
سخت گرمی میں جب آپ فرج سے پیپسی کی ٹھنڈی بوتل نکال کر گلاس میں ڈالتے ہیں تو چند سیکنڈ کے بعد گلاس کے باہر پانی کے قطرے بند جاتے ہیں ،
مطلب گرمُ ہوا جب ٹھنڈے سطح سے ٹکراتی ہے تو وہ پانی کے قطروں میں تبدلی ہوجاتی ہے ، گرمی کے موسم میں جب زمین کی سطح گرم ہوتی ہے تو اس کے قریبی ہوا بھی سخت گرم ہوجاتی ہے ، یہ گرم ہوا ہلکی ہوکر اوپر کو اٹھتی ہے اور بادلوں سے ٹکراتی ہے ، بادل جو پہلے سے ہی پانی کے بخارات سے بھرے ہوتے ہیں وہ یکدم پانی میں تبدیلی ہوجاتے ہیں جسے کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پڑھنا کہا جاتا ہے،
جب زمین پر درخت لگے ہوں تو وہ ہوا کو جلد گرم ہونے سے بچاتے ہیں ،اور یوں اس قسم کے واقعات انتہائی کم رونما ہوتے ہیں ،ایک عامُ درخت آٹھ سے دس ٹن اے سی کے برابر کولنگ پیدا کرتی ہے۔
یعنی کلاؤڈ برسٹ کی بنیادی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے،
دوسری وجہ کٹاؤ :
جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے زمینی کٹاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
جس طرح مٹی اور پتھروں سے گارے کے مکانات بنائے جاتے ہیں اسی طرح قدرت نے پہاڑوں پتھر، بجری اور مٹی سے ملکر بنائے ہیں ، درختوں کی جڑیں ایک جانب مٹی کو مضبوطی سے پکڑ کے رکھتی ہے ، تو دوسری طرف اسی پانی کو زمین میں جذب کرتی ہے ، درختوں کے بغیر پانی پہلے مٹی کو بہا کے لیجاتا ہےجس کے بعد پتھروں کی پکڑ ختمُ ہوجاتی ہے اور وہ بھی پانی میں بہنے لگتے ہیں ،
یاد رہے سادہ پانی کی بجائے مٹی اور پتھروں والا سیلاب انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور اس کی بھی بنیادی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے ۔
بچپن میں بڑے سیلاب دیکھیں ہیں لیکن اب جس طرح دیوہیکل پتھر ان سیلابی ریلوں میں آرہے ہیں وہ حیران کن ہیں ، اگر بونیر والے سیلاب میں پتھر نہ ہوتے تو تباہی آدھے سے بھی کم ہوتی ۔
تیسری وجہ ناجائز تجاوزات ہیں ،
ہزار کیوسک پانی دو سو میٹر چھوڑے نالے کی بجائے جب ۲۰ میٹر نالے سے گزرتا ہے تو اس کے پریشر میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے ، پھر جتنی آبادی برساتی نالوں کے قریب آئےگی اتنا ہی نقصان زیادہ ہوگا ۔
المختصر موجودہ موسمیاتی تبدیلی کے کچھ وجوہات تو بین الاقومی ہیں لیکن زیادہ تر مقامی اور ہمارے خودساختہ ہیں ، خیبر پختونخواہ میں تو تبدیلی سرکار کو دعائیں دیں ۔
واپس کریں