشا دہلی سے کنٹرول ہو رہا ہے ، لیکن ہمیں پے یہ راز اس وقت منکشف ہو گیا تھا جب خواجہ آصف ان کی فتح پر “ طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے “ جیسے اشعار لکھ رہے تھے ۔
انشااللہ کل اس راز سے پردہ آٹھائیں گے ۔
واپس کریں