دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
لوچستان کے 20 فیصد نام نہاد پشتونوں کو میں افغانی ثابت کر سکتا ہوں
طاہر سواتی
طاہر سواتی
تالبان اور کابل کے ہسپتالوں کے ذرائع کے مطابق، کابل میں پاکستانی فضائیہ کے حملوں میں 300 سے زائد افراد زخمی اور جھلس گئے جبکہ درجنوں ہلاک ہوگئے۔ یہ حملہ شہید چورنگی اور تیمانی کے قریب اُس وقت ہوا جب سڑک پر بہت زیادہ رش تھا۔ذرائع کے مطابق، دھماکے کی شدت سے ایک آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں بڑی آگ بھڑک اٹھی اور پورے علاقے میں پھیل گئی۔
خبر یہ ہے کہ
اس ہوائی حملے کا ہدف مصروف سڑک کے کنارے واقع وہ مکان تھا جہاں ٹی ٹی پی کے انتہائی مطلوب دہشت گرد کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ خبر کے مطابق وہ اس حملے میں ہلاک ہوچکا ہے، لیکن طالبان نے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اور میڈیا تک رسائی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
اسپن بولدک کے ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ: "ساڑھے تین بجے پاکستانی طیاروں نے بمباری کی اور بولدک میں طالبان کی ایک بٹالین کو تباہ کر دیا۔ بولدک میں کار شو رومز اور کاروباری مراکز میں آگ لگ گئی ہے۔"
میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں، اور جسے یہ بات پسند نہیں، وہ اپنا راستہ علیحدہ کر سکتا ہے۔ لیکن آج کل محمود خان اچکزئی کے پیروکاروں اور کچھ دیگر قوم پرستوں کو بہت تکلیف ہے۔ ان نیم یوتھیوں کے پاس کوئی دلیل نہیں، تو کبھی کہتے ہیں آپ پیسوں کے لیے کچھ کر رہے ہیں، کچھ کے خیال میں میں ایجنسیوں کا ٹاؤٹ ہوں۔
جنگ پاکستان نے نہیں، افغان تالبان نے شروع کی۔ ابھی دو دن قبل افغانستان کے صوبے روزگان میں کالعدم تنظیم (ٹی ٹی پی) کا ایک کمانڈر مارا گیا، جو ٹارگٹ کلنگ، بارودی سرنگیں (IEDs) اور ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکہ خیز مواد (RCIEDs) کی تیاری اور تربیت کے لیے مشہور تھا۔ افغان طالبان نے اس مطلوب دہشت گرد کا جنازہ سرکاری طور پر پڑھا، وزرا نے بھی شرکت کی،
وہ ہمارے شہید فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی کررہے ہیں
آپ کو اس کا دکھ نہیں، لیکن جنگ کی وجہ سے چمن بارڈر بند ہے اور آپ کی اسمگلنگ کا کاروبار ٹھپ ہے، تو تکلیف بڑھ رہی ہے۔
جب سے کابل تالبان کا ٹکور ہو رہا ہے پاکستان میں مکمل سکون ہے ، ٹی ٹی پی والے ایک حملہ بھی نہ کرسکے اور کتنے ثبوت چاہئے ،
میرے ٹاؤٹ ہونے کو آپ ثابت نہیں کر سکتے، لیکن بلوچستان کے 20 فیصد نام نہاد پشتونوں کو میں افغانی ثابت کر سکتا ہوں، جنہیں اچکزئی نے شناختی کارڈ بنا کر دیے۔ ضیا دور میں ولی خان اور اے این پی زیر عتاب رہے، لیکن اچکزئی انقلابی بن کر شہریت بانٹ رہا تھا، تاکہ وہاں اپنا ووٹ بینک بڑھا سکے۔
واپس کریں